Karachi Target Killing کرا چی میں ٹا ر گٹ کلنگ کی رو ک تھا م
اب سے 14ماہ قبل جولائی کے دوسرے منگل کو وزیرِ داخلہ رحمان ملک نے کراچی میں ٹارگٹ کلنگز کی روک تھام کے لئے وزیرِ اعلیٰ ہاوس میں ایک پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے الٹی میٹم دیا کہ جمعرات کی رات بارہ بجے کے بعد اگر کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کا ایک بھی واقعہ ہوا تو پھر ان سے برا کوئی نہ ہوگا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب تک ہونے والی ٹارگٹ کلنگز کی عدالتی تحقیقات ہوں گی اور جوشخص کسی بھی ٹارگٹ کلنگ کے بارے میں مفید معلومات فراہم کرے گا اسے پانچ لاکھ روپے انعام دیا جائے گا،جبکہ سندھ کی مخلوط حکومت میں شامل پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور اے این پی نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اس لعنت کے خاتمے کے لئے ہرممکن تعاون کریں گے۔
آج ٹھیک 14ماہ بعد حالت یہ ہے کہ اس عرصے میں ایک ہزار کے لگ بھگ مزید افراد ٹارگٹ کلنگ میں ہلاک ہوچکے ہیں۔جن میں سیاسی جماعتوں کے کارکنوں سے لے کر زمینوں پر ناجائز قبضے کی مزاحمت کرنے والے سماجی کارکن اور جرائم پیشہ افراد بھی شامل ہیں۔ 2008ءسے شروع ہونیوالے اس سلسلے میں مجموعی طور پر ڈھائی ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں، درجنوں گاڑیاں، دکانیں اور ٹھیلے نذرآتش کئے جاچکے ہیں۔صرف حالیہ ہفتے کے دوران ٹارگٹ کلنگ کے مختلف واقعات میں تیس سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، جس پر رحمان ملک کا یہ کہنا ہے۔
14ماہ کے اس عرصے کے دوران کسی شخص نے رحمان ملک کو کسی بھی ٹارگٹ کلنگ کی اطلاع دے کر پانچ لاکھ روپے انعام وصول کرنے کی زحمت نہیں کی۔اگر کوئی عدالتی تحقیقات ہوئی بھی ہیں تو ان کا کسی کو نہیں پتہ، تاہم کراچی پولیس نے چند ایسے ملزمان پکڑنے کا دعویٰ بھی کیا جو مبینہ طور پر ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں ملوث ہیں۔ اسی طرح چند روز قبل اشفاق نامی پولیس کے ایک سابق اہلکار کو بھی پکڑا گیا ہے، جس نے ٹارگٹ کلنگ کی کئی وارداتوں کا اعتراف کیا ہے۔مگر مجموعی طور پر حکومتی اداروں کی کاوشیں ناکامی سے دوچار نظرآتی ہیں۔ عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر شاہی سید نے ٹارگٹ کلنگ کی ذمہ داری کسی فرد یا جماعت پرعائد کرنے سے اجتناب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے حالات سے پورا پاکستان متاثر ہوتا ہے۔
نجمی عالم پیپلزپارٹی کراچی ڈویژن کے صدر ہیں، انکا کہنا ہے کہ آپریشن کے ذریعے کراچی کو اسلحے سے پاک کئے جانیکی ضرورت ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ تو ٹارگٹ کلنگ کا ذمہ دار براہ راست وفاقی اور صوبائی وزراءداخلہ کو سمجھتی ہے۔وسیم آفتاب ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے رکن ہیں،وہ ٹارگٹ کلنگ کو شہر کیخلاف سازش قرار دیتے ہیں۔
جماعت اسلامی بھی وزیرداخلہ پرتحفظات ظاہر کرتے ہوئے ایم کیو ایم کو حکومت سے نکالنے کا مطالبہ کرتی ہے۔سید منورحسن جماعت اسلامی کے امیر ہیں۔
کراچی میں ٹارگٹ کلنگز کی تین موٹی موٹی وجوہات سمجھنے کیلئے کسی انٹیلی جینس ایجنسی کی فائلوں تک پہنچنے کی ضرورت نہیں۔
پہلی وجہ کراچی جیسے ڈیڑھ سے دو کروڑ آبادی والے شہر کے جس علاقے پر جس جماعت یا گروہ کا تسلط ہے وہ اس تسلط کو ہر قیمت پر برقرار رکھنا چاہتا ہے،کیونکہ اسی تسلط سے زمینی، مالیاتی، ووٹ بینک اور اقتدار میں شراکت کے بے شمار فوائد جڑے ہوئے ہیں۔
دوسری وجہ اربوں روپے کی قیمتی زمین ہے،جس پر سیاسی، اقتصادی اور نسلی طاقت کے بل بوتے پر قبضہ جمایا جاتا ہے اور اس میں مسلسل اضافے کی کوشش کی جاتی ہے۔ پولیس مقابلے، نسلی جھگڑے یا گینگ وار دراصل لینڈ مافیا کے بڑے کھیل کی ہی ذیلی شکلیں ہیں۔
تیسری وجہ مذہبی اختلافات کی بنیاد پر ٹارگٹ کلنگ ہے۔کراچی کے ٹارگٹ کلنگ کے اثرات ملک بھر میں محسوس کئے جاتے ہیں، جبکہ اقتصادی طور پر بھی قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوچکا ہے۔
دوسری جانب ٹارگٹ کلنگ اور پر تشدد واقعات سے دیہاڑی دار طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، جن کا روزگارخراب حالات کی وجہ سے ختم ہوتا جارہا ہے،جبکہ ٹارگٹ کلنگ کے نام پر کراچی میں کافی عرصے سے موٹرسائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد ہے، جسکی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ٹرانسپورٹ مافیا کی چاندی ہوگئی ہے۔
سوال یہ ہے کہ ڈھائی سال سے جاری قتل وغارت کرنیوالے ذمہ داران میں سے کوئی پکڑا کیوں نہیں جاتا؟لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ جب وارداتی ہی مجرم کا تعاقب کرنے والوں میں شامل ہوکر چور چور کا شور مچانے لگیں تو کون کسے پکڑے گا۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply