Reformed General sales tax ریفارمڈ جنرل سیلز ٹیکس
وفاقی کابینہ نے بدھ دس نومبر کے روز ریفارمڈ جنرل سیلز ٹیکس، فلڈ سرچارج اور ڈیوٹی میں اضافے کی صورت میں 102ارب روپے کا بوجھ عوام پر ڈالنے کی منظوری دیدی ہے، جبکہ اس حوالے سے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں بل بھی بارہ نومبر کو جمع کرادیئے گئے ہیں۔ریفارمڈ جنرل سیلز ٹیکس رواں سال بجٹ کے موقع پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے کئے گئے وعدے کے مطابق ویلیو ایڈڈ ٹیکس کے نام سے متعارف کرایا جارہا تھا۔ اس ٹیکس کے نفاذ میں تاجر برادری سمیت عوامی حلقوں کی مخالفت باعث تاخیر بنی تو آئی ایم ایف نے قرضے کی قسط روک دی ، اب اسے نام بدل کر پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا ہے۔
اس فیصلے کے بارے میں وفاقی وزیر خزانہ ایک طرف یہ دعویٰ کرتے نظر آتے ہیں کہ اس کا مسودہ صوبوں کی مشاورت سے تیارکیا گیا ہے مگر دوسرے ہی سانس میں بڑی زرعی آمدن پر ٹیکس عائد کرنے سے مرکزی حکومت کی معذوری کا جواز یہ کہہ کر پیش کرتے ہیں کہ آئین کے تحت یہ صوبائی اختیار کا معاملہ ہے۔
ایف بی آر کے ذرائع کے مطابق ریفارمڈ جی ایس ٹی کی معیاری شرح 15فیصد رکھی گئی ہے تاہم نوٹیفکیشن کے اجرا کے ذریعے ایک خاص مدت تک اس کی شرح بلند رہے گی۔ دیگر تمام شعبے بشمول کھاد اور ٹریکٹرز وغیرہ سیلز ٹیکس کے زمرے میں آجائیں گے جبکہ مجوزہ فلڈ سرچارج کے نفاذ سے 25ہزار روپے یا زائد ماہانہ آمدنی رکھنے والوں کے انکم ٹیکس میںدس فیصد اضافہ ہوجائے گا۔ سگریٹ سمیت لگژری اشیاءپر خصوصی ایکسائز ڈیوٹی کی شرح بھی ایک فیصد سے بڑھاکر دو فیصد کردی گئی ہے جس کے نتیجے میں عوام پر ٹیکسوں کی مد میں مزید 70ارب روپے کا بوجھ پڑے گا۔ حکومت نے ریفارمڈ جی ایس ٹی سے ضروری اشیائے خور و نوش، صحت اور تعلیم کے شعبوں کو مستثنٰی قرار دیا ہے مگر چینی پر جی ایس ٹی جو اس وقت 8فیصد ہے ،بڑھ کر 15فیصد ہوجائے گا جس سے شوگر مل مالکان کو شکر کی قیمت ایک بار پھر بڑھانے کا بہانہ مل جائیگا۔
اس معاملے پربحث کیلئے صدر آصف علی زرداری نے سینیٹ کا اجلاس 23نومبر کوطلب کرلیا ہے، جبکہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اور ریونیو کا اجلاس طے شدہ شیڈول کے مطابق 22سے 24نومبر تک پارلیمنٹ ہاو¿س میں چیئرمین سینیٹر احمد علی کی زیر صدارت ہوگا۔مسلم لیگ ن اور ق لیگ سمیت حزب اختلاف کی جماعتیں ریفارمڈ جنرل سیلزٹیکس کی مخالفت کررہی ہیں۔احسن اقبال مسلم لیگ ن کے سیکرٹری اطلاعات ہیں۔
حزب اختلاف کیساتھ ساتھ حکومتی اتحادی ایم کیوایم، عوامی نیشنل پارٹی اور جمعیت علماءاسلام فضل الرحمن گروپ نے بھی اصلاحاتی جی ایس ٹی بل کو مسترد کردیا ہے۔ایم کیوایم کے رہنماءفاروق ستارکا کہنا ہے کہ اس ٹیکس کے نفاذ سے ملک میں مہنگائی کا طوفان اٹھے گا۔
اس معاملے پر اے این پی کے ترجمان سینیٹر زاہد خان اپنی جماعت کا موقف بتارہے ہیں۔
جمعیت علماءاسلام فضل الرحمن گروپ سے تعلق رکھنے والے سینیٹرخالد محمود کا کہنا ہے۔
ایسی صورتحال میں حکومت کیلئے اس بل کو پارلیمنٹ سے منظورکرانا کیسے ممکن ہوگا، یہ بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔
دوسری جانب عالمی مالیاتی فنڈکے پاکستان مشن کے سربراہ عدنان مزاری نے واضح طور پرمتنبہ کیا ہے کہ آئی ایم ایف کی 3 ارب ڈالر سے زائد مالیت قرضے کی باقی دواقساط اس وقت جاری ہوں گی جب مربوط آر جی ایس ٹی نافذ ہوجائے گا ۔ مگر یہ بات بھی واضح ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے بھی جب ٹیکس نیٹ میں اضافے کی بات کرتے ہیں تو ان کی مراد یہی ہوتی ہے کہ اب تک محصولات سے بچے رہنے والے طبقات کو ٹیکسوں کے دائرے میں لاکر غریب اور متوسط طبقے پر دباو¿ کم کیا جائے ۔ دنیا بھر میں امیروں پر زیادہ ٹیکس لگائے جاتے ہیں تاکہ اس آمدنی کو محروم طبقات کی بہبود پر خرچ کیا جاسکے، مگر وطن عزیز میں آئی ایم ایف کی شرائط کو بنیاد بناکر پیٹرولیم مصنوعات، بجلی، پانی، کھانے پینے کی چیزوں، ٹرانسپورٹ کے کرایوں، علاج معالجے اور تعلیم کو ہر گزرتے دن کے ساتھ مہنگا کرکے عام آدمی کی زندگی مشکل سے مشکل تر بنائی جارہی ہے۔
آمدنی بڑھانے کے لئے حکومت ملک کے قدرتی وسائل بروئے کار لانے پربھی توجہ دے۔ اس وقت صرف بلوچستان میں سونے، تانبے ، گیس ، تیل اور کوئلے کے اتنے بڑے ذخائر ہیں کہ انکی مدد سے ملک میں تعمیرو ترقی کا انقلاب لایا جا سکتا ہے ، پھر سب سے بڑھ کر یہ کہ کرپشن کو ہر قیمت پر روکنا ہوگا۔ سرکاری اخراجات پر قابو پانا ہوگا اور فضول خرچیاں بند کرنا ہوں گی تاکہ ٹیکسوں اور دوسرے ذرائع سے حاصل ہونے والی آمدنی یکسر غیرپیداواری اخراجات میں ضائع ہونے کی بجائے عوام کا معیار زندگی بہتر بنانے اور ان کے مسائل حل کرنے میں استعمال کی جاسکے۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply