Written by prs.adminApril 21, 2012
Women Trafficking خواتین کی خریدو فرو خت
Social Issues . Women's world | خواتین کی دنیا Article
دنیا بھر میں جہاںہر قسم کا لین دین اور کاروبار اپنے عروج پرہے وہیں خفیہ تجارت کی ایک قسم ایسی بھی ہے جسکی جڑیںترقی پذیر مما لک میں دور تک پھیلی ہیں،جی ہاں ،خواتین کی اسمگلنگ، جسکا نیٹ ورک نہ صرف بے حدمضبوط ہے بلکہ اس سے منسلک لوگ انتہائی منصوبہ بندی سے دنیا بھر میں خواتین کی خرید و فروخت میں ملوث ہیں۔ بنگلہ دیش میں جہاں آبادی کا ایک بڑاحصہ خط غربت سے نیچے زندگی بسرکر رہا ہے وہاں خواتین کی بہت بڑی تعدادکو بہترین نوکریوں اورشادی کاجھانسہ دے کر بیرون ملک لے جایا جاتاہے جہاں انھیں مختلف ایجنٹس کے ہاتھوں فروخت کردیا جاتاہے۔یونیسف اورسارک کی رپورٹ کے مطابق ہرسال اوسطاً4,500 خواتین اور بچے بنگلہ دیش سے پاکستان اسمگل کئے جاتے ہیں، جبکہ اندرون پاکستان بھی خواتین کی خرید و فروخت کی جارہی ہے۔ سندھ ،پنجاب اورخیبرپختونخواکے پسماندہ علاقوں سے خواتین کومختلف طریقوںسے ٹریپ کرنے کے بعدملک کے بڑے شہروںکراچی،لاہور،اسلام آبادلایا جاتاہے جہاں انھیں عصمت فروشی پر مجبورکیا جاتاہے،مزاحمت پر نہ صرف تشددکا نشانہ بنایا جاتاہے بلکہ بے دردی سے قتل کر دیا جاتاہے۔
مددگار ہیلپ لائن میں بحیثیت پروجیکٹ کوآرڈینیٹرخدمات انجام دینے والی مسز ثمرین ناز کاکہنا ہے کہ اندرون سندھ میںغریب کاشت کاروں کی لڑکیوںکو اغواءکرنے کے بعد مختلف ایجنٹس کے ہاتھوں فروخت کیا جاتا ہے:
ملک بھر میں جبری شادیوں، نوکریوں کا لالچ اور دیگروجوہات کی آڑ لے کرخواتین کی خرید و فروخت میں اضافہ ہو رہا ہے صرف سندھ بھر میں کیا ریشوہے اس بارے میں ثمرین ناز کہتی ہیں:
اس معاملے میں موبائل فون کے ذریعے کم عمر لڑکیوں کو ٹریپ کرنے ،شادی اور محبت کا جھانسہ دینے اور پھر اندرون ملک یا بیرون ملک لے جا کر فروخت کرنے کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں:
وسطی ایشیاءکے بیشتر ممالک سے تعلیم یافتہ لڑکیوں کو بھی پاکستان لایا جاتا ہے،بنگلہ دیش، برما، چین،ازبکستان،آزر بائیجان اور دیگر ممالک سے خواتین کی اسمگلنگ کی جاتی ہیں جنہیں بعد ازاں ملک بھر میں قائم ریڈلائٹ ایریاز میں لاکر فروخت کر دیا جاتا ہے یا پھر کال گرلز نیٹ ورک کا حصہ بننے پر مجبور کیا جاتا ہے:
بیرون ملک سے اسمگل کی جانے والی خواتین کو مکران کوسٹ،تھر،افغانستان بارڈر، کراچی کی ساحلی پٹی، اورماڑہ،گوادر،جیوانی، اور حب کے راستوں سے پاکستان لا کر بیچا جاتا ہے جبکہ ایک اندازے کے مطابق مختلف ایجنٹس اور دلالوں کے ہاتھ فروخت کی جانے والی لڑکیوں کے دام1,000سے2,000ڈالر تک لگائے جاتے ہیں جسکا انحصار فروخت کی جانے والی خواتین کی عمراور خوبصورتی پر ہے ۔
گزشتہ کچھ سالوں میں پاکستان میںبڑی تعداد میں مساج ہومز بھی کھلے ہیں ، جو اس وقت ایلیٹ کلاس کی غیر قانونی سر گرمیوں کا اہم مرکز بن چکے ہیں، اِن مساج پارلرز کیلئے بیرون ممالک خصوصاً چائنا سے لڑکیوں کو اسمگل کیا جاتا ہے،اسکے علاوہ ملک کے دیگر حصوں سے کم عمر ، تعلیم یافتہ اورگڈ لکنگ لڑکیوں کو بھی یہاں لا کر عصمت فروشی پر مجبور کیا جاتاہے:
مددگار ہیلپ لائن سے منسلک ثمرین کا کہنا ہے کہ 16سے30سال کی خواتین کی تجارت اس وقت دنیا بھر میں عروج پر ہے،جبکہ پاکستان میں صوبہ پنجاب سے اغوا کی جانے والی کم عمر لڑکیوں کو صوبہ سندھ میں لا کر فروخت کیا جاتا ہے :
انسانی جسموں کا کاروباریا تجارت ہر صورت قابل مذمت ہے،نجانے کتنے گھروں کی خواتین اس وقت بے رحم اورسفاک لوگوں کے ہاتھوں میں کھلونابن کر اپنی زندگیوں کو اپنے سامنے بربادہوتادیکھ رہی ہیں۔اس مکروہ کاروبارکے پھلنے پھولنے کی ایک وجہ بااثرشخصیات اوراداروں کی شمولیت بھی ہے جسکے باعث جعلی ایجنٹس معصوم لڑکیوں کو دھوکہ دے کرعصمت فروشی،ڈرگزاور دیگرغیرقانونی اورغیر اخلاقی سرگرمیوں کا حصہ بننے پر مجبورکرتے ہیں۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | ||||
4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 | 10 |
11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 | 17 |
18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 | 24 |
25 | 26 | 27 | 28 | 29 | 30 |
Leave a Reply