Tribal Clashes قبائلی تنازعات
سندھ میں گزشتہ چند سال کے دوران مختلف قبائل کے درمیان تصادم میں اب تک1000سے زائد افراد ہلاک اور سینکڑوںزخمی ہوچکے ہیں، جبکہ رواں سال کے پہلے تین ماہ کے دوران مختلف قبائل کے درمیان تصادم کے 24واقعات میں 43مرد اور تین خواتین ،سرداروں کے مفادات کی بھینٹ چڑھ گئے۔
ایک رپورٹ کے مطابق تصادم کا یہ سلسلہ سندھ کے چھ اضلاع گھوٹکی، شکارپور،جیکب آباد،دادو، خیرپور اور سکھرمیں مختلف قبائلی تنازعات ہیں۔یہ تنازعات زمین کی حقِ ملکیت، بھینس، گائے یا ٹریکٹر کی چوری جیسے معاملات سے لے کر کارو کاری، پانی کی تقسیم،بغیر اجازت زمین سے گزرنے اور لڑکے اور لڑکی کی مرضی سے شادی پر پیدا ہوئے ہیں۔ان تنازعات میں سب سے زیادہ متاثر ضلع شکارپور ہے،جہاں سب سے زیادہ یعنی 500کے لگ بھگ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ جیسا کہ ضلع شکارپور میں آٹھ برس کے عرصے تک عیسانی اور جکھرانی قبائل کے درمیاں جاری خونی تکرار میں دو درجن کے قریب افراد مارے گئے۔ اس تنازعے کی بنیاد، کھیت سے ایک کھیرا توڑنا تھا۔ ان قبائل کا حال ہی میں تصفیہ ہوا ہے۔
ضلع جیکب آبادکا کندھ کوٹ بھی قبائلی جھگڑوں کے حوالے سے شہرت رکھتا ہے، یہاںجکھرانی، بھیو،تیغانی، اوگاہی، سبزوئی، چاچڑ، کلہوڑا، منگنیجااورساوند قبائل کے درمیان مختلف تنازعات کے باعث خون کی ہولی کھیلی جاتی رہی ہے۔کندھ کوٹ میں قبائل کے درمیان خونی تصادم سے ہونیوالے نقصانات اور انتظامیہ کی بے عملی کے بارے میں پی پی آئی کے نمائندے حضوربخش منگی بتارہے ہیں۔
اسی طرح ضلع سکھرکے مختلف علاقوں میں بھی پانی کی تقسیم، قرآن سے شادی، کاروکاری اور غیرت کے نام پر جتوئی، میرانی، جانوری،جاگیرانی، چانڈیو اور شیخ برادری آپس میں برسر پیکار ہیں۔مقامی رہائشی گل منیر مختلف قبائل کے درمیان ہونیوالے تصادم کی تفصیلات بتارہے ہیں۔
ڈی پی او سکھر شرجیل کھرل کا کہنا ہے کہ پولیس کے ہی دباﺅ کے باعث دوقبائلی تنازعات کا تصیفہ ہوچکا ہے۔
تنازعات میں ضلع گھوٹکی بھی کسی سے پیچھے نہیں، کوش، سولنگی، گڈانی، بزدار، شر اور بھٹو قبائل آپس میں لڑتے جھگڑتے رہتے ہیں۔گھوٹکی میں مختلف قبائل کے درمیان تصادم کی وجوہات اور جانی نقصان کے بارے میں پی پی آئی کے نمائندے شمس بھٹو کہتے ہیں کہ حکومتی دباﺅ کے باوجود تنازعات کو روکا نہیں جاسکا ہے۔
اباڑو میںقبائلی تنازعات کے بارے میں پی پی آئی کے نمائندے نذیراحمد ملک تفصیلات سے آگاہ کررہے ہیں۔
گھوٹکی میںقبائلی تنازعات کے مقامات اور ان کو روکنے کے حوالے سے ڈی پی او پرویزچانڈیو پولیس کے اقدامات کے بارے میں بتارہے ہیں۔
ضلع دادو بھی سندھ کے ان علاقوں میں شامل ہیں، جہاں قبائل کے باہمی تنازعات کے نتیجے میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔دادومیں اگر چانڈیو قبیلہ آپس میں لڑرہا ہے تو خیرپورمیں اوڑھا، الرا، سولنگی، جاگیرانی،اجن،کلیری،جتوئی، لورائی اور چاچڑ قبائل نے جنگ وجدل کو اپنا پسندیدہ ترین مشغلہ بنارکھا ہے۔خیرپور میں مختلف قبائل کے درمیان تنازعات اور ان کی تفصیل مقامی صحافی خادم جونیجوبتارہے ہیں۔
خادم جونیجو کا کہنا ہے کہ تصادم کے باعث ہلاکتوں کے بعد بھاری معاوضے پر تصیفہ ہوتا ہے جبکہ لوگ اپنی زمینیں یا دیگر املاک فروخت کرکے تنازعات کیلئے اسلحہ خریدتے ہیں۔
ان تمام قبائلی سرداروں میں اکثر اراکین پارلیمنٹ ہیں، جو حکومت میں تو ساتھ ہیں مگر قبائلی طور پر ان کے آپس میں تنازعات ہیں۔کئی سال سے جاری ان تنازعات میںجہاں ہزاروں معصوم افراد مارے جاچکے ہیں، وہیں متعلقہ قبائل کے لوگوں کے کاروبار اور بچوں کی تعلیم بھی سخت متاثر ہورہی ہے۔کئی تنازعات کا جرگوں کے ذریعے تصفیہ بھی ہوا ہے جن میں بعض قبیلوں پر بھاری جرمانے بھی عائد کیے گئے ہیں مگر ان میںکچھ تصفیے بھی پائیدار ثابت نہیں ہو سکے ۔ قبائلی تصادم کی وجہ سے کئی علاقے مخالف قبائل کے لیے نوگو ایریا بنے ہوئے ہیں۔ سندھ ہائیکورٹ جرگوں کے ذریعے تنازعات کے فیصلوں پر پابندی عائد کرچکی ہے مگر اس کے باوجودسابقہ اور موجودہ دور کے کئی وزراءاور اراکین اسمبلی خود ان جرگوں میں شریک ہوتے رہے ہیں۔بنیادی طورپر جہالت اور سرداری نظام ہی قبائلی تنازعات کی بڑی وجہ ہیںجن کا خاتمہ تعلیم عام کرکے ہی کیا جا سکتا ہے۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | 4 | 5 | ||
6 | 7 | 8 | 9 | 10 | 11 | 12 |
13 | 14 | 15 | 16 | 17 | 18 | 19 |
20 | 21 | 22 | 23 | 24 | 25 | 26 |
27 | 28 | 29 | 30 | 31 |
Leave a Reply