Health problems in flood affected areas سیلاب زد گا ن کی مشکلات
بارشوں اورسیلاب سے ملک کے طول و عرض میں جو بے پناہ جانی اور مالی نقصانات ہوئے ہیں، ابھی انکی تلافی کے اقدامات نہیں ہوپائے کہ سیلاب زدہ علاقوں میں پھیلنے والے امراض کی لہر نے لاکھوں انسانوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ۔ متاثرین سیلاب اس وقت ایسی جگہوں پر امدادی کیمپوں یا کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جہاں صحت و صفائی کا کوئی بندوبست نہیں۔ ہرطرف پانی کھڑا ہے اورحوائج ضروریہ کیلئے بھی مناسب انتظامات نہیں۔ اس کے نتیجے میں جو گندگی اور تعفن پھیل رہا ہے اس سے مختلف امراض جنم لے رہے ہیںجن میں ٹائیفائڈ اور ہیپاٹائٹس اے اور ای زیادہ مہلک ہیں۔ پینے کا صاف پانی میسر نہ ہونے سے خاص طور پر پیٹ کی جان لیوا بیماریوں نے ڈیرے ڈال دیئے ہیں۔
اب تک صرف ہیضے کے 35ہزار کیس سامنے آئے ہیں اور عالمی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ ان بیماریوں سے 35 لاکھ بچوں سمیت 60لاکھ انسانوں کی جانیں شدید خطرے میں ہیںاور اسہال اور ہیضے سے ہونے والی ہلاکتوں کو روکنے کی تدابیر کرنا ہوں گی (BBC & Jang)۔اسکے علاوہ ایک اور مسئلہ سیلاب سے متاثر ہونے والے تقریباً 2کروڑ افراد میں5 لاکھ سے زائد حاملہ خواتین کا شامل ہونا بھی ہے۔
سیلاب اور بارشوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونیوالے صوبے خیبر پختونخوا میں شمالی علاقے کوہستان اور سوات سے لے کر جنوبی علاقے ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک تک تمام اضلاع بری طرح متاثر ہوئے ہیں، جہاں جلدی بیماری سکیبیز معمول سے24 فیصد زیادہ جب کہ گیسٹرو اور ڈائریا میں مبتلا افراد کی تعداد میں% 13اضافہ ہوا ہے
اس بارے میں جب ڈپٹی ڈائریکٹرمحکمہ صحت خیبرپختونخوا اور فوکل پرسن برائے فلڈ ایمرجنسی ڈیزاسٹر، ڈاکٹر ضیاءالحسنین سے بات کی گئی تو انکا کہنا تھا۔
صوبے کے بعض علاقوں سے تاحال زمینی رابط منقطع ہے جس کی وجہ سے وہاں خوراک کے علاوہ پینے کے صاف پانی کی شدید قلت بیان کی جا رہی ہے، جبکہ وبائی امراض پھوٹ پڑنے سے متعدد ہلاکتیں بھی ہوچکی ہیں۔ ڈاکٹرضیاءالحسنین بھی اعتراف کرتے ہیںکہ اب بھی کئی علاقوں میں محکمہ صحت کی ٹیمیں نہیں پہنچ سکیں۔
خیبرپختونخواہ کے بعد جنوبی پنجاب کے5متاثرہ اضلاع میں اب تک 85 لاکھ سے زائد افرادمیں سے بیشتر سرکاری ریلیف کیمپوں میں پناہ لئے ہوئے ہیں، جہاں صاف پانی کی عدم فراہمی کے باعث متعدد بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ہیلتھ سروسز پنجاب کے ڈائریکٹر، ڈاکٹرمحمد انور جنجوعہ اس بارے میں بتارہے ہیں۔
ڈاکٹرمحمد انور جنجوعہ نے بتایا کہ صوبے میں وبائی امراض کو پھیلنے سے روکنے کیلئے میڈیکل ٹیمیں تشکیل دیدی گئی ہیں۔
اسی طرح بلوچستان میں ڈیرہ مراد جمالی، بختیار آباد، نوتال، سبی، کوئٹہ اور دیگرشہروں میںہزاروں متاثرین ابھی تک کھلے آسمان تلے پڑے ہوئے ہیں۔ شدید گرمی کے باعث کئی خواتین اور بچے مختلف بیماریوں کا شکار ہوچکے ہیں۔ نظامت صحت بلوچستان کے انچارج ایپیڈیمک انویسٹیگیشن سیل ڈاکٹرفاروق اعظم جان تفصیلات سے آگاہ کرر ہے ہیں۔
صوبہ بلوچستان میں طبی امدادکے حوالے سے ڈاکٹرفاروق اعظم جان کا کہنا ہے۔
اسی طرح اسپیشل سیکرٹری محکمہ پبلک ہیلتھ سندھ ،ڈاکٹرعبدالماجد کا کہنا ہے کہ صوبے کے سرکاری ریلیف کیمپس میں 2 لاکھ 61 ہزار سے زائد کیسز ریکارڈ کئے جاچکے ہیں۔
سندھ میںطبی امدادکی فراہمی سے متعلق ڈاکٹر عبدالماجدکا کہنا ہے کہ حاملہ خواتین کاخصوصی خیال رکھنے کیساتھ ساتھ ہرطرح کے امراض کو روکنے کیلئے ہرممکن اقدامات کئے جارہے ہیں۔
مگران سب اقدامات کے باوجودمتاثرین سیلاب طبی امداد اور سہولیات کی کمی کی شکایات کرتے دکھائی دیتے ہیںاور گیسٹرو اور دیگر امراض کے باعث روزانہ8 سے10 بچوں کی ہلاکتیں اخبارات اور الیکٹرونک میڈیا کی خبروں کا حصہ بن رہی ہیں۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | |||||
3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 |
10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 |
17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 |
24 | 25 | 26 | 27 | 28 |
Leave a Reply