Written by prs.adminSeptember 16, 2012
female workers of rescue 1122 ریسکیو 1122 کی خواتین ورکرز
Women's world | خواتین کی دنیا Article
دنیا بھر میں ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے خصوصی اور جدید تربیت ےافتہ ادارے قائم کئے جاتے ہیں جس میں خواتین بھی بھر پور شرکت کرتی ہیں۔پاکستان میں بھی ایسے بہت سے ادارے قائم ہیں جس میں سے ایک ادارہ ریسکیو 1122 بھی ہے ،اس ادارے کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ یہ ادارہ اپنی کارکن خواتین کو ہنگامی حالات سے نمٹنے کی خصوصی اور جدید ترین تربیت مہیا کرتا ہے۔رقیہ بانو جاوید ریسکیو 1122 کی کمیونٹی سیفٹی ونگ کی انچارج ہیں،کمیونٹی سیفٹی ونگ کیا ہے اس بارے میں رقیہ بانو جاوید بتاتی ہیں
رقیہ کہتی ہیں کہ پاکستان میں ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ادارے تو موجود تھے لیکن ان اداروں میں جدید تربیت کا فقدان تھاجبکہ ریسکیو 1122 کے آغاز میں خواتین کا رجحان اس طرف کم تھا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ خواتین کی دلچسپی بڑھتی جا رہی ہے۔
ریسکیو 1122 میں اس وقت 100کے قریب خواتین خدمات سر انجام دے رہی ہیں ،لیکن یہ خواتین زےادہ تر دفتری ذمہ داریاں نبھاتی ہیں اور فیلڈ ورک ان کو نہیں دیا جاتا،اس حوالے سے رقیہ بانو جاوید کہتی ہیں.
رقیہ کہتی ہیں کہ ریسکیو 1122 میں کام کرنے والی خواتین چاہے دفتری خدمات کیوں نہ سر انجام دے رہی ہوں لیکن ان کوہنگامی حالات سے نمٹنے کی تمام جدید تربیت فراہم کی جاتی ہے۔
ہنگامی حالات میں خواتین اور مردوں یکساں طور پر اس کا شکار ہوتے ہیں،اور ریسکیو کے کاموں میں خواتین کی مدد کے لئے خواتین کا ہونا نہایت ضروری ہوتا ہے،اس حوالے سے مزید بتا رہی ہیں رقیہ بانو جاوید
ہنگامی حالات میں خواتین کا حادثے کی جگہ پر جا کر امدادی کارروائیاں کرنے کو شاید معاشرتی لحاظ سے اتنا سراہا نہیں جائے گا لیکن اس حوالے سے تبدیلی آنے کی توقع ضرور رکھی جارہی ہے،ریسکیو 1122 کی کمیونٹی سیفٹی ونگ کی انچارج رقیہ بانو جاوید اس حوالے سے مزید بتاتے ہوئے کہتی ہیں۔
ہر شعبے کی طرح اس شعبے سے وابستہ خواتین کو بھی مسائل کا سامنا رہتا ہے،جس میں سر فہرست گھر اور جاب کو متوازن رکھنا ہے،ریسکیو 1122 کی خواتین ورکرز کس طرح اس مسئلے سے نمٹتی ہیں،بتا رہی ہیں رقیہ بانو جاوید۔
رقیہ بانو جاوید کہتی ہیں کہ ہر دوسرے شعبے کی طرح ریسکیو 1122 کی خواتین کارکنان کو ہر طرح کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں،اس حوالے سے مزید بتاتے ہوئے ان کا کہنا ہے۔
خواتین کی بہترین صلاحیتوں سے کام وہی قومیں لیتی ہیں جن کو اپنی خود مختاری اور ترقی کا احساس ہوتا ہے،پاکستانی خواتین صلاحیتوں کے اعتبار سے دنیا کے کسی بھی ترقی یافتہ ملک کی خواتین سے پیچھے نہیں،لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستانی خواتین کی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں زندگی کے ہر شعبے میں آگے آنے کے مواقع فراہم کئے جائیں تاکہ پاکستان کی آبادی کا یہ 52 فیصد حصہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی میں مردوں کے شانہ بشانہ اپنا حصہ ڈال سکیں۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply