Poverty And Suicides غر بت اور خو د کشی
پاکستان کا عام آدمی ہر گزرتے دن کے ساتھ غربت کی دلدل میں دھنستا ہی چلا جا رہا ہے۔ ملک کی 40 فیصد آبادی غربت کی لکیرسے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے، یہی وجہ ہے کہ 15جون کو گوجرانوالہ کی ایک غریب ,لاچار اور مایوس ماں اپنے دو معصوم بچوں سمیت چلتی ٹرین کے سامنے خود کشی کرلیتی ہے۔17جون کو لاہور کا ایک رکشہ ڈرائیور اپنی بیوی اور بچوں سمیت زہر کھالیتا ہے۔19 جون کو بچے کیلئے دودھ کے پیسے نہ ہونے پر ڈیرہ غازی خان کا رہائشی اپنی جان لے لیتا ہے۔ سپریم کورٹ کے سابق جج، جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین احمد کا کہنا ہے کہ آئین کے تحت یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کیلئے تمام بنیادی سہولیات فراہم کرے۔
عالمی فوڈ پروگرام کی جانب سے گزشتہ ماہ جاری ہونیوالی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں جو خاندان دو ڈالر یومیہ کماتے ہیں وہ مہنگائی کی وجہ سے اپنے بچوں کو سکول بھیجنے سے قاصر ہیں، جبکہ ایسے خاندان گندم اور سبزیاں بھی ضرورت سے آدھی مقدار میںخریدنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ پاکستان میں بڑھتی ہوئی غربت ، مہنگائی اور ناانصافی لوگوں کے لئے زندگی اور موت کا مسئلہ بن چکی ہے۔کچھ شہریوں سے جب اس بارے میں بات کی گئی تو انھوں نے اپنے خیالات کا اظہار ان الفاظ میں کیا۔
غربت وسائل سے محرومی کا نام نہیں، سب سے بڑی غربت امید سے محرومی ہے۔ غربت تو ہمارے یہاں پہلے بھی بہت تھی لیکن اس وقت معاشرہ امید سے محروم نہیں تھا۔ مواقع کم تھے مگر اب مواقع ختم ہونے کے ساتھ ساتھ امید کے دےئے بھی بجھتے جا رہے ہیں۔حالات سے انتہائی حد تک مایوسی کی یہ کہانی صرف ایک شخص کی نہیں بلکہ پورا معاشرہ اس کی لپیٹ میں ہے۔ ایک شخص کریم اللہ صورتحال پر مایوسی کا اظہار کررہے ہیں۔
ان مسائل نے عوام کی ذہنی حالت کوبری طرح متاثر کر کے ذہنی انتشار میں مبتلا کر دیا ہے جس سے معاشرے میں نفسیاتی امراض میں بے تحاشہ اضافہ ہو گیا ہے۔ ایسے میں لوگ مسائل کے انبار سے فرار حاصل کرنے کے لیے اپنی زندگی کے
خاتمے پر مجبور دکھائی دیتے ہیں، جبکہ اسلامی تعلیمات کے مطابق خودکشی حرام فعل ہے۔اس بارے میں دارالافتاءجامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاﺅن کراچی کے نائب مفتی محمد داﺅدبتارہے ہیں۔
پاکستان میں خودکشی اور اقدامِ خودکشی کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 1987ءمیں صرف90 خودکشی کے واقعات ہوئے تھے جبکہ2007ء میں 2040 افراد نے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا جس میں 692 خواتین اور 1348 مرد شامل تھے۔ ہیومین رائٹس آف پاکستان کے اعداوشمار کے مطابق گزشتہ تین برسوں کے دوران کم ازکم 8 ہزار شہریوں نے غربت، مفلسی اور ابتر حالات کے باعث خود کشی کی ۔کراچی یونیورسٹی کے سوشیالوجی ڈپارٹمنٹ کے پروفیسر، ڈاکٹر نبیل زبیری کا کہنا ہے ۔
دارالافتاءجامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاﺅن کراچی کے نائب مفتی محمدداﺅد کا کہنا ہے کہ غربت او رتنگ دستی اللہ تعالی کا امتحان ہے۔
18فروری کے انتخابات کے نتیجے میں بننے والی نئی حکومت سے عوام کو بڑی توقعات وابستہ تھیںجو وہ پوری کرنے میں ناکام رہی اوراسکے نتیجے میں حالات مزید گھمبیر ہوگئے۔ اصل خرابی ملکی معیشت کو عالمی مالیاتی اداروں کے ہاتھوں میں سونپ دینا ہے ۔دیوالیہ ہونے سے بچنے کیلئے آئی ایم ایف اور دیگر اداروں سے قرضے لینے پڑتے ہیں جو انکی واپسی کیلئے سخت سے سخت شرائط عائد کرتے ہیں، اور جن طریقوں سے موجودہ حکومت ان شرائط کو پورا کر رہی ہے ان کے نتیجے میںمہنگائی کی شرح بہت زیادہ ہوگئی ہے ۔بجلی کی لوڈ شیڈنگ ،پیٹرول، اور بجلی و گیس کے نرخوں میں اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے، جبکہ عوام کی آمدنی میں اخراجات کے مقابلے میں اضافہ نہیں ہو رہا۔ ان حالات میں احساس محرومی ، بے بسی، ذلت اور مستقبل سے مایوسی کی وجہ سے بہت سے مظلوم افراد حرام موت کو ہی گلے لگانے میں عافیت محسوس کرتے ہیں اور کچھ تو اپنے پیاروں کو بھی موت کی نیند سلا دیتے ہیں۔جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین احمدکا کہنا ہے کہ اس صورتحال کی ذمہ دارحکومت ہے۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | ||||
4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 | 10 |
11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 | 17 |
18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 | 24 |
25 | 26 | 27 | 28 | 29 | 30 |
Leave a Reply