Horse cart گھوڑا گاڑی
بندر روڈ سے کیماڑی
میری چلی رے گھوڑا گاڑی
بابو ہوجانا فٹ پاتھ پر۔۔۔۔۔۔
60 ءکی دہائی کے شروع میں احمد رشدی نے جب یہ گانا گایا تھاتو اس وقت کراچی یا ملک کے دیگر شہر اتنے بڑے نہیں تھے جتنے آج ہےں۔شہروں کی آبادی چندلاکھ افراد تک ہی محدود تھی۔ بیڈ فورڈ بسوں، ڈبل ڈیکربسوں اور پٹڑیوں پر چلنے والی ٹرام تو پبلک ٹرانسپورٹ تھی ہی،لیکن بگھی یا گھوڑا گاڑی شاہانہ شان کی علامت سمجھی جاتی تھی۔امراءاس پر سیر و تفریح کی غرض سے سواری کیا کرتے تھے اور اسی باعث اسے وکٹوریہ بھی کہا جاتا تھا۔لیکن زمانہ بدلا اورپاکستان بھی بدل گیا۔آج پاکستان 18 کروڑ کے قریب آبادی کو اپنی آغوش میں لیے ہوئے ہے۔ یہاں درجنوں ایکسپریس وے، اوور ہیڈ برج اور انڈر پاس سمیت ہزاروں کلومیٹر طویل سڑکوں کا جال ہے۔ صرف کراچی شہر میں ہی 18لاکھ سے زیادہ گاڑیاں ہیں اور ان میں یومیہ ساڑھے 5 سو گاڑیوں کا اضافہ ہو رہا ہے۔لیکن برسوں کی ترقی اور جدت کے باوجود آج بھی ملک بھر میں کوچوان بگھی یا تانگہ چلاتے ہوئے نظرآجاتے ہیں۔نظام الدین کراچی کی شاہراﺅں پر 30سال سے تانگہ چلارہے ہیں۔
ملک کی سب سے کشادہ سڑکیں کراچی میں ہیں لیکن آبادی اور گاڑیوں کی بے انتہا بہتات نے انہیں بھی تنگ کر دیا ہے۔ ٹریفک کے اژدہام میں کان پڑی آواز بھی سنائی نہیں دیتی اور ساحل سے اٹھنے والی خنک آلود ٹھنڈی ہواو¿ں کے باوجود دھویں اور غبار کی دبیز تہہ تو جیسے سڑکوں پر ڈیرے ڈالے رکھتی ہے۔ ایسے میں گھوڑا گاڑی پر سفر یقیناً پہلے جیسا مزیدار اور آرام دہ بھی نہیں رہا۔کوچو ان نظام الدین زمانے کی تیز رفتاری کے باعث پیش آنیوالی مشکلات بتارہے ہیں۔
گھوڑا گاڑی پر سفر کرنیوالے بیشترافراد کو آج بھی یہ ایک طلسمی سواری لگتی ہے۔انکے مطابق گھوڑا گاڑی میں بیٹھنے میں بہت ہی مزہ آتا ہے، جی چاہتا ہے کہ یہ چلتی رہے، رکے نہیں۔
لیکن ایسے لوگ کم ہی ہیں جنہیں آج بھی گھوڑا گاڑی میں سیر و تفریح کا شوق ہے۔ شاید اسی لیے کئی مقامات پر بگھی اور تانگے والے مسافروں کے انتظار میں اونگھتے ہوئے نظر آتے ہیں۔کوچوان اخترنواز بھی بگھی چلاتے ہیں، انکا کہنا ہے کہ اب صرف اسکول کے بچوں کولانے لیجانے سے گزارہ کرنیکی کوشش کررہے ہیں۔
کوچوان نظام الدین بتارہے ہیں کہ گھوڑوں کی قیمت چالیس ہزار سے لیکر ایک لاکھ روپے سے زائد تک ہوتی ہے۔
گھوڑا گاڑی چلانےوالے افراد کو اس وقت بسوں، رکشوں اور ٹیکسیوں کے علاوہ کچھ عرصے قبل متعارف ہونیوالے موٹر سائیکل رکشوں سے بھی مسابقت کا سامنا ہے، خصوصاً چھوٹے روٹس پر رکشے ان بگھیوں کیلئے سب سے بڑے حریف ثابت ہورہے ہیں، اسی لئے اب کوچوان کےلئے اپنے گھوڑے کے اخراجات پورے کرنا بھی مشکل ہوگیا ہے۔ کوچوان اخترنواز کا کہنا ہے۔
کوچوان نظام الدین بھی مہنگائی اور مشینی دور سے نالاں ہیں۔
ڈر ہے کہ جدت اور ترقی کا بے ہنگم اور بے رحم ریلا اس ثقافتی ورثے کو بھی تاریخ کی ایک کہانی نہ بنادے۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | ||||
4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 | 10 |
11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 | 17 |
18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 | 24 |
25 | 26 | 27 | 28 | 29 | 30 |
Leave a Reply