Written by prs.adminApril 20, 2012
Detention Without Trial in Malaysia: Free to Go?ملائیشیاءمیں بغیر ٹرائل کے گرفتاری، آزادی کیلئے تیار؟
Asia Calling | ایشیا کالنگ . Human Rights . Topic Article
Malaysia bye ISA ملائیشیاءکا آئی ایس اے کو الوداع کہنے کا فیصلہ
گزشتہ دنوں ملائیشیاءمیں داخلی سیکیورٹی کے قانون آئی ایس اے میں تبدیلیوں کابل پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا۔ اس کے تحت سیکیورٹی حکام کسی بھی حکومت مخالف سیاست دان یا کارکن کو بغیر عدالتی کارروائی کے حراست میں نہیں رکھ سکیں گے۔تاہم اس بل کے حوالے سے شکوک و شبہات بھی سامنے آرہے ہیں
Tian Chua کی تصویر ملائیشیاءمیں 1990ءکی دہائی میں Reformasi کے نام سے چلائی جانے والی سول نافرمانی کی تحریک کے پوسٹر پر لگائی گئی تھی ، جس نے حکومت کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ اس تصویر میں Tian Chua کو پولیس کے واٹر کینن کے سامنے بیٹھا ہوا دکھایا گیا تھا، اس پوسٹر نے عالمی برادری کی توجہ بھی اپنی طرف مرکوز کرالی تھی۔ 2001ءمیں Tian کو بغیر کسی عدالتی کارروائی کے سیکیورٹی قانون آئی ایس اے کے تحت حراست میں لے لیا گیا تھا۔
(male) Chua “انھوں نے پہلے مرحلے میں مجھ سے ساٹھ روز تک تفتیش کی، ہمیں وکلائ، رشتے داروں یا کسی سے بھی ملنے کی اجازت نہیں تھی۔ وہ رات دن ہم سے سوالات پوچھتے تھے، دو ماہ کے بعد متعلقہ وزیر نے ہمیں مزید حراست میں رکھنے کا حکم دیا۔ قید تنہائی کا یہ عرصہ خوف سے بھرا ہوا تھا، اسی لئے ہم نے اعتراف کرلیا کہ ہم اپنی سیاسی وفاداریوں کو تبدیل کرلیں گے۔ یہ وہ تفتیشی ہتھکنڈے تھے جس کا ہمیں سامنا کرنا پڑا”۔
آئی ایس اے کا قانون وزیر داخلہ کو اختیار دیتا ہے کہ وہ کسی بھی شخص کو بلا وارنٹ گرفتار کرنیکا حکم دے سکتے ہیں اور اس قید کا دورانیہ غیرمعینہ مدت تک طویل ہوسکتا ہے۔ ملائیشین یونیورسٹی میں قانون پڑھانے والے پروفیسر ڈاکٹر Azmi Sharom اس قانون کو رائج کئے جانیکی حقیقی وجوہات بتارہے ہیں۔
(male) Azmi Sharom “یہ قانون 1960ءمیں تیار کیا گیا تھا، اس کا بنیادی مقصد حکومت کیخلاف پرتشدد اور مسلح جدوجہد کی روک تھام کرنا تھا، اس زمانے میں یہ قانون واضح طور پر ملائیشیاءمیں کمیونسٹ عناصر کی بغاوت کو روکنا تھا”۔
اس مقصد کےلئے لوگوں کو احتیاطاً قید میں رکھا جاتا تھا، یعنی بغیر کسی جرم کے ہی انہیں شبہے میں جیل میں ڈال دیا جاتا تھا۔ یہ قانون سب سے پہلے برطانیہ نے 1948ءمیں متعارف کرایا تھا تاہم اس وقت اسے ملائیشین ایمرجنسی کا نام دیا گیا، تاکہ ملائیشین کمیونسٹ پارٹی کے عسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا جاسکے، تاہم 1960ءمیں اس آرڈنینس کو ختم کرنے کا اعلان ضرور کیا گیا، مگر اسے کچھ تبدیلیوں کے ساتھ آئی ایس اے کے نام سے پھر متعارف کرادیا گیا۔Azmi Sharom کا کہنا ہے کہ اس وقت کے وزیراعطم Tunku Abdul Rahman نے وعدہ کیا تھا کہ آئی ایس اے کا قانون صرف کمیونسٹ عناصر کے خلاف استعمال کیا جائیگا، تاہم 1987ءمیںاس کا اطلاق حزب اختلاف اور سماجی کارکنوں پر کرتے ہوئے سینکڑوں افراد کو گرفتار کرلیا۔Azmi Sharom اس حوالے سے بتارہے ہیں۔
(male) Azmi Sharom “یہ آپریشن جسے Lalang کا نا م دیا گیا اس وقت ہوا جب حکمران اتحاد خود کو شدید دباﺅ میں محسوس کررہا تھا، اس وقت حکمران اتحاد UMNO میں اندرونی طور پر کافی تنازعات چل رہے تھے، جبکہ حکومت مخالف سول سوسائٹی کی تحریک بھی اس دباﺅ میں اضافہ کررہی تھی، اسی دوران چینی تعلیم کا مسئلہ بھی اٹھ کھڑا ہوا، چینی تعلیمی ماہرین اس بات پر مشتعل تھے کہ ان کے تعلیمی اداروں میں چینی زبان میں تعلیم نہیں دی جارہی، جس کانتیجہ یہ نکلا کہ حکمران اتحاد UMNO کے یوتھ ونگ نے نسل پرستی کا تنازعہ کھڑا کردیا۔ یہ یوتھ ونگ لسانی اور ثقافتی تنازعات کو بڑھاتا چلا گیا، جس کے بعد حکومت نے یہ قانون استعمال کرکے بڑی تعداد میں لوگوں کو جیل بھیج دیا”۔
ہیومین رائٹس واچ اکثرملائیشیاءسے آئی ایس اے کو کالعدم کرنے کا مطالبہ کرتی رہی ہے، اب چونکہ ملک میں سیاسی طاقت منتقل ہورہی ہے اور حکمران اتحاد گزشتہ انتخابات میں پانچ صوبوں میں شکست سے پریشان ہے، اس لئے وزیراعظم نجیب رزاق نے آئی ایس اے قا نو ن کو کالعدم کرنے کا وعدہ کیا ہے تاکہ شہری حقوق کی صورتحال کو بہتر بنایا جاسکے۔مگر پروفیسر اعظمیٰ کا کہنا ہے کہ یہ صرف عوامی حمایت حاصل کرنے کا طریقہ ہے۔
اعظمی” (male) حکمران جماعت Barisan Nasional اگر گزشتہ انتخابات میں دوتہائی اکثریت سے کامیاب ہوجاتی تو وہ کبھی آئی ایس اے کے بارے میں ایسی بات نہ کرتی۔ انہیں یہ کام 2004ءمیں ہی کردینا چاہئے تھا۔ اب یہ بات واضح ہے کہ وہ عوامی اشتعال سے بچنے کیلئے اس قسم کی باتیں کررہے ہیں”۔
اس نئے مجوزہ قانون جسے Security Offences Act کا نام دیا گیا ہے، میں آئی ایس اے کی کئی شقوں کو ختم کردیا گیا ہے۔ اس قانون کے تحت کسی شخص کو سیاسی سرگرمیوں اوروابستگی کے باعث گرفتار نہیں کیا جاسکے گا۔ تاہم انہیں قومی سلامتی کے نام پر 48 گھنٹوں کیلئے بلاوارنٹ گرفتار ضرور کیا جاسکتا ہے، پروفیسر اعظمیٰ اس حوالے سے بتارہے ہیں۔
اعظمیٰ (male) “اس قانون میں اس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ لوگوں کے ساتھ گرفتاری کے بعد کیسا سلوک ہوگا۔ اگرچہ قانون میں سیاسی وابستگی اور سرگرمیوں پر گرفتاریاں نہ کرنے کی بات کی گئی ہے، تاہم یہ تو سب کو ہی معلوم ہے کہ اب بھی کسی کو سرکاری طور پر سیاسی وابستگی کے نام پر گرفتار نہیں کیا جاتا، بلکہ ان کے خلاف مختلف الزامات عائد کئے جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر وہ آپ کو قومی سلامتی کیلئے خطرہ قرار دیتے ہیں، 2001ءمیں Tian Chua کو آئی ایس اے قا نو ن کے تحت اسی الزام پر گرفتار کیا گیا تھا، یہ نہیں کہا گیا تھا کہ سیاسی نظریات یا وابستگی کے باعث انہیں گرفتار کیا جارہا ہے۔ اس نئے قانون میں کسی بھی شخص کو گرفتار کئے جانیکی گنجائش موجود ہے”۔
Tian chua اس وقت ملائیشین پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کی مرکزی جما عت نیشنل جسٹس پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات ہیں۔ وہ اس نئے قانون کے بارے میں اظہار خیال کررہے ہیں۔
(male) Chua “نئے قانون میں تفتیش کیلئے حراستی دورانیہ کم کرکے 28 دن کردیا گیا ہے، یعنی معمولی بہتری تو آئی ہے، مگر یہ قانون ابھی بھی بین الاقوامی انسانی حقوق کے معیار پر پورا نہیں اترتا، کیونکہ اب گرفتاری کا اختیار پولیس افسران کو منتقل کردیا گیا ہے۔ پولیس افسران کو اب ہر شخص کو اس صورت میں گرفتار کرنے کا حق حاصل ہوگا اگر وہ اس پر ملک مخالف سرگرمیوں کا الزام عائد کردیں۔ میری نظر میں ایک خطرناک رجحان یہ ہے کہ گرفتار شدگان کو 48 گھنٹوں تک وکلاءسے رابطہ کرنے کا حق حاصل نہیں ہوگا”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | ||||
4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 | 10 |
11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 | 17 |
18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 | 24 |
25 | 26 | 27 | 28 | 29 | 30 |
Leave a Reply