Women Talk Shows ٹاک شوز میں خواتین کے جھگڑے
پارلیمنٹ سے منسلک خواتین ممبران ملکی و عالمی سطح پر تمام پاکستانی خواتین کی نمائندہ ہیں، جن کی باہمی کوششوں سے خواتین کے مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے اور سماجی صورتحال میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔ملک بھر کی عورتیںقومی اور صوبائی اسمبلی میںبیٹھی خواتین سے یہ امید رکھتی ہیں کہ وہ ان کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے ازالے کیلئے مثبت اقدامات میں انکا ساتھ دیں گی لیکن۔۔۔ سوالیہ نشان اس وقت اُٹھتا ہے جب خواتین ارکان اسمبلی مسائل کے حل کے بجائے ذاتی نوعیت کے معاملات میں الجھ کرقومی اور بین الاقوامی میڈیا کے سامنے پاکستان کے منفی امیج کو ابھارنے کا باعث بنتی ہیں۔ بات ہوسندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران صوبائی وزیر اطلاعات شازیہ مری اور ماروی راشدی کے مابین حالیہ بحث و تکرار کی یا پھر مختلف ٹی وی چینلز سے نشر کئے جانے والے ٹاک شوز کی۔۔۔خواتین ارکان اسمبلی کے درمیان تلخ کلامی کے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں۔اس سلسلے میں رکن سندھ اسمبلی فرحین مغل کا کہنا ہے کہ خواتین کے جھگڑوں کو ہی میڈیا کے ذریعے سامنے کیوں لایا جاتا ہے جبکہ اسمبلی کی کارروائی کے دوران مرد ممبران کے بیچ بھی شدید نوعیت کے جھگڑے ہوتے ہیں انھیں اس قدر کوریج کیوں نہیں دی جاتی:
فرحین مغل کا کہنا ہے کہ خواتین کے درمیان معمولی تلخ کلامی کے واقعات کوبلاوجہ رائی کا پہاڑ بنا دیا جاتا ہے:
جبکہ سندھ اسمبلی کی رُکن زرّین مجید نے اسمبلی اور ٹاک شوز میں ہونے والے خواتین کے جھگڑوں کو سستی شہرت کے حصول کا ذریعہ قرار دیا:
زیادہ تر خواتین اراکین پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کی جانب سے چٹخارے دار خبر بنانے کیلئے خواتین کے جھگڑوں کو ہوا دی جاتی ہے،جبکہ واقعات اس قدر شدید نوعیت کے نہیں ہوتے جس قدر انھیں بڑھا چڑھا کر بیان کیا جاتا ہے۔
رکن سندھ اسمبلی حمیرا علوانی کا کہنا ہے کہ جمہوری دور حکومت میں ہر شخص کو اظہار رائے کی آزادی ہے ایسے میں خواتین ارکان اسمبلی کے درمیان اختلاف رائے کوئی ایسی غیر معمولی بات نہیں ہے:
جبکہ تمام خواتین ارکان اسمبلی اس نکتے پر متفق ہیں کہ بحث ومباحثے کے دوران یا اپنا نقطہ نظر واضح کرنے کیلئے اخلاقیات کے دائرے میں رہنا اور ادب و احترام کو ملحوظ خاطر رکھنابے حد ضروری ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ تلخ کلامی کے واقعات کو محض خبر بنا کر عوام کے سامنے پیش کرنے کے بجائے مخالف فریقین کے مابین غلط فہمیاں دور کرنے میں میڈیا مثبت کردار ادا کر سکتا ہے، اسکے ساتھ ساتھ خواتین ارکان اسمبلی کو بھی یہ بات مد نظر رکھنی چاہئیے کہ اس نوعیت کے واقعات قومی اور بین الاقوامی سطح پر پاکستانی خواتین کے حوالے سے منفی تاثر کوجنم دینے کا باعث بن سکتے ہیں۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply