Kidnappings in Interior Sindh اندرو ن سندھ میں اغوا ء کی وا رداتیں
صوبہ سندھ کے علاقے اوباڑو کے قریب دو مغوی، اغوا کاروں کی قید سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ ان افراد کا کہنا تھا کہ انہیں لڑکیوں کے ذرےعے موبائل فون پر شادی کا جھانسہ دے کر بلایااور اغوا کرلیا گیا۔ انہوں نے انکشاف کہ وہاں اب تک ایک درجن سے زائد مغوی موجود ہیں جن کے ورثاءسے لاکھوں روپے تاوان طلب کیا جا رہا ہے۔اوباڑو کے نواحی علاقے میرکوش سے فرار ہو کر ایک نجی ہوٹل پر پہنچنے والے دو مغوی کراچی کے نور صمد پٹھان اور گوجرانوالہ کے امان اللہ وڑائچ نے بتایا کہ ان کے ورثاءسے 20،20 لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا گیااور ایک صبح جب انہیں ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیاجا رہا تھاتو وہ فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
اغواکاروں کی قید سے فرار ہونیوالے نورصمد پٹھان اس بارے میں تفصیلات بتارہے ہیں۔
یہ رواں ہفتے کی ایک خبر ہے جس سے ملک عزیز میں اغوا برائے تاوان کی وارداتوں کیلئے ایک نئے طریقہ کار کا انکشاف ہوتا ہے۔اس طریقہ کار کے تحت اغوا کارکم عمر لڑکیوں کی آواز میںموبائل فون پر رابطہ کرکے لوگوں کوپھنساتے ہیں اور اغوا کر کے بھاری تاوان وصول کرتے ہیں۔اس حوالے سے یہ بھی اطلاعات ہیں کہ اغوا کار اپنے گروپ میں لڑکیوں کو شامل کرتے ہیں، جو موبائل فون کے علاوہ بالمشافہ ملاقاتیں کرکے لوگوں کو اغوا کرنے میں مدد دیتی ہیں، تاہم ان اطلاعات کی تصدیق نہیں ہوسکی۔ ڈی پی او گھوٹکی پیر محمد شاہ کا کہنا ہے کہ یہ بالکل نیا طریقہ کار ہے۔
اس طرح کے واقعات بہت زیادہ عام تو نہیں لیکن ان سے ثابت ہورہا ہے کہ ہمارا معاشرہ کتنی تیزی سے گمراہی کی دلدل میں دھنستا چلاجارہا ہے۔پاکستان میںگزشتہ چند برسوں میں اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں تشویشناک حدتک اضافہ ہوا ہے۔ وفاقی حکومت کے اعدادوشمار کے مطابق 2006-07میں اغوا برائے تاوان کے 569 واقعات رونما ہوئے ، جبکہ-09 2008میں ان کی تعداد 1058 تک پہنچ گئی۔صرف صوبہ سندھ میں سرکاری اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ سال کراچی کے علاوہ دیگر اضلاع میں اغوا کی 152وارداتیں ہوئیں۔ڈی پی او گھوٹکی کا کہنا ہے کہ صوبے میں نیم قبائلی نظام معاشرے کی تباہی کا سبب بن رہا ہے۔
اسی طرح سندھ کے سب سے بڑے شہر کراچی میں سی پی ایل سی کے اعداد و شمار کے مطابق اغوا برائے تاوان کی وارداتوں نے گزشتہ سال کے دوران 21 سالہ ریکارڈ توڑ دیا ہے اور ان وارداتوں میں 35 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال شہر میں مجموعی طور پر اغوا برائے تاوان کی 125 وارداتیں رپورٹ کی گئیں۔سی پی ایل سی کے سربراہ احمد چنائے کا اس حوالے سے یہ کہنا ہے کہ 2010ءکے ابتدائی نو ماہ کے دوران اغوا برائے تاوان کے 100 سے زائد مقدمات درج کیے گئے تھے تاہم آخری تین ماہ کے دوران پولیس کی جانب سے ان وارداتوں پر کافی حد تک قابو پالیاگیا تھا۔
اباڑو میں اغوا کاروں کی گرفت سے فرار ہونیوالے خوش قسمت امان اللہ وڑائچ کا کہنا ہے کہ انہیں بھی موبائل فون کے ذریعے جھانسہ دیکر بلایا گیا تھا۔امان اللہ کے مطابق اغواکاروں نے پولیس کو ستر ہزار روپے رشوت دی تھی۔
سندھ میں ایک تشویشناک عنصر یہ ہے کہ ڈیڑھ یا دوسال پہلے صوبے کے جن علاقوں میں اغوا برائے تاوان کی واردادتیں نہ ہونے کے برابر تھی، وہاں بھی یہ شرح بڑھنا شروع ہوگئی ہے، جبکہ انکی روک تھام اور ملزمان کی گرفتاری کی شرح مایوس کن حد تک کم ہے۔ ڈی پی او گھوٹکی پیر محمد شاہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ بیس دنوں کے دوران اغواکاروں کے تین گروپوںکو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ انکا کہنا ہے کہ ہم عدلیہ کیساتھ مل کر ان ملزمان کی جائیدادیں ضبط کرنیکا نظام بنارہے ہیں۔
موجودہ حالات کے پیش نظرحکومت اور معاشرتی حلقوں کی جانب سے اس سنگین مسئلے کو حل کرنے کےلئے سنجیدہ کوششوں کی ضرورت ہے، تاکہ مستقل بنیادوں پرملک عزیز سے اس مذموم جرم کا خاتمہ کردیا جائے۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply