Written by prs.adminOctober 22, 2013
Internet Freedom Under Global Threat, but Activists Push Back: report – انٹرنیٹ آزادی
Human Rights . International . News Bulletins | نیوز بلیٹن . Politics . Social Issues Article
ایک نئی امریکی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں انٹرنیٹ کی آزادی پر پابندیاں لگی ہیں، ایک عالمی ادارے فریڈم ہاﺅس کے مطابق ساٹھ ممالک میں کی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ حکومتی پابندیوں کے باوجود عوام کی جانب سے مزاحمت بھی بڑھی ہے، اسی بارے میں سنتے ہیں اسی ادارے کی تجزیہ کار میڈے لائن ایرپ کا انٹرویوآج کی رپورٹ میں
ایرپ”فریڈم ہاﺅس نے ساٹھ ممالک میں تحقیق کرکے یہ رپورٹ مرتب کی، جس میں یہ بات سامنے آئی کہ انٹرنیٹ پر سب سے زیادہ پابندیاں چین، کیوبا اور ایران میں عائد ہیں، جہاں انٹرنیٹ کے متعدد معاملات سمیت رسائی تک پر حکومتی کنٹرول بڑھا ہے، مگر ہمیں توقع ہے کہ دیگر ممالک میں ایسی پابندیوں کی بجائے زیادہ آزادی فراہم کی جائے اور اس حوالے سے رواں برس آئی لینڈ اور ایسٹونیا بہترین ممالک ثابت ہوئے ہیں”۔
سوال”اپنے نظرئیے کے بارے میں ذرا تفصیل سے بتائے، آپ نے کن بنیادوں پر انٹرنیٹ کی آزادی کا تعین کیا؟
ایرپ”یہ بہت پیچیدہ طریقہ کار ہے، اسے تین مرکزی حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، تاکہ ہم انٹرنیٹ کا تاریخی تناظر میں جائزہ لے سکے، پہلی بات تو یہ ہے کہ کس طرح کسی ملک میں لوگوں تک انٹرنیٹ کی رسائی آسان بنائی جائے، اس کی قیمت کیا ہو یا کاروباری ماحول کیسا ہو۔دوسری چیز یہ اہم ہے کہ کس طرح کا مواد شیئر کیا جاتا ہے اور کس حد تک دستیاب ہے، اس طرح حکومتی سنسر شپ پر قابو پانے کیساتھ ساتھ شہریوں کی شیئرنگ تک رسائی کے ذریعے سیاسی شعور بڑھائی جاسکتی ہے، تیسرا حصہ صارف کے حقوق پر مشتمل ہے، ایسے ممالک جہاں لوگ انٹرنیٹ کے استعمال پر جیل جاسکتے ہیں یا انہیں بھاری جرمانوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، ان مسائل کو اس حصے میں شامل کیا گیا ہے”۔
سوال” آپ کے خیال میں جدید ٹیکنالوجی جاسوسی یا نگرانی جیسی سرگرمیوں کیلئے استعمال ہوسکتی ہے؟
ایرپ”میرے خیال میں یہ مسئلے کا حصہ ہے کہ کس قدر آسان اور تیزرفتاری سے آن لائن لوگوں کی جاسوسی کی جاسکتی ہے، میرے خیال میں ٹیکنالوجی کے حوالے سے نئے قوانین پر کام ہوا ہے، یہی وجہ ہے کہ متعدد حکومتیں اس نئی ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھارہی ہیں”۔
سوال”اور رپورٹ میں انٹرنیٹ کنٹرول پر بھی بات کی گئی ہے، جمہوری حکومتوں کی جانب سے کس حد تک پابندیاں یا نرمی اختیار کی جاتی ہے؟
ایرپ”یہ ایک اچھا سوال ہے، ہم نے دس مختلف قسم کے کنٹرولز کا جائزہ لیا ہے، جن کا اطلاق دنیا کے بیشتر حصوں میں کیا جارہا ہے، ایشیا میں چین اور ویت نام اس حوالے سے بدنام ہیں، چین ٹیکنالوجی میں کافی آگے ہے اور وہ اہم الفاظ کو بھی سنسر کرسکتا ہے، جنھیں سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر لکھا جاتا ہے، اور اس طرح صارفین پر بہت زیادہ پابندیاں لگا دی گئی ہٰں اور ان کی سرگرمیوں کو مجرمانہ قرار دیا گیا ہے، ویت نام میں دیکھا جائے تو تیس افراد کو اب تک انٹرنیٹ سرگرمیوں پر مقدمات کا سامان ہے، تو یہ ایسی دورخی حکمت عملہ ہے جس کے ذریعے آپ ایک ہاتھ سے غیرقانونی مواد کو کنٹرول کرتے ہیں اور رسائی ختم کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ان لوگوں کو ہدف بنانے کی کوشش کی جاتی ہے جو ان اصولوں کی خلاف ورزی کی کوشش کرتے ہیں”۔
سوال”ملائیشیاءکے سول سوسائٹی گروپس انٹرنیٹ خصوصاً سوشل میڈیا سائٹس استعمال کرتے ہیں، تاکہ عوامی مذاکراے کا اہتمام کیا جاسکے، جس سے پہلے لوگ محروم تھے، کیا یہ عالمی رجحان نہیں بن چکا؟
ایرپ”جی ہاں یہ عالمی رجحان بن چکا ہے، اور آپ کی بات ٹھیک ہے کہ یہ ایک مثبت پہلو ہے جو ہماری تحقیق کے دوراجن سامنے آیا، صرف ملائیشیاءنہیں بلکہ متعدد ممالک خصوصاً جنوبی مشرقی ایشیاءمیں انٹرنیٹ پر لوگوں کو بات کرنے کا آزادانہ موقع ملا ہے، کیونکہ ان ممالک میں روایتی میڈیا پر سخت کنٹرول ہوتا ہے،رابطے کے اس نئے ذریعے سے لوگوں کو ایک نیا موقع ملا ہے کہ وہ شہریوں کی آواز بلند کرسکیں۔ میرے خیال میں اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ حکومتیں ایسے نئے قوانین منظور نہ کرسکیں جس کے ذریعے وہ ان سرگرمیوں کو روکنے کی کوشش کرسکیں، ہمیں کئی ممالک جیسے فلپائن وغیرہ میں حوصلہ افزاءاشارے ملے ہیں، جہاں سائبر کرائم قانون کے خلاف عوام نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی اور عدالت نے اس قانون کو معطل کردیا۔ اب زیادہ بہتر کام یہ ہوگا کہ ایسے قوانین کو منظور ہی نہ ہونا دیا جائے، اگر تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے تو حتمی مسودے میں غاضبانہ اقدامات شامل ہی نہیں ہوسکیں گے”۔
سوال”مگر یہاں ایشیاءمیں ایسی حکومتیں موجود ہیں جو سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کی آزادی کے خلاف اقدامات کررہی ہیں؟
ایرپ”یہ بات ٹھیک ہے، جیسے میں چین اور ویت نام کا تذکرہ کرہی چکی ہوں، مگر ہم نے ایسے ممالک بھی دیکھیں ہیں جو سوشل میڈیا کو ہدف بنانے کی کوشش کررہے ہیں،رواں برس بھارت کا اضافہ حیرت انگز ثابت ہوا، اس عالمی سروے میں بھارت کا نام ابھر کر سامنے آیا ہے، کیونکہ وہاں ایسے قوانین بنائے جارہے ہیں جن کے ذریعے سوشل میڈیا صارفین کو ہدف بنایا جا رہا ہے، لوگوں کو اپنے فیس بک کمنٹس یا ٹیویئٹر پیغام پر بھی پولیس کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ ایسے قوانین کے ذریعے سیاسی سرگرمیوں کو روکا نہیں جاسکتا، بلکہ اس سے صرف انٹرنیٹ استعمال کرنے والے عام افراد کو ہی پریشان کیا جاسکتا ہے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |