Different Kind of Phobia in Women خوا تین میں ذہنی انتشا ر
خو ف یا ڈر۔۔۔ایک فطری کیفیت ہے ،ہم سب کسی نہ کسی حد تک کسی خاص چیز یا واقعے سے خوف محسوس کرتے ہیں، تشویش ناک صورت حال اس وقت جنم لیتی ہے جب اس نوعیت کا خوف یا ڈر ہماری روز مرہ زندگی کو متاثر کرتے ہوئے شدید قسم کے جسمانی اور نفسیاتی مسائل کا باعث ثابت ہو، طبی نقطہ نظر سے اس کیفیت کوفوبیا کا نام دیا جاتا ہے،فوبیا کی کئی اقسام ہیں،بھیڑ یا رش والی جگہوں کا خوف،کسی حادثے کے وقوع پذیر ہونے کا خوف،اونچائی کا خوف،سمندر، پانی یا طوفان کا خوف۔۔۔
نفسیاتی امراض کے ماہر ڈاکٹر رضاالرّحمٰن کا کہنا ہے کہ خواتین میں فوبیا کی شرح مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہے :
سماجی و گھریلومسائل، بچپن کی محرومیاںاور احساس کمتری خواتین میں فوبیاا ور دیگر نفسیاتی امراض کی شکل اختیار کر سکتے ہیں،جبکہ خواتین میں ہارمونز کی تبدیلی بھی نفسیاتی مسائل کی ایک اہم وجہ ہے۔
مختلف نوعیت کے سماجی، معاشی ، گھریلو اور اذدواجی مسائل کا سامنا کرنے اور مردوں کی برتری رکھنے والے معاشرے میں قدم قدم پر چیلنجز کا سامنا کرنے والی خواتین شدید ذہنی تناﺅ کا شکار رہتی ہیں جو بلآخر ڈر ، خوف یا فوبیا کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے:
اہم بات یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں نفسیاتی مسائل کو واقعتاً مسئلہ سمجھنے اور اُنکے علاج کی جانب خواتین کا رجحان نہ ہونے کے برابر ہے،جبکہ نفسیاتی مسائل کے حوالے سے ایک منفی سوچ یہ بھی موجود ہے کہ نفسیاتی بیماری کا مطلب پاگل پن ہے،اس لیبل سے بچنے کیلئے خواتین نہ تو نفسیاتی مسائل کا ذکر اہل خانہ سے کرتی ہیں اور نہ ہی ٹریٹمنٹ کیلئے ماہر نفسیات سے رجوع کرنا مناسب سمجھتی ہیں :
نفسیاتی امراض کے حوالے سے ایک منفی رجحان یہ بھی پایا جاتا ہے کہ خواتین کو ٹریٹمنٹ کیلئے ماہر نفسیات کے بجائے جھاڑ پھونک کیلئے عاملوںکے پاس لے جا یا جاتا ہے جو بعض اوقات نفسیاتی مسائل کو شدید نوعیت کی پیچیدگی میں تبدیل کرنے کا باعث بنتا ہے۔
نفسیاتی مسائل کے حوالے سے عمومی رویے میں تبدیلی کی ضرورت ہے ،خصوصاً خواتین کویہ سمجھنا چاہئیے کہ نفسیاتی امراض کا علاج ماہرین کے پاس ہے نا کہ جعلی عاملوں کے پاس، اس سلسلے میںتناﺅ ، ڈپریشن اور دیگر کیفیات سے بچنے کیلئے صحت مند طرز زندگی اپنانا ضروری ہے، اسکے علاوہ گھریلو اور سماجی مسائل کو لے کڑھنے کے بجائے خدا تعالیٰ پر کامل یقین اور قناعت کی عادت انفرادی اور اجتماعی سطح پر نفسیاتی امراض سے بچاﺅ میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply