Post budget 2011 وفاقی بجٹ
وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ نے تین جون کوقومی اسمبلی میں27 کھرب 67ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش کر دیاہے، جس میںساڑھے آٹھ کھرب روپے کا خسارہ ظاہر کرتے ہوئے متعدد اعلانات کئے گئے ہیں، تاہم صنعتکار اس بجٹ سے کچھ زیادہ خوش نظر نہیں آتے۔ یاد رہے کہ تین ہفتے قبل ہم نے بجٹ آنے سے پہلے اپنے فیچر میں کراچی، پشاور اور کوئٹہ کے ایوان ہائے صنعت وتجارت کے رہنماﺅں کے بجٹ کے حوالے سے خیالات معلوم کئے تھے اور اس وقت بھی وہ کئی طرح کے تحفظات ظاہر کررہے تھے، جبکہ عوام نے تو واضح الفاظ میں حکومتی بجٹ پر عدم اعتماد ظاہر کرتے ہوئے مایوسی کا اظہار کیا تھا۔
شیخ محمد ارشد ایوان ہائے صنعت و تجارت لاہورکے قائم مقام صدر ہیں۔ وہ بجٹ میں توانائی کے بحران اور امن وامان کی صورتحال کے حوالے سے اقدامات شامل نہ کئے جانے پر مایوسی کا اظہار کررہے ہیں۔
بجٹ میں ظاہر کئے گئے اعداد و شمار اور تفصیلات کے مطابق قابل ٹیکس آمدن کی حد تین لاکھ روپے سے بڑھا کر ساڑھے تین لاکھ روپے کر دی گئی ہے جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15فیصد اور پنشن میں15سے 20فیصدتک اضافہ کیا جائیگا۔ واپڈا کی سبسڈی 173ارب روپے تک محدود کر دی گئی ہے،جبکہ کم و بیش تمام اشیائے خورونوش پر دی جانے والی سبسڈی میں کمی کر دی گئی ہے۔ترقیاتی پروگرام کے لئے 730ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔مجموعی طور پر بجٹ میں ملکی برآمدات میں اضافے کیلئے کوئی خاص اعلانات نظرنہیں آتے۔ ایوان ہائے صنعت و تجارت لاہورکے قائم مقام صدرشیخ محمد ارشد اس بارے میں بتارہے ہیں۔
بھاشا ڈیم سمیت پن بجلی کے چار بڑے منصوبوں کے لئے ساٹھ ارب روپے رکھے گئے ہیں، تعلیم کے لئے چالیس ارب ر وپے اور صحت کے منصوبوں کے لئے پندرہ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔بیرونی قرضوں پر حکومت کو 790ارب روپے سے زائد سود ادا کرنا پڑے گا اور نئے مالی سال میں مزید 287ارب روپے کے غیر ملکی قرضے حاصل کرنے کی تجاویز بھی بجٹ کا حصہ ہیں، جبکہ فلڈ ٹیکس ختم اور زراعت پر کوئی ٹیکس عائد کرنیکی بجائے کھاد پر دی جانیوالی سبسڈی ختم کردی گئی ہے جو مزید مہنگائی کا سبب بنے گی۔کراچی یونیورسٹی کے شعبہ معاشیات کے چیئرمین ڈاکٹر شفیق الرحمن قرضوں، زراعت اور تعلیم کےلئے حکومتی رویے پر خوش نہیں۔
ادویات کی تیاری میں استعمال ہونے والے خام مال کی کسٹم ڈیوٹی میں 5فیصد کمی کی گئی ہے۔اسی طرح 392اشیاءپر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کرنے کے علاوہ بینکوں سے رقم نکلوانے پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں کمی کرکے اسے 0.2فیصد کر دیا گیا ہے۔ جبکہ سیمنٹ ، ادویات، خام مال اور مشروبات پر سے بھی جی ایس ٹی میں ایک فیصد کمی کا اعلان کیا گیا ہے۔ لگژری گاڑیوں، اسلحہ، چھالیہ، سنیٹری ویئر اور ٹائلز پر ریگولیٹری ڈیوٹی برقرار رہے گی۔ایوان ہائے صنعت و تجارت لاہورکے قائم مقام صدرشیخ محمد ارشد کے خیال میں تمام لگژری آئٹمز پر ہی ٹیکس یا ڈیوٹی کی چھوٹ دی گئی ہے، جس سے لگتا ہے کہ یہ بجٹ
ایک خاص طبقے کیلئے تیار کیا گیا ہے۔
بجٹ تقریر میں وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 18کروڑ افراد میں سے صرف 28لاکھ افراد انکم ٹیکس کےلئے ر جسٹرڈ ہیں۔ ان میں سے بھی صرف 15لاکھ افراد گوشوارے جمع کراتے ہیں ہم نے 23لاکھ نادہندگان کی نشاندہی کرنی ہے اور پہلے مرحلے میں سات لاکھ افراد کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔
بجٹ میں پیش کئے جانے والے اعداد و شمارپر ماہرین کی آراءسے اس تاثر کو تقویت ملتی ہے کہ یہ محض الفاظ اور اعداد و شمار کا گورکھ دھندہ ہے اور چینی، کھاد اور متعدد دوسری اشیاءپر سے سبسڈی کا خاتمہ اور قدرتی گیس پر عا ئد ایکسائز ڈیوٹی میں اضافے سے ہوشربا مہنگائی میں اور اضافہ ہوگا،یہی وجہ ہے کہ عوامی آراءبھی بجٹ کے حق میں نظرنہیں آتی۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply