Dengue Fever in Pakistan ڈینگی کی وبا ء
پاکستان بھرمیں ڈینگی وائرس کے مریضوں میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آرہاہے۔سرکاری اسپتالوں سے جمع کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں ڈینگی وائرس وبا کی شکل اختیار کرتا جا رہا ہے اور گزشتہ برسوں کی نسبت رواں سال اس مرض سے ہلاکتوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں ڈینگی وائرس 1994 میں پہلی بار سامنے آیا، تاہم اس حوالے سے 2006ءسب سے زیادہ تباہ کن ثابت ہوا جس میں مجموعی طور پر 4561 کیسز سامنے آئے جن میں 12 افرادلقمہ اجل بن گئے تھے۔رواں سال کے ساڑھے نو ماہ کے دوران تین ہزار سے زائدکیسزسامنے آ چکے ہیں۔ صرف کراچی سمیت صوبہ سندھ میں اب تک 16سے زائد ہلاکتیں ریکارڈ پر آچکی ہیں۔ابراہیم رند کراچی میںپی پی آئی کے نمائندے ہیں،وہ سندھ میں ڈینگی کے حوالے سے اعدادوشمار بتارہے ہیں۔
پنجاب اور خیبرپختونخوامیں بھی میڈیا رپورٹس کے مطابق دس کے قریب افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، تاہم حکومتی سطح پر اسکی تردید کی جارہی ہے۔ ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ پنجاب، ڈاکٹر انور جنجوعہ کابھی کہنا ہے کہ صوبے میں ڈینگی وائرس سے اب تک کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔
اسی طرح خیبرپختونخوا حکومت کے سنئیر وزیربشیر احمد بلور کا تو دعوی ہے کہ صوبے میں اب تک ڈینگی وائرس کا کوئی مریض سامنے نہیں آیا۔ ایک شخص میں اسکی تصدیق ہوئی ہے اوروہ بھی کسی اور جگہ سے خیبرپختونخوا آیا تھا۔
بشیربلور کے دعوے کے باوجود سرکاری اعدادوشمار میں ہی 91افراد میںڈینگی بخار کی تصدیق کی جاچکی ہے،جبکہ تین افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ ڈائریکٹرپبلک ہیلتھ خیبرپختونخواہ ،ڈاکٹر روح اللہ جان اعدادوشمارکی تصدیق کرتے ہوئے اس سلسلے میں کیے گئے انتظامات کے بارے میں بتارہے ہیں۔
وفاقی محکمہ صحت کے مطابق پاکستان میں 2006 ءسے 2008 ءتک ڈینگی وائر س کے 3242 کیس رپو رٹ ہو ئے جبکہ 2006ءسے 2009ءتک پاکستا ن میں ڈینگی وائرس سے 81 اموات واقع ہوئیں۔ محکمہ صحت کے مطابق سندھ میں ڈینگی وائرس کے شکار افراد کی تعداد گزشتہ سال کی نسبت دوگنی ہو گئی ہے۔ گزشتہ سال پہلا کیس ستمبر میں سامنے آیا تھا تاہم اس سال جولائی میں ہی پہلا کیس سامنے آ گیا۔
عالمی ادارہِ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ڈھائی ارب افراد ڈینگی وائرس کی زد میں ہیں،جبکہ دنیا بھر میں ہر سال پا نچ کر وڑ افراد ڈینگی وائرس کا شکار ہو تے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق ڈینگی وائرس ایک مخصوص قسم کے مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے جودوسرے مچھروں کے برعکس صاف پانی میں پیدا ہوتا ہے۔ یہ عموماً طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے وقت انسان کو کاٹتا ہے جس سے یہ وائرس انسانی جسم میں منتقل ہو جاتا ہے اورانسان شدید بخار میں مبتلا ہوجاتا ہے۔بخار کے ساتھ ساتھ مریض کے سر ،جسم اور آنکھوں میں شدید درد ہوتا ہے۔اچانک بلڈپریشرمیں کمی، جسم ٹھنڈا ہو جانا اور شدید کمزوری محسوس ہونا بھی اس مرض کی علامات ہیں۔ بخار کی شدت سے جسم پر سرخ دھبے پڑ جاتے ہیں جو اس بات کی علامت ہوتے ہیں کہ جسم میں پلیٹ لیٹس کی کمی ہو گئی ہے۔ اگرمریض کو فوری طور پر پلیٹ لیٹس مہیا نہ کئے جائیںتو اسکے جسم کے مختلف حصوں سے خون کا اخراج شروع ہوجاتا ہے جس سے اسکی جان کو شدید خطرہ پیدا ہو جاتا ہے۔پاکستان خصوصاً پنجاب میں مریضوں کی تعداد بڑھنے کے ساتھ ہی چند موقع پرستوں نے پلیٹ لیٹس کٹس کو بلیک میں فروخت کرنا شروع کردیا ہے۔حکومت پنجاب نے پلیٹ لیٹس کٹس کی بلیک مارکیٹنگ کیخلاف کریک ڈاﺅن اور ڈینگی وائر س سے متعلق وسیع پیمانے پر آگہی مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ پنجاب، ڈاکٹر انور جنجوعہ اس بارے میں بتارہے ہیں۔
اسی طرح صوبہ سندھ میں بھی مریضوں کو پلیٹ لیٹس کٹس کی فراہمی اور مرض کی تشخیص کیلئے ٹیسٹ کرانے سمیت مچھر مار اسپرے جیسے اقدامات کیلئے حکومت کافی سرگرم ہے۔سید ہاشم رضازیدی سیکرٹری ہیلتھ سندھ ہیں۔
تاہم حکومتی اقدامات کیساتھ ساتھ عوام کو بھی ڈینگی بخار سے بچاو¿ کے لئے مچھر کی افزائش کو روکنا ہوگا۔یہ مچھر صاف پانی پر افزائش پاتا ہے اور اسکی زیادہ تر افزائش گھروں میں ہی ہوتی ہے اس لئے پانی کی ٹینکی ،گلدان، لوہے کے ڈرم اور دیگر برتن جن میں صاف پانی رہتاہے،کو ڈھانپ کر رکھیں تا کہ مادہ مچھر انڈے نہ دے سکیں۔ اسی طرح صحن اور گھر کے باہر پانی کو زیادہ دیر کھڑا رہنے نہ دیں۔صفائی اور گند گی کو اٹھا کر ٹھکانے لگانے کے طر یقوں میں تبد یلی لائیں۔موسم تبدیل ہوتے وقت مزید احتیاط بر تی جائے،بروقت گھروں میںمچھر مار اسپرے کروایا جائے۔یہی چند طر یقے ہیں جن سے ہم خود کوڈینگی بخار سے بچا سکتے ہیں۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply