Home Based workers ہنر مند خوا تین کے مسائل
گھروں میں سلائی کڑھائی اور ہاتھ کے دیگر ہنر سے وابستہ خواتین اپنے اہل خانہ کیلئے روزگار کا سامان کر رہی ہیں لیکن قومی سطح پر نہ تو انھیں ملازم تسلیم کیا جاتا ہے اور نہ ہی ہوم بیسڈ ورکرز کیلئے قوانین وضع کئے گئے ہیں اس سلسلے میں گھریلو سطح پر مختلف ہنر اور کاروبار سے منسلک خواتین کی اُجرت بھی دیگر شعبہ جات کی نسبت انتہائی کم ہے،جبکہ یہ خواتین دن بھر محنت و مشقت سے روزی روٹی کا وسیلہ کرتی ہیں، یہی نہیں بلکہ اِنکی بڑی تعداد ملک کی معاشی و صنعتی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
ہوم بیسڈویمن ورکرز فیڈریشن کے سروے کے مطابق گھریلو سطح پر کام کرنے والی خواتین کم تعلیم یافتہ لیکن ہنر مند ہیں اور اپنے ہنر کو استعمال میں لاتے ہوئے مختلف کارخانوں، بوتیکس اور دیگر اداروں کیلئے کام کر رہی ہیں، فیڈریشن کی جنرل سیکریٹری زِہرہ خان نے ہوم بیسڈ ورکرز کے حالات اور اُنکے مسائل بیان کرتے ہوئے ہمیں بتایا:
ایک اندازے کے مطابق 20ملین سے زائد خواتین گارمنٹس، چوڑیاں بنانے، سلائی کڑھائی ، زیورات اور چمڑے کی مصنوعات بنانے،خشک میوہ جات اور جھینگے صاف کرنے سمیت کئی اُمور گھر بیٹھے انجام دے رہی ہیں،لیکن اِن خواتین کا روزگارمستقل نہیں ہے اور انھیں مجبوراً ایک سے دوسرے کام کی طرف منتقل ہونا پڑتا ہے،
قابل ذکر بات یہ ہے کہ ہوم بیسڈ ورکرز کی بڑی تعداد منڈی کی صورتحال سے آگاہ نہ ہونے کے باعث کم اُجرت پر کام کرنے پر مجبور ہے، ان کی خدمات حاصل کرنے والے ادارے اور افراد ان سے دُگنا کام لے کر آدھی اُجرت دیتے ہیں:
اس معاملے میں سب سے کم اُجرت چوڑیاں بنانے والی خواتین کو ملتی ہے:
ہوم بیسڈ ورکرز کیلئے جہاں اُجرت کم سے کم ہے وہیں ان خواتین کو حوصلہ شکن اور ہتک آمیز رویوں کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے، محنت و مشقت سے گھر کی دال روٹی چلانے والی ان خواتین کیلئے کوئی اوقات کار مخصوص نہیں ہوتے ،انھیں کنٹریکٹرز کے مطالبات کے مطابق اپنے اوقات کار ترتیب دینے پڑتے ہیں، ہوم بیسڈویمن ورکرز فیڈریشن کی جنرل سیکریٹری زِہرہ خان کا اس بارے میں کہنا ہے:
ایک اندازے کے مطابق گھروں میں مختلف کام کرنے والی خواتین روزانہ 12گھنٹے کام کرتی ہیںاور روز کے 10سے15روپے کماتی ہیں، مہنگائی کے اس دور میں یہ معمولی اُجرت اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہے ۔ہوم بیسڈویمن ورکرز فیڈریشن ایک ایسا ادارہ ہے جو گھریلو سطح پر مختلف کاموں سے منسلک خواتین کو ان کا حق دلانے کیلئے سرگرم عمل ہے:
ہوم بیسڈ ورکرز ہمارے معاشرے کا نظر انداز کیا جانے والا طبقہ ہے مختلف سماجی اداروں کی جانب سے انکی شکایات اور مسائل کو سامنے لایا گیا ہے لیکن تاحال صورتحال میں واضح تبدیلی دیکھنے میں نہیں آئی ہے جسکے باعث یہ خواتین نہ صرف کم سے کم اُجرت پہ کام کرنے پر مجبور ہیںبلکہ کسی ادارے یا کنٹریکٹر کے خلاف آواز بلند کرنے کا حق بھی نہیں رکھتی ہیں۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply