Women Responsible For Broken Homes گھر ٹو ٹنے کی ذمہ دار خواتین ؟
ہوم سوئیٹ ہوم۔۔۔گھر کا خیال آتے ہی ایسی جگہ کا تصور ذہن میں ابھرتا ہے جہاں سکون اور محبت ہو جہاں خوشی اور غم سانجھا ہو۔۔۔لیکن گزرتے وقت کے ساتھ جہاں خیالات میں بدلاﺅ آیا ہے وہیں لوگوں کے طرز زندگی میں بھی واضح تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے،اب صاحب خانہ اور خواتین دونوں معاشی ذمے داریاںنبھانے کیلئے جدو جہد کرتے ہیں ہیں،مرد اگر 9سے5کی جاب کرتے ہیںتو خواتین خانہ بھی گھر کی گاڑی چلانے کیلئے دن بھر دفاتر میں ذہنی اور جسمانی مشقت کرتی ہیں تاکہ بچوں کو بہتر طرز زندگی دیا جا سکے،ایسے میں گھر اور گھر سے منسلک رشتے سب سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں، جسکے باعث طلاق اور گھر ٹوٹنے کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔مغرب کے بعد اب مشرقی معاشرہ بھیBroken Homesجیسے مسائل کی لپیٹ میں آرہا ہے، اس صورتحال میں گھر ٹوٹنے اور رشتوں کے بکھرنے کا ذمے دار عموماً خواتین کو ٹھہرایا جاتا ہے۔مقامی ادارے میں ملازمت کرنے والے شیراز اقبال کا کہنا ہے :
گزرتے وقت کے ساتھ جہاںخواتین کے حقوق کے حوالے سے مطالبات سامنے آئے ہیں وہیں حصول تعلیم اور روزگار کیلئے گھروں سے نکلنے والی خواتین کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے، ایسے میں مردو خواتین دن کا بیشتر حصہ گھروں میں کم اور دفاتر میں زیادہ گزارتے ہیں، جس سے نہ صرف معاشرتی بلکہ اذدواجی مسائل جنم لے رہے ہیں۔ ایک ہی گھر میں رہنے والے افراد کا سامنا عموماًصبح کے ناشتے اور رات کے کھانے پر ہوتا ہے ایسے میںکمیونکیشن گیپ رشتوں میں خلیج حائل کرنے کا باعث بنتے ہیں۔مقامی نیوز ایجنسی میں کام کرنے والی آسیہ اختر کا کہنا ہے:
گزشتہ سالوں کے مقابلے میں ارینج میرج کے بجائے لڑکے اور لڑکی کی باہمی پسند کو اہمیت دی جانے لگی ہے ، اسکے باوجود شادیاں تلخ انجام سے دوچار ہو رہی ہیں،کہیں نہ کہیں اسکی وجہ مرد و خواتین دونوں میں قربانی اور جذبہ ایثارکی کمی ہے۔گھروں میں جھاڑو پونچھا کرنے والی شانتی مائی کا کہنا ہے کہ عورت خواہ کتنی ہی قربانیوں کیوں نہ دے پھر بھی معاشرے کو اُس سے شکایت ہی رہتی ہے:
گھر ٹوٹنے سے جہاں دیگر رشتے متاثر ہوتے ہیں وہاں بچے سب سے زیادہ مسائل کا شکار ہوتے ہیں،ایک سروے کے مطابق بروکن ہومز سے تعلق رکھنے والے بچوں میں نفسیاتی امراض زیادہ دیکھنے میں آتے ہیںجو آگے چل کر اُنکی شخصیت میں پیچیدگیوں کا باعث بنتے ہیں۔مقا می دفتر میں کام کرنے والی مسز فہمین خان کا کہنا ہے :مقامی ادارے میں ملازمت کرنے والے عدنان کا کہنا ہے کہ مرد حضرات خواتین کے مسائل کو سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کرتے جس کے باعث بد گمانیاں جنم لیتی ہیں: الیکٹرانک میڈیا خصوصاً ہمسایہ ملک کے ٹی وی ڈراموں میں گلیمر اور پر آسائش زندگی کی جو پر فریب منظر کشی کی جاتی ہے اسکے باعث خواتین میں قناعت کا جذبہ کم اور مادہ پرستی کا رجحان بڑھ رہا ہے جو کم عمر لڑکیوں اور شادی شدہ خواتین کے ذہنوں میں موجود غلط اور صحیح کے فرق کو دن بدن مدھم کر رہا ہے،جسکے باعث اخلاقی اقدار ختم ہو رہی ہیں اور گھریلو رشتے انتشار کا شکار ہو رہے ہیں۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply