Privatisation of Colleges in punjab پنجاب میں تعلیمی اداروں کی نجکاری
گزشتہ کئی روز سے صوبہ پنجاب کے طلبہ حکومت کی جانب سے سرکاری تعلیمی اداروں کی نجکاری اور ان میں نجی شعبے کا کردار بڑھانے کے خلاف برسرِ احتجاج ہیں۔پنجاب حکومت نے جن 26 سرکاری کالجوں کی نجکاری کر کے ان کو بورڈ آف گورنرز کے حوالے کرنے کا اعلان کیا ہے، ان میں راولپنڈی،گوجرانوالہ ،چکوال،جہلم،لاہور،ملتان،سیالکوٹ،بہاولپور،
رحیم یارخان، سرگودھا، بھکر،فیصل آباد،ڈیرہ غازی خان اور ساہیوال کے پوسٹ گریجویٹ کالجز شامل ہیں۔ حکومت پنجاب نے ان کالجز کی نجکاری کے بعد مزید 100 کالجز کی نجکاری کا منصوبہ بھی بنایا ہے۔ان کالجز کا کنٹرول بورڈ آف گورنرز کے پاس ہو گا جس کے اراکین میں علاقے کے کمشنر اورقومی اسمبلی کے ممبران شامل ہوں گے،جبکہ ان کالجز کے پرنسپل بھی بورڈ کے سیکریٹری کے طور پر اپنے فرائض سر انجام دیں گے۔پنجاب لیکچررز اینڈ پروفیسرز ایسوسی ایشن کے صدرپروفیسر زاہدحسین بورڈ آف گورنرز کے بارے میں بتارہے ہیں۔
پنجاب لیکچررز اینڈ پروفیسرز ایسوسی ایشن کی رپورٹ کے مطابق تعلیمی اداروں کی نجکاری کے عمل میں 2002ءمیں اس وقت تیزی آئی، جب ہائر ایجوکیشن کمیشن نے ماڈل یونیورسٹی آرڈیننس کے تحت تعلیمی نجکاری کا منصوبہ بنایا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جن اداروں کی ماضی میں نجکاری کی گئی اور انکے جو نتائج برآمد ہوئے تو یہ نظر آتا ہے کہ ان اداروں میں سب سے پہلے قابل اساتذہ کو نکال کر کم پڑھے لکھے اور غیر تجربہ کار اساتذہ کو رکھا گیا،تاکہ انتظامیہ کم تنخواہوں کے سبب اپنے منافع میں اضافہ کر سکے۔ اس سے ان اداروں کا معیار تعلیم بلند ہونے کی بجائے اور گر گیا۔
وزیر تعلیم پنجاب مجتبٰی شجاع الرحمٰن سے اس بارے میں پنجاب حکومت کا مو قف جاننے کے لےے رابطے کی بارہا کوشش کی گئی مگر وزیر موصوف کے عملے نے ہمیشہ یہی جواب دیا کہ صاحب میٹنگ میں مصروف ہیں۔دوسری جانب اس معاملے پر اساتذہ اور طالبعلموں نے ایک جوائنٹ ایکشن کمیٹی بھی قائم کی ہے، جس میں اساتذہ کی سات بڑی ایسوسی ایشن جبکہ طلباءکی نو تنظیموں کے نمائندے شامل ہیں۔ متحدہ طلباءمحاذ کے ترجمان قیصرشریف بورڈ آف گورنرز کے حوالے سے اپنا موقف بتا رہے ہیں۔
اس ضمن میں تین سال قبل بھی کچھ تعلیمی اداروں کو پرائیویٹ شعبے کے سپرد کیا گیا تھااور سب سے پہلے ہوم اکنامکس کالج کو نشانہ بنایا گیا جسے زندگی ٹرسٹ نامی این جی او کے حوالے کر دیا گیا۔ اس کالج کی زمین کی لاگت تقریباً 25 ارب بنتی ہے اور اس میں پڑھنے والی طالبات کی تعداد مجموعی طور پر چھ سے سات ہزار ہے، مگرتین سال گزرنے کے باوجود بھی وہ نتائج حاصل نہ ہو سکے جو ان کی نجکاری کے لیے اہم بتائے گئے تھے۔قیصر شریف کا کہنا ہے کہ اس طرح کی اصلاحات سے ملکی نظریات کو کھوکھلا کرنیکی کوششیں کی جارہی ہیں۔
پنجاب لیکچررز اینڈ پروفیسرز ایسوسی ایشن کے صدرپروفیسر زاہد حسین کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر اساتذہ اور طالبعلم سمیت سب لوگ متحد ہیں۔
تمام ترقی یافتہ اور مہذب سمجھے جانے والے ممالک میں سرکاری کالجوں کی نجکاری نہیں کی جاتی بلکہ نجی تعلیمی اداروں کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ سرکاری اداروں میں بھی اضافہ کیا جاتا ہے،تاکہ دونوں اداروں میں ایک مثبت مقابلے کا عمل جاری رہے۔ لیکن یہاں تو پہلے ہی کالجوں اورا سکولوں کی کمی ہے۔ ان حالات میں ضرورت اس امر کی ہے کہ قومی سطح پر ہم اپنی ساری توانائیاں اور قوتیں نظام تعلیم میں پائے جانے والے واضح امتیاز کو دور کرنے کی طرف استعمال کریں اور روزانہ نت نئے تجربات کرنے کے بجائے تعلیمی پالیسی کو اس انداز میں تشکیل دیں کہ تمام تعلیمی اداروں کو خواہ وہ سرکاری ہوں یا نجی ایک مرکزی دھارے میں لانے کا موجب بنیں اور انہیں تقسیم در تقسیم کا شکار نہ بنائیں۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply