Child Abuse بچو ں پر تشدد
ستمبر2009ءکوکراچی میں ایک آٹھ سالہ بچی کو اغواءکے بعد جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ۔پولیس کے مطابق بچی اپنی چھوٹی بہن کے ہمراہ اسکول گئی تھی لیکن سکول کے دروازے کے باہر سے اسے موٹرسائیکل پر سوار ایک شخص نے اغواءکر لیا،جسکے بعد بچی رات گئے ایک ویران علاقے میں بے ہوشی کی حالت میں ملی ۔ اسے عباسی شہید ہسپتال پہنچایا گیا جہاں طبی معائنے میں اس بات کی تصدیق ہوئی کہ اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
یہ یا اس طرح کے کئی واقعات میڈیا میں آئے روزسامنے آتے رہتے ہیں، جس سے یہ اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان میں بچوں سے زیادتی، ان کے اغوا اور تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔تاہم اس اضافے کے اسباب کیا ہےں اور ان کو کیسے روکا جاسکتا ہے؟ اس سلسلے میں کراچی سے تعلق رکھنے والا ادارہ آہنگ 1995ءسے غیرمنافع بخش بنیادوں پرمردوں، خواتین اور بچوں کے حقوق کیلئے کام کررہاہے۔
جسمانی، تصویری یا زبانی طورپرہراساں کرنا جنسی بدسلوکی کے زمرے میں آتا ہے،ہمارے معاشرے میں ایک غلط فہمی یہ ہے کہ بچوں کیساتھ ہونیوالا جنسی تشددصرف لڑکیوں کیساتھ ہوتا ہے، جبکہ ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت پاکستان میں18سال سے کم عمر15 سے20 فیصد لڑکے اور لڑکیوں کوکسی نہ کسی صورت جنسی طورپرہراساں کیا جاتا ہے۔عائشہ اعجازآہنگ کی یوتھ کمپونینٹ منیجرہیں۔
جنسی نشوونماکا عمل قدرتی طورپر تمام بچوں میں واقع ہوتا ہے، جس کے دوران معاشرہ مختلف طریقوں سے جنسیات کے بارے میں بچوں کورہنمائی فراہم کرتا ہے۔ تاہم نشوونما کے دوران بچوں کے ذہنوں میں بہت سے سوالات مسائل پیداکرسکتے ہیں اور جب بچوں کو محسوس ہوتا ہے کہ انکے والدین یا اساتذہ اس بارے میں گفتگوکرنے سے گریزاں ہیں تو اکثربچے اور نوبالغ ٹی وی، انٹرنیٹ اور دوستوں کے ذریعے معلومات حاصل کرتے ہیں، جسکے باعث انکے ذہنوں میں بہت سی الجھنیں اور غلط تصورات پیداہوجاتے ہیں،جسکا ردعمل یہ ہوتا ہے کہ وہ جنسی بدسلوکی کا آسان شکاربن جاتے ہیں۔
جنسی بدسلوکی کے مجرم بچوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کیلئے عام طور پرکیاہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں؟اس بارے میں آہنگ کے سنئیرٹرینر شہنیل گِل کاکہنا ہے۔
جنسی بدسلوکی کانشانہ بننے والے بچوں میں بعض ایسی علامات ہوتی ہیں جن کو دیکھ کروالدین اندازہ لگاسکتے ہیں کہ بچے کیساتھ جنسی بدسلوکی ہورہی ہے۔ آہنگ سے تعلق رکھنے والی نازوپیرزادہ ان علامات کے بارے میں بتارہی ہیں۔
بچوں کے ساتھ زیادتی کرنےوالے مجرموں کی اکثریت اجنبی لوگوں کی بجائے واقف کارافرادکی ہی ہوتی ہے۔عائشہ اعجاز اس بارے میں کہتی ہےں۔
شہنیل گِل کا کہنا ہے کہ کسی قسم کے لالچ ، والدین کی جانب سے سزاملنے کا ڈریامجرم کی جانب سے بچے یااسکے رشتے داروں کو نقصان پہنچانے کی دھمکی کی وجہ سے زیادتی کا نشانہ بننے والے بچے اس بات کو چھپاتے ہےں۔
یہاں یہ بات بھی پیش نظررکھنی چاہئے کہ جذباتی اور نفسیاتی تبدیلیوں کے دوران بچوں سے یہ توقع رکھناغلط ہے کہ وہ بالغوں کے صنفی کردارکواپنا لیں گے۔اس مسئلے کا حل والدین اوراساتذہ کے ہاتھوں میں ہی ہے۔ انہیںچاہئے وہ اس دوران بچوں کو تعاون اورمکمل رہنمائی فراہم کریں۔مثال کے طورپر بچے ،لڑکے اور لڑکیوں کے جسموں کے فرق کے بارے میں بھی دلچسپی ظاہرکرتے ہیں۔ والدین روزمرہ کے مواقع استعمال کرتے ہوئے لڑکوں اور لڑکیوں کی جسمانی بناوٹ کے فرق کو واضح کرسکتے ہیں۔ اس طرح بچوں کو اپنا تجسس ختم کرنے میں مددملے گی۔اسی طرح بچوں کوچھوٹی عمرسے ہی اچھے یابرے لمس کے بارے میں معلومات دیکرانہیں خوداعتمادی دی جاسکتی ہے، جومستقبل میں اس طرح کے واقعات سے بچنے یاان کو روکنے میں مددگارثابت ہوتی ہے۔ نازوپیرزادہ اس بات سے اتفاق کرتی ہیں۔
مختلف تحقیقات میں یہ بات ثابت ہوچکی ہے جو نوبالغ اپنے والدین کیساتھ جنسی صحت کے موضوعات پر تبادلہ خیال کرتے ہیں وہ زیادہ خطرے اور صحت بربادکرنیوالے رویوں سے گریزکرتے ہیں۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | 4 | 5 | ||
6 | 7 | 8 | 9 | 10 | 11 | 12 |
13 | 14 | 15 | 16 | 17 | 18 | 19 |
20 | 21 | 22 | 23 | 24 | 25 | 26 |
27 | 28 | 29 | 30 | 31 |
Leave a Reply