Written by prs.adminFebruary 25, 2013
Young Journalists Hit the Streets of Burma-نوجوان برمی صحافی
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
ماضی میں برمی نوجوان صحافی بننے کا سوچتے بھی نہیں تھے کیونکہ یہ بہت خطرناک پیشہ سمجھا جاتا تھا اور صحافیوں کو کسی بھی وقت جیل میں ڈال دیا جاتا تھا۔ مگر جب سے برما میں جمہوری اصلاحات کا عمل شروع ہوا ہے میڈیا کی صورتحال بھی تبدیل ہونا شروع ہوگئی ہے۔
اٹھائیس سالہ Ye Naing Oo ایک انٹرویو کررہے ہیں، انھوں نے چھ ماہ قبل ایک ہفت روزہ جریدے میں اپنے والدین کے اعتراضات کے باوجود بطور صحافی کام کرنا شروع کیا تھا۔ اسکول کی تعلیم کے بعدYe Naing Oo پر والدین نے دباﺅ ڈالا تھا کہ وہ برمی کی ایک معروف میڈیسن یونیورسٹی میں داخلہ لیں۔
یہ نینگ اوآلو “ میں والدین کو انکار نہیں کرسکا اور مجھے یونیورسٹی میں داخلہ لینا پڑا، مگر مجھے اس پڑھائی میں کوئی دلچسپی نہیں تھی اور میں بہت بے دلی سے پڑھ رہا تھا۔ اس وقت مجھے صحافت کے بارے میں کچھ معلوم نہیں تھا، تاہم جب میں 2007ءمیں یونیورسٹی کے آخری سال میں تھا تو میں نے صحافت کے بارے میں پڑھنا شروع کیا۔ میں نے میڈیکل کی تعلیم مکمل کرکے سرٹیفکیٹ اپنے والدین کو دیا، اس کے بعد میں نے اپنی مرضی سے پڑھنا شروع کیا”۔
انھوں نے انگریزی پڑھنے اور کمپیوٹر سیکھنے کے ساتھ ساتھ کچھ دیگر کورسز بھی کئے۔
یہ نینگ اوآلو “ جب میں نوجوان تھا تو میں ایک کتابوں کی دکان کھولنا چاہتا تھا، میں مصنفین کی زندگی کی کہانیاں پڑھ کر خود بھی ان جیسا بننا چاہتا تھا”۔
حکومت کی جانب سے گزشتہ برس اگست میں سخت سنسرشپ قوانین ختم کئے جانے کے بعد برما میں اب متعدد نوجوان صحافی بننے کے خواہشمند ہیں۔
یہ نینگ اوآلو پندرہ نوجوان صحافیوں کو لکھنے کی بنیادی تیکنیک سیکھا رہے ہیں، جبکہ وہ ایک مقامی ہفت روزہ جریدے کے ایڈیٹر بھی ہیں۔
یہ نینگ اوآلو “ گزشتہ دس برسوں کے دوران اگر کوئی شخص خود کو صحافی بتاتا تھا تو اس سے کوئی بات کرنا پسند نہیں کرتا تھا۔ اگر کوئی نوجوان اپنے والدین کے سامنے صحافی بننے کی خواہش ظاہر کرتا تو اسے اجازت نہیں ملتی، کیونکہ اسے خطرناک کام سمجھا جاتا تھا۔ میرے چند شاگردوں نے بھی صحافی بننے کیلئے اپنا گھر چھوڑ دیا تھا”۔
2007ءکا زرد انقلاب تبدیلی کا نقطہ آغاز ثابت ہوا اور صحافیوں کو زیادہ احترام ملنے لگا۔
موئے “ 2007ءکے زرد انقلاب کے دوران متعدد افراد نے پیشہ ور صحافیوں اور شہری صحافیوں کے کردار کی اہمیت کو جانا، تاہم اس وقت پریس پر حکومت کا سخت کنٹرول تھا، جب سے حکومت نے میڈیا پر سختی کم کی ہیں متعدد نوجوانوں نے صحافت کو اپنانا شروع کردیا ہے۔ اب یہ نوجوان اپنے پیشے پر فخر کرتے ہیں”۔
ماضی میں صرف ہفت روزہ اخباروں کو ہی برما میں اشاعت کی اجازت تھی، مگر رواں برس اپریل سے برما میں پہلی بار آزاد روزناموں کی اشاعت بھی شروع ہورہی ہے، جس کا مطلب ہے کہ اس وقت برما میں صحافیوں کی طلب میں اضافہ ہونے والا ہے۔
موئے “ اب میں روزانہ صبح سے رات تک نوجوانوں کی تربیت کررہا ہوں، کئی بار تو مجھے دن بھر میں کئی جگہوں پر جاکر تربیت دینا پڑتی ہے، جبکہ بہت سے نوجوان میرے گھر آکر بھی مجھ سے مشورے لیتے ہیں”
ایک این جی او Myanmar Journalist Network ان نوجوان صحافیوں کو مفت تربیت فراہم کرنے کی کوشش کررہی ہے۔Myint Kyaw اس این جی او کے سیکرٹری ہیں۔
مے اِنت کیو” متعدد ہفت روزہ جریدے اب روزناموں کی اشاعت کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ اس مقصد کیلئے وہ متعدد نوجوانوں کو بھرتی کررہے ہیں، ان نوجوان صحافیوں کو تربیت کی ضرورت ہے”۔
Reporters Without Borders نامی صحافیوں کی عالمی تنظیم نے برما کو میڈیا کی آزادی کے حوالے سے چند روشن جگہوں میں سے ایک قرار دیا ہے، تاہم Ye Naing Moe کا کہنا ہے کہ غیرتربیت یافتہ صحافی ملکی میڈیا کی حیثیت کو تباہ کرسکتے ہیں۔
یہ نینگ اوآلو “ اگر ان نوجوان صحافیوں کو مناسب تربیت نہ ملی تو وہ اپنی سوچ کے مطابق ہی کامیابی کیلئے کچھ بھی کریں گے۔ اس طرح وہ صحافتی اصولوں کا غلط استعمال کرسکتے ہیں، مثال کے طور پر غیرتربیت یافتہ صحافی اخلاقی اصولوں پر عمل نہیں کریں گے، جس کے نتیجے میں لوگوں کا پریس پر سے اعتبار اٹھ جائے گا”۔
صحافت کی بنیادی تربیت کے بعد بائیس سالہ San Mun Yar پراعتماد ہیں کہ وہ اپنی آبائی ریاست Kachin میں رپورٹنگ کا کام کرسکیں گی۔
سین مون یار “ہماری ریاست میں خانہ جنگی جاری ہے، اس وقت برما میں صحافیوں کی تعداد بہت کم ہے،جمہوریت کیلئے میڈیا کی اہمیت کو محسوس کرتے ہوئے میں نے اس پیشے کو اختیار کرنے کا فیصلہ کیا”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply