Domestic Servant’s Rights گھریلو ملا ز مین کے حقوق
لاہور کے علاقے آریہ نگرکی 12 سالہ کمسن شازیہ گزشتہ نوماہ سے لاہوربارایسوسی ایشن کے سابق صدرچوہدری نعیم ایڈووکیٹ کے گھربطورملازمہ کام کررہی تھی جسے کام میں کوئی شکایت ہونے پروکیل اور اسکے گھروالوں نے مبینہ طور پراس طرح سے مارا کہ وہ 22 جنوری کی دوپہر لاہور کے جناح ہسپتال میں دم توڑ گئی۔شازیہ کی والدہ نسرین نے الزام عائدکیاکہ شازیہ کے مرنے کے بعد وکیل چوہدری نعیم نے انہیں 15ہزارروپے دیکرزبان بندرکھنے کو کہا۔ان کا کہنا تھاکہ امانت مسیح نامی شخص نے ان کی بیٹی کو ڈیفنس کے علاقے میں چودھری نعیم ایڈووکیٹ کے گھر میں ایک ہزار ماہوار پر ملازمت دلوائی تھی جبکہ کچھ عرصہ سے ان کی اپنی بیٹی سے ملاقا ت بھی نہیں ہوئی تھی۔
شازیہ کے ماموں نے بتایا کہ تھانہ ڈیفنس کے اہلکاروں نے انکی بات سننے کی بجائے انہیں دھکے دیکر باہرنکال دیا جس پربچی کے لواحقین اور اہل علاقہ نے پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاج کیا۔
عوامی احتجاج کے بعداعلیٰ حکام کے دباﺅپرچوبیس گھنٹے بعد23جنوری کو پولیس نے مقدمہ درج کیا اور 24 جنوری کوچوہدری نعیم ایڈووکیٹ سمیت انکے اہلخانہ اور امانت مسیح کوگرفتارکرلیا۔ملزم ایڈوکیٹ چودھری نعیم کی عدالت میں پیشی کے موقع پر وکلاءنے میڈیا کو کیس کی کوریج سے روکا جبکہ لاہور بار کی جانب سے ملزم نعیم کے حق میں 27جنوری کو ہڑتال اور عدالتی بائیکاٹ کیا گیا۔عدالتی سماعت کے دوران ملزم نعیم کو جسمانی ریمانڈ پرپولیس کے حوالے کردیا گیا جبکہ اسکی اہلیہ، بیٹے اور سالی کو ضمانت پر رہا کردیا گیا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب میاںشہباز شریف کمسن لڑکی کی ہلاکت پر اس کے والدین سے تعزیت کرنے کے لیے ان کے گھر گئے اور انہیں یقین دلایا کہ ملزموں کو کڑی سزا دی جائے گی۔
صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم یوسف رضاگیلانی نے بھی اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے کارروائی کرنے کی ہدایت کی اور لڑکی کے گھر والوں کی مالی امداد کا اعلان بھی کیا۔جبکہ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی ہدایت پر وفاقی وزیر اقلیتی امور شہباز بھٹی اس معاملے کی نگرانی کررہے ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان میں بچوں ،خواتین اورمردوںکی ایک بڑی تعداد معاشی بدحالی کی وجہ سے گھریلو ملازم کے طور پر کام کرتی ہے اور ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ ملک میں گھریلو ملازمین کے تحفظ کے لیے کوئی قانون نہیں ہے۔ پاکستان میں گھریلو ملازم بچوں پر تشددکی روک تھام کیلئے قانون سازی کے حوالے سے ممتازوکیل ضیااعوان ایڈوکیٹ کا کہنا ہے۔
اورانہیں اپنے کام کے دوران کن تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس بارے میں انکا کہنا ہے۔
اسی دوران 29جنوری 2010کو صدر آصف علی زرداری نے خواتین کے تحفظ کے بل پربھی دستخط کر دیے جس کے تحت کام کی جگہوں پر خواتین کو ہراساں کرنے پر3سال قیداور 5لاکھ روپے جرمانے کی سزا دی جا سکے گی۔وفاقی وزیربرائے اقلیتی امور شہباز بھٹی نے اعلان کیا ہے کہ گھریلو ملازمین کو تحفظ دینے کے حوالے سے بھی قانون سازی کی جائے گی۔ صوبائی وزیر پنجاب برائے اقلیتی امور کامران مائیکل کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت نے گھریلوملازم بچوں پرتشددکے خاتمے کیلئے قانون سازی پر کام شروع کردیا ہے۔
تاہم کیا قانون سازی سے یہ مسئلہ حل ہوجائیگا؟ اس وقت بھی ملکی قوانین کے تحت 15سال سے کم عمربچوں سے مشقت کروانا غیرقانونی ہے اور ایسا کرنیوالوں کو 2سے 5 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی جاسکتی ہے مگراس پر عملدرآمد نہیں ہو رہا کیونکہ غربت میں بے تحاشہ اضافے کے باعث ماں باپ خوداپنے جگرگوشوں کو اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے کی مشقت کرنے کیلئے تنہا چھوڑ دیتے ہیں۔ ملک میں مہنگائی اور غربت کی شرح کم کرکے ہی مستقبل میں اس طرح کے سانحات سے بچاجاسکے گا ورنہ اس طرح کے مزید واقعات سامنے آتے رہےںگے۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply