Child Marriages کم عمر بچیو ں کی شا دیا ں
صوبہ سندھ میں 2اور3مارچ2010ءکوکم عمربچیوں کی بڑی عمرکے افراد سے جبری شادی کے الگ الگ واقعات سامنے آئے۔ 3 مارچ کو دادو میں ماں کی شکایت پر پولیس نے 10سالہ بچی کی20 سالہ لڑکے سے کی جانیوالی زبردستی شادی رکوا دی اور لڑکی کے بھائی اورنکاح خوان کوگرفتار کرلیا ہے۔ جبکہ اس سے ایک دن پہلے یعنی 2مارچ کو دادومیں ہی پولیس نے چھاپہ مارکر 12سالہ لڑکی کی شادی 50 سالہ مرد سے کرانے کی کوشش ناکام بنا دی۔ڈی پی او دادوغازی صلاح الدین کم عمری کی شادیوں کی وجوہات کے بارے میں بتارہے ہیں۔
انکا کہنا ہے کہ دس سالہ بچی کی زبردستی شادی پرپولیس نے ایکشن لیتے ہوئے اصل ملزمان کوگرفتارکرلیا ہے۔
اس طرح کے واقعات پاکستان میں نئے نہیں، اس واقعے سے چندروزقبل یعنی 26فروری کوسندھ کے شہر روہڑی میں پولیس نے چھاپہ مار کر 7سالہ بچی کا نکاح 17سالہ لڑکے سے کرنے کی کوشش ناکام بنائی تھی۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کے قبیلے میں کم عمری کی شادی کا رواج ہے اور اس طرح کی شادیاں ہوتی رہتی ہیں۔
یہاں تک کہ ملک کے سب سے بڑے شہرکراچی میں بھی اس طرح کے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں مثال کے طورپر 24نومبر 2009 ءکو کراچی کے علاقے ناظم آبادمیں7سالہ بچے اور 4سالہ بچی کے نکاح کی رسم کے دوران پولیس نے چھاپہ مارکر نکاح خواں اور بچوں کے والدین کو حراست میں لے لیاتھا۔یہ واقعہ کراچی کی تاریخ کا پہلا واقعہ تھاجب پولیس نے کمسن بچوں کے نکاح کے الزام میں والدین اور نکاح خواں کو حراست میں لیاہو۔7 سالہ بچے وسیم کے والد محمد اسماعیل کا اس موقع پرکہنا تھا کہ وہ نکاح کی رسم دو خاندانوں میں دشمنی کے خاتمے کے لئے کررہے تھے۔انہوں نے کہا کہ میرے خاندان کی یحییٰ خاندان سے دشمنی چل رہی ہے اور بزرگوں نے بیٹھ کر ہمیں مشورہ دیا کہ د ونوں خاندانوں کو ملانے کا طریقہ یہ ہے کہ تم اپنے اکلوتے بیٹے کا نکاح 4 سالہ عائشہ سے کردو۔
پاکستان کے بعض علاقوں میں لوگ خاندانی جھگڑے چکانے یا قتل کے واقعہ پرصلح کے لئے کم سن بچیوں کو مخالفین کے بڑی عمر کے مردوں یا ان کے ہم عمر وں کے نکاح میں دے دیتے ہیں اور یہ رسم ونی کہلاتی ہے جبکہ بعض علاقوں میں روایتی طور پر کم عمری میں بچوں کی شادیاں کردی جاتی ہیں۔
پنجاب میں اسے ونی جبکہ سرحد میں سوارہ کہا جاتا ہے۔سندھ اور بلوچستان میں بھی اسی طرح کی رسمیں ہیں جن کے ذریعے دو خاندانوں میں صلح کی خاطر جرگہ یا پنچایت کے ذریعے بطور جرمانہ یاہرجانہ لڑکیاں دی جاتی ہیں بعض اوقات تو کم سن لڑکیاں بڑی عمر کے لوگوں سے بیاہی جاتی ہیں اور اسی کو ونی کہا جاتا ہے۔ونی ہونے والی 90 فیصد لڑکیوں کے ساتھ سسرال میں اچھا سلوک نہیں ہوتا اور انہیں انتقام کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
اس حوالے سے ممتازفلاحی تنظیم عورت فاﺅنڈیشن کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں 2000 سے 2008 تک 764 بچیوںکو ونی کی رسم کے تحت ان کی مرضی کے خلاف شادی پر مجبور کیا گیا۔عورت فاﺅنڈیشن کی کراچی شاخ سے تعلق رکھنے والی ملکہ خان ان شادیوں کی وجوہات یا ان شادیوں کی روک تھام کیلئے این جی اوزکے کردارپرروشنی ڈال رہی ہیں۔
اس حوالے سے عورت فاﺅنڈیشن کی جانب سے کئے جانیوالے اقدامات کے بارے میں ملکہ خان کا کہنا ہے۔
پاکستان میں وفاقی حکومت نے جنوری 2005ءمیں قانون سازی کرکے ونی کو غیرقانونی اور قابل سزا جرم قراردیا تھا۔تاہم اس پرمکمل طورپر عملدرآمد نہیں ہورہا۔ملک کے عائلی قوانین کے تحت نکاح کے وقت مردوں کی کم ازکم عمر 18 سال اور لڑکیوں کی 16 سال ہونی چاہئے۔جس پرعملدرآمد نہیں ہورہا۔اس بارے میں وزیراعلیٰ سندھ کی مشیرشرمیلا فاروقی کا کہنا ہے ۔
شرمیلافاروقی کا کہنا ہے کہ کم عمری کی شادیاں کروانے میںملوث افرادکوعدالتوں میں سخت سزائیں نہیں دی جاتیں۔
ان تمام باتوں کے باوجودضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت غربت کے خاتمے اورتعلیم کے فروغ کے لئے سنجیدگی سے کوشش کرے،تاکہ لوگوں میں چھوٹی عمر کی شادیوں ، بچوں پر جنسی تشدد وان کی سمگلنگ ، کاروکاری اور ونی جیسی بے ہودہ رسومات کے حوالے سے شعوربیدارہو اور ان پرقابو پایا جاسکے۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | ||||
4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 | 10 |
11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 | 17 |
18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 | 24 |
25 | 26 | 27 | 28 | 29 | 30 |
Leave a Reply