Enviromental Pollution And Women ما حولیا تی آ لو د گی اور خواتین
پوری دنیا اِس وقت ماحولیاتی تبدیلیوں کی زد میں ہے۔۔رو بروز بڑھتی آلودگی اور اِسکے نتیجے میںبڑھتی ہوئی گلوبل وارمنگ ماحولیاتی تبدیلی کا اہم سبب ہے، جس کی وجہ سے درجہ حرارت اور بارشوں میں کمی یا اضافہ، طوفان ، سیلاب اور قحط کی صورتحال دیکھنے میں آرہی ہے، جس سے دُنیا کے ہر خطے میں رہنے والے لوگ بُری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ماحولیاتی تبدیلی نہ صرف لوگوں کے رہن سہن بلکہ رسوم و رواج پر بھی اثر انداز ہوتی ہے، حالیہ سیلاب سے پاکستان میں ہونے والی تباہ کاری اِس کی واضح مثال ہے۔۔جبکہ دُنیا کے دیگر حصوں میں بھی طوفان اور خشک سالی کے باعث تشویش ناک صورتحال دیکھنے میں آئی ہے۔
ماحول کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کے ذمے دار ہم خود ہیں، ماحول کو صاف ستھرا رکھنے والے درختوں اور جنگلات کے خاتمے کے ساتھ ساتھ قدرتی گیس کا استعمال بھی انتہائی غیر ذمے داری سے کیا جارہا ہے۔دُنیا بھر میں لوگوں کی بڑی تعدادتیزی سے ماحول کو آلودہ کرنے میں مصروف ہے،ان میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو سمجھتے ہیں کہ صاف ستھرا ماحول ہی صحت مند زندگی کا ضامن ہے۔۔ گُلبہاﺅ آرگنائزیشن کی سربراہ نرگس لطیف اُن افراد میں سے ایک ہیں،جو انفرادی اور اجتماعی سطح پر اپنے ماحول کو صاف رکھنے کی جدو جہد میں مصروف ہیں۔۔۔
ترقی پذیرممالک خصوصاً دیہی علاقوںمیں کاشت کاری سے منسلک عورتیں کافی حد تک ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہورہی ہیں، نہ صرف یہ بلکہ خاتون خانہ ہونے کی حیثیت سے پانی ، اجناس اور ایندھن کو کھاناپکانے ،حرارت حاصل کرنے اور دیگر ضروریات کیلئے محفوظ رکھنا بھی اِنھی کی ذمے داری تصور کی جاتی ہے۔دنیا بھر میں جہاںخواتین ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہو رہی ہیں وہیں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ خواتین ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے اور اس کے خاتمے میں اہم کردار بھی ادا کر سکتی ہیں۔
نرگس لطیف جیسی کئی خواتین ہیں جو مقامی اور عالمی سطح پر ماحول کو آلودہ کرنے والی نقصان دہ چیزوںکو مثبت طریقے سے استعمال میںلا رہی ہیں اس طرح نہ صرف ماحول کوصاف کرنے میں مدد مل رہی ہے بلکہ نرگس لطیف جیسی خواتین معاشرے کیلئے مثبت خدمات بھی انجام دہے رہی ہیں۔
ماحولیاتی تغیّر کی بڑی وجہ آلودگی ہے، جسکے ذمے دار ہم سب ہیں،ماحول کو صاف ستھرا رکھنے کیلئے انفرادی اور اجتماعی سطح پر ہمیں اپنا اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply