Monsoon Rains and Floods سیلاب کی تباہ کاریاں
پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہیں۔ اقوام متحدہ نے بھی تسلیم کر لیا ہے کہ سیلاب کی تباہی اور بربادی نے سونامی، کشمیر اور ہیٹی زلزلے کے متاثرہ افرادکی مجموعی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے اوچا کے مطابق پاکستان میں سیلاب سے ایک کروڑ38 لاکھ54 ہزار8 سو43 افراد براہ راست متاثر ہوئے۔
آزاد کشمیر کے بعد بارشوں اور ندی نالوں میں آنیوالی طغیانی نے سب سے پہلے صوبہ بلوچستان کو نشانہ بنایا تھاجہاں ساون کی بارشوں کا سلسلہ تقریباً ایک ماہ سے جاری ہے ۔ نصیر آباد میں پی پی آئی کے نمائندے ایوب بھٹو صوبے میں ہونیوالی تباہی کے بارے میں تفصیلات بتارہے ہیں۔
شیرخان بازئی نصیر آباد کے کمشنر ہیں، وہ اپنے علاقے میں تباہی اور امدادی سرگرمیوں کے بارے میں بتارہے ہیں۔
اسی طرح ڈپٹی کمشنر سبی شاہد سلیم قریشی اپنے علاقے میں بارش کے اثرات کے بتارہے ہیں۔
ڈیزاسٹرمنیجمنٹ اتھارٹی بلوچستان کے مطابق 22جولائی سے اب تک سیلاب اور بارشوں سے بلوچستان کے11 اضلاع میں 19,604مکانات گرگئے جن میں سب سے زیادہ 7746مکانات سبی میں زمیں بوس ہوئے۔ سیلاب سے 2584گاو¿ں متاثر ہوئے جس سے 22,740خاندان بے گھر ہوگئے۔ سیلاب 3,21,651 ایکڑ پر کھڑی فصلیں بہا لے گیا۔سیلاب سے متاثرہ کئی علاقوں میں لوٹ ماراور چوری کی کافی شکایات بھی سامنے آئی ہیں۔
اب سیلاب بالائی سندھ میں تباہی مچاتا ہوا زیریں علاقوں کی جانب بڑھ رہا ہے۔ حکومتی اعدادوشمار کے مطابق سندھ میں اب تک 10 لاکھ سے زائدلوگ متاثر ہوئے ہیںجبکہ مزید 20لاکھ تک کی آبادی کے متاثر ہونیکا خدشہ ہے۔ حکومت سندھ نے سیلاب سے متاثرہ15اضلاع کو آفت زدہ قرار دے دیا ہے۔عابد علی شاہ ڈی سی او کشمورہیں، وہ اپنے ضلع میں سیلاب سے ہونیوالی تباہی اور امدادی کارروائیوں کے بارے میں بتارہے ہیں۔
سکھر بیراج سے نکلنے والے والے سیلابی ریلے سے وسطی سندھ کے ضلع لاڑکانہ میں بھی بے پناہ نقصان ہوا ہے۔ حسن نقوی ڈی سی اولاڑکانہ ہیں۔
اسی طرح ضلع نوشہروفیروز میںکچے کے بیشتردیہات زیرآب آگئے ہیں۔ اس بارے میںڈی سی او نوشہروفیروز ذوالفقارعلی شاہ کا کہنا ہے۔
حکومتی اقدامات اور دعوے اپنی جگہ ،مگرسیلاب متاثرین کا کہنا ہے۔
سیلابی ریلہ ابھی کوٹری بیراج تک نہیں پہنچا ، تاہم کوٹری بیراج کے چیف انجنئیرمنظورشیخ کا کہنا ہے کہ سیلاب سے بچاﺅ کیلئے تمام حفاظتی اقدامات کرلیے گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن نے کہا ہے کہ پاکستان میں بدترین سیلاب کا سبب گلوبل وارمنگ ہے، تاہم سیلاب جیسے بدترین بحران کی ذمہ داری صرف ماحولیاتی تبدیلیوں پر نہیں ڈالی جاسکتی۔
ذراتصور کیجئے کہ اگر مختلف چھوٹے بڑے ڈیم بن چکے ہوتے تو وہ کس قدر پانی کو اپنے دامن میں سمیٹ لیتے جو آج انسانی بستیوں میں عفریت کی مانند اپنی راہ میں آنے والی ہر شے کو نگل رہا ہے۔مگر ڈیموں کے نہ ہونے کی وجہ سے حال یہ ہے کہ بیشتر مقامات پر شہروں یا اہم تنصیبات کو بچانے کیلئے حفاظتی بند توڑنے پڑے جس سے ہونیوالی تباہی کا تاحال صحیح اندازہ نہیں لگایا جاسکا ہے۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply