Written by prs.adminFebruary 25, 2013
India Execution: Justice Done-کشمیری رہنماءکو پھانسی، کیا انصاف ہوا
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
بھارت میں گزشتہ دنوں کشمیری حریت پسند افضل گرو کو پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔ یہ فیصلہ اتنا اچانک کیا گیا کہ افضل گرو کو بھی اس سے صرف چند گھنٹے پہلے ہی آگاہ کیا گیا، جبکہ ان کا خاندان کو اس بارے میں میڈیا سے پتا چلا۔اس پھانسی کے بعد کشمیر میں تشدد بڑھنے کا خدشہ سامنے آرہا ہے۔
نئی دہلی کے جنتر منتر چوک میں ہندو قوم پرست گروپ کے درجنوں کارکن کشمیری حریت پسند محمد افضل گرو کو پھانسی دیئے جانے پر خوشی منارہے ہیں۔ Jai Bhagwan Goyal اس گروپ کے رہنماءہیں۔
جے بھَوَن گویال” پوری قوم ہماری پارلیمنٹ پر حملے کرنے والے شخص کی سزا پر خوشی منارہی ہے۔ یہ اس حملے میں ہلاک ہونے والے نو فوجیوں کو دیا جانے والا حقیقی خراج تحسین ہے جبکہ ان کے خاندانوں کو بھی اس سے کچھ تسکین ہوئی ہوگی۔ اس سے ان عناصر کو بھی سخت پیغام دیا گیا ہے جو بھارت کے خلاف منفی جذبات رکھتے ہیں”۔
افضل گرو کو نئی دہلی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے 2002ءمیں پھانسی کی سزا سنائی تھی، جبکہ سپریم کورٹ نے بھی سزا برقرار رکھی تھی۔ رواں ماہ کے شروع میں صدر نے افضل گرو کی اہلیہ کی رحم کی درخواست بھی مسترد کردی۔ روی شنکر پرساد بی جے پی کے ترجمان ہیں۔
پرساد” افضل گرو کی سزا قانونی اور عدالتی عمل کا حصہ ہے جس پر جلد عملدرآمد ہوجانا چاہئے تھا۔ بھارتی پارلیمنٹ پر بارہ سال ہونیوالا حملہ بھارت پر حملہ تھا۔ اگر کوئی دہشتگرد پارلیمنٹ میں اپنی رائفل کیساتھ داخل ہونے میں کامیاب ہوجاتا ہے تو سیاسی جماعتوں کی اعلیٰ قیادت کی زندگیاں خطرے میں پڑجاتیں۔سزا کے فیصلے پر عملدرآمد میں بہت تاخیر ضرور ہوئی مگر ایسا ہوگیا ہے”۔
تاہم ہر شخص اس رائے سے متفق نہیں۔
نئی دہلی میں خوشیوں کیساتھ پھانسی کی مذمت میں احتجاج بھی ہورہا ہے۔ مظاہرین کا ایک گروپ نعرے لگا رہا ہے، جن کے ہاتھوں میں بینرز میں لکھا ہے ہم سب افضل گرو ہیں، ہم میں سے کتنے افراد کو تم قتل کروگے؟ کویتا کرشنا All India Progressive Women’s Association کی سیکرٹری ہیں۔
کویتا” ہمیں اب تک حقیقت معلوم نہیں ہوسکی، عدالت کا کہنا ہے کہ ہم جانتے ہیں افضل حقیقی ماسٹر مائنڈ نہیں،
ہم جانتے ہیں کہ وہ ایک پیادہ تھا، تاہم اسے پھانسی ملنی چاہئے تھی کیونکہ ہمارے معاشرے کا اجتماعی مطالبہ تھا۔ میں خود کو اس فیصلے کا حصہ سمجھتی ہوں تاہم میرا یہ بھی ماننا ہے کہ کسی بھی شخص کو قوم یا اسکے اہلخانہ کو مطلع کئے بغیر پھانسی نہیں دی جانی چاہئے۔ اسے بیوی اور بچوں سے ملنے کا موقع دیا جانا چاہئے تھا، یہ ایک انتہائی غم انگیز دن ہے کیونکہ ایسا ایک جمہوری ملک میں ہوا ہے۔ ہم پارلیمنٹ پر حملے کے اصل حقائق جاننا چاہتے تھے مگر آج اس سچ کو دفن کردیا گیا”۔
افضل گرو کیخلاف مقدمہ بھارتی تاریخ میں متنازعہ ترین قرار پایا، انسانی حقوق کے کارکنوں اور قانونی ماہرین نے اس پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسے اپنے دفاع کا منصفانہ موقع فراہم نہیں کیا گیا۔ Sushil Kumar نامی ایڈووکیٹ نے سپریم کورٹ میں افضل گرو کی وکالت کی تھی۔
سُشِیل کُمار “ آپ نے اس شخص کو دیکھا ہوگا جسے حال ہی میں ممبئی حملوں کے جرم میں پھانسی دی گئی، ریاست کی جانب سے اسے ہر مرحلے پر اچھے وکلاءفراہم کئے گئے۔ اس کے مقابلے میں افضل گرو کے مقدمے میں ہر چیز ناقص نظر آتی ہے۔ سپریم کورٹ میں اس نے اپنے تمام وسائل خرچ کرکے میری خدمات حاصل کی، مگر ہائیکورٹ یا ماتحت عدلیہ میں صورتحال بہت زیادہ خراب نظر آتی ہے۔ اسے فیئر ٹرائل کا موقع ہی فراہم نہیں کیا گیا”۔
کشمیر میں شدید ردعمل کے پیش نظر حکومت نے افضل گرو کی تدفین دہلی کی تہاڑ جیل میں ہی کردی، جبکہ وادی کشمیر میں سخت کرفیو نافذ کردیا گیا، اس کے باوجود مظاہرین گھروں سے نکلے اور پولیس کی فائرنگ سے چار افراد جاں بحق ہوگئے۔ اس سے قبل 80ءکی دہائی میں بھی کشمیری حریت پسند رہنماءمقبول بٹ کو تہاڑ جیل میں پھانسی دی گئی تھی، جس کے بعد کشمیری نوجوانوں نے اسلحہ اٹھالیا تھا۔خرم پرویز Jammu and Kashmir Coalition of Civil Society سے تعلق رکھتے ہیں، انہیں ڈر ہے کہ افضل گرو کی پھانسی کا ردعمل اس سے بھی زیادہ شدید ہوسکتا ہے۔
خرم پرویز” جب مقبول بٹ کو پھانسی دی گئی تو پوری کشمیری نسل میں انتہاپسند سوچ جڑ پکڑ گئی اور عسکریت پسندی در آئی۔ اب ایک اور نسل کو اس دہانے پر پہنچا دیا گیا ہے، ان کے پاس کوئی راستہ نہیں چھوڑا گیا، سوائے اس کے کہ وہ زیادہ پرتشدد روئیے کا مظاہرہ کریں۔ان کے لئے پورا سیاسی منظرنامہ دم گھٹنے کا باعث بن رہا ہے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply