Domestic Servants گھر یلو ملا زما ئیں
ماسی۔۔مائی۔۔کام والی۔۔
دن بھر مزدوروں کی طرح محنت مشقّت اور۔۔۔مہینے کے آخر میںملنے والے چند ہزار روپوں کے بدلے میں صرف اور صرف حکم کی تعمیل۔۔۔
گھر گھر جا کر جھاڑو پونچھا لگانے اور کپڑے برتن دھونے والی اِن عورتوںکی زندگی ان گنت مسائل کا شکار ہے۔
گھروں میں کام کر کے اپنی اور اپنے خاندان کی روزی روٹی کابندوبست کرنے والی یہ خواتین عموماً گھر کے مردوں کی جگہ معاشی ذمے داریاں نبھا تی ہیں۔۔گھریلو تشدّد کا نشانہ بننے والی خواتین کی بڑی تعداد اِسی طبقے سے تعلق رکھتی ہے۔۔۔
دیکھا گیا ہے کہ گھروں میں کام کرنے والی عورتیں نسل در نسل اسی کام سے منسلک ہوتی ہیں،اِن کی ماں، نانی، اور پر نانی تک لوگوں کے گھروں میں جھاڑو برتن کرتے کرتے دنیا سے رخصت ہو جاتی ہیں۔
سال سے لوگوں کے گھروں میں کام کرنے والی کریم خاتون ،اپنی مشقت کی داستان سناتے ہوئے کہتی ہیں۔۔۔
کسی بیماری یا تکلیف کی صورت میںکوئی خدا ترس خاندان امداد کر دے تو ٹھیک۔۔ ورنہ اضافی اخراجات کیلئے انھیں زائد گھروں میں کام کرنا پڑتا ہے یا پھر۔۔اوور ٹائم،تھکن اور کام کی زیادتی سے دکھتے جسم کو وقتی طور پر آرام دینے کیلئے اِن ماسیوں کی بڑی تعداد پان چھالیہ،بیڑی یا تمباکو کے استعمال کی عادی ہوتی ہے۔
لوگوں کے گھروں کی گندگی صاف کرنے اورمیلے جھوٹے برتن مانجھنے والی اِن عورتوں کے حقوق کیلئے آج تک نہ تو کوئی آگہی مہم چلائی گئی اور نہ ہی اِن کے مسائل کے ازالے کیلئے کسی بھی پلیٹ فارم پر آواز اُٹھائی گئی۔
تھکے ہوئے چہرے اور کھردرے ہاتھوں کے ساتھ گھروں میں کام کرنے والی یہ خواتین بعض اوقات مالکان کی جانب سے جسمانی ،نفسیاتی اور کبھی کبھارجنسی تشدّد بھی برداشت کرتی ہیں، اس حوالے سے کئی واقعات بھی منظر عام پر آتے رہے ہیں۔یہی نہیں بلکہ تنخواہ کا آسرا دے کر مہینہ بھرمحنت و مشقّت کروانے والے تنخواہ کے نام پر ایک روپیہ دینے کے روادار نہیں ہوتے، ایسے میں گھر کی دال روٹی کمانے والی یہ عورتیں اپنی ہمت اور برداشت سے بڑھ کرذہنی اور جسمانی مشقّت سہتی ہیں،اس کے باوجود اِن کی زندگی کولہو کے بیل جیسی ہے ۔۔ہر چکر پر ایسا لگتا ہے جیسے کوئی بدلاﺅ آیا ہے لیکن نہ تو مشقّت کا یہ چکر ختم ہوتا ہے اور نہ ہی ایک ہی مدار میں گھومنے والوں کی زندگیوں میں کوئی تبدیلی آتی ہے۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply