Contaminated Drinking Water آ لودہ پا نی کا استعما ل
کراچی کے علاقے لانڈھی میںشیرپاو¿ کالونی میں پینے کے آلودہ پانی کے استعمال کے باعث کم از کم دو افراد ہلاک ہوگئے ، جبکہ گیسٹرو کی وبا پھوٹ پڑنے سے درجنوں افراد شہر کے مختلف اسپتالوں میں داخل کردئیے گئے،مگر سرکاری طور پرہلاکتوں کی تردید کی گئی ہے۔اس بارے میں لانڈھی ٹاﺅن کے ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر خالد بتارہے ہیں۔
ہر سال آلودہ پانی کے استعمال کے باعث موسم گرما اور برسات میں پاکستان کے بیشتر علاقوںمیں گیسٹرو کی وباءکے باعث متعدد افراد جاں بحق ہوجاتے ہیں اور سینکڑوں اسپتالوں کا رخ کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں، تو پھر اس میں کیا انوکھی بات ہے؟
اہم بات کراچی جیسے بڑے شہر میں آلودہ پانی کی فراہمی ہے، اگر میگاسٹی کی یہ صورتحال ہوتو قصبوں اور دیہاتوںکا تو اللہ ہی حافظ ہے۔اس بارے میں کراچی میں پانی فراہم کرنیوالے ادارے کراچی واٹر اینڈسیوریج بورڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر سجاد حسین عباسی کا موقف ہے۔
حکومتی اعتراف ،یعنی وفاقی وزیر ماحولیات حمید اللہ جان آفریدی کے مطابق ماحولیاتی مسائل سے ملکی معیشت کو ایک ارب روپے روزانہ یعنی سالانہ 365 ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے، جو قومی پیداوار کا 6 فیصد ہے۔ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے پورے ملک کا سب سے بڑا مسئلہ آلودہ اور مضر صحت پانی ہی ہے۔ پانی میں پائے جانےوالے بیکٹیریا اور گندے پانی کی صحیح نکاسی نہ ہونے کے باعث پھیلنے والی بیماریاں پاکستانی حکومت کے لیے جی ڈی پی کے1.8 فیصد کے برابر اخراجات کا سبب بنتی ہیں،جو سالانہ تقریباً ایک ارب 65 کروڑ امریکی ڈالر زہے۔
زہریلے صنعتی فضلے کو ٹریٹمنٹ کے بغیردریاوں، ندی، نالوں، کھالوں میں پھینکنے، کھادوں اور زہریلی ادویات کے بے دریغ استعمال کے باعث پاکستان کے 21 بڑے شہروں کے بیشتر علاقوں میں زیر زمین پانی انسانی صحت کے لئے مضر قرار دیدیا گیا ہے اور اس میں بیکٹیریا اور کیمیکل ملاوٹ کی نشاندہی کی گئی ہے۔یہ انکشاف پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ری سورسز کی گزشتہ سال جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان اپنے موجودہ پانی کے وسائل تقریباً استعمال کر چکا ہے اور پانی کی کمی کا شکار ملک قرار پانے کے دہانے پر کھڑا ہے۔آلودہ پانی کی فراہمی کی ایک بڑی وجہ فراہمی آب کا بوسیدہ نظام ہے، جس کا اعترا ف کرتے ہوئے کراچی واٹراینڈ سیوریج بورڈکے ایم ڈی سجادحسین عباسی کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں کئی اقدامات کئے جارہے ہیں۔
اگر معیار کی بات کی جائے تو پاکستان پانی کے عالمی معیار کے لحاظ سے دنیا میں80 ویں نمبر پر ہے۔حکومتی اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ملکی آبادی کے 12 فیصد حصے کو پینے کے صاف پانی تک رسائی حاصل ہے جبکہ 40 فیصد مزید آبادی گندے پانی کی نکاسی کے انتظامات سے محروم ہے۔ مزید برآں ،جہاں 62 فیصد شہری آبادی کو نلکوں کے ذریعے پانی مہیا ہے وہیں صرف 22 فیصد دیہی آبادی کو یہ سہولت میسر ہے۔اسکی ایک مثال بلوچستان ہے جہاں کے بیشترعلاقوں میں پینے کا پانی کا انحصار بارشوں سے حاصل ہونیوالے پانی پر ہے، جس سے انسانوں کیساتھ ساتھ مویشی بھی مستفید ہوتے ہیں۔آلودہ پانی کے حوالے سے جب لوگوں سے بات کی گئی تو انھوں نے اس بارے میں کچھ ان خیالات کا اظہار کیا۔
گندہ پانی کئی خطرناک بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے ۔ اس بارے میںڈاﺅ یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے اوجھا کیمپس کراچی کے ریذیڈنٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر قطب الدین کا کہنا ہے۔
ملک کے دیگر علاقوں کیساتھ ساتھ کراچی میںبھی ہرسال آلودہ پانی کے باعث جون سے ستمبر تک گیسٹرو کے بے شمار واقعات سامنے آتے رہتے ہیں۔ ایم ڈی کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈسے جب پوچھا گیا کہ کیا یہ بات باعث تشویش نہیں کہ اس ترقی یافتہ دور میں بھی لوگ پینے کے صاف پانی سے محروم ہیںتو انہوں نے کہا۔
اس کے علاوہ اس آلودگی سے پاکستان کی فضائی اور بحری افواج کو بھی ہر سال اربوں روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے۔ صرف بحریہ کو ہی گذشتہ20 برس میں ایک ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے ،کیونکہ نیوی کے بحری جہازوں اور آبدوزوں کی عمر آلودگی کی وجہ سے10 برس کم ہو رہی ہے۔ کراچی شہر کے دو برساتی نالے، لیاری ندی اور ملیر ندی صنعتی کیمیکل اور ایسی آلودگی سمندر میں لاتے ہیں جو لوہے کو کاٹ کر کمزور کر دیتی ہے۔
یہ ساری صورتحال اس امر کا تقاضا کرتی ہے کہ ارباب اختیار زمینی حقائق اور معروضی حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے پانی کو محفوظ کرنے اور عوام تک صاف پانی پہنچانے کےلئے موثر حکمت عملی وضع کریںتاکہ ہر سال آلودہ پانی کے استعمال سے ہونیوالی ہلاکتوںاور نقصانات پر قابو پایا جا سکے۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply