Written by prs.adminJune 1, 2012
(Celebrating the Mekong River) دریائے میکانگ کا جشن
Asia Calling | ایشیا کالنگ . General Article
دریائے Mekong کے کناروں پر رہنے والے افراد اپنے گھروں سے ہزاروں میل دور آج کل ایک جشن منانے میں مصروف ہیں۔ ایک سفری نمائش Stories of the Mekong کا انعقاد سوئیڈن میں ہوا ہے، جہاں اس دریا کے ارگرد بسنے والے افراد کی زندگیوں کا احاطہ کیا گیا ہے
یہ نمائش Swedish Ethnographic museum میں جاری ہے۔ اس نمائش کیلئے پانچ برس سے تیاری کی جارہی تھی اور اس کیلئے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے مختلف اداروں نے بھی تعاون فراہم کیا ہے۔ اس نمائش میں دریائے Mekong کے ارگرد بسنے والے ممالک کی ثقافت کو دکھایا جارہا ہے۔لاﺅس، ویت نام اور کمبوڈیا دریائے Mekong کو زندگی کا دریا بھی کہتے ہیں، اس بات کا احساس اس نمائش کو دیکھ کر بھی ہوتا ہے۔
اس نمائش میں ان تینوں ممالک میں دریائے Mekong کی موجودہ صورتحال کی عکاسی بھی کی گئی ہے۔ مجموعی طور پر اس دریا کے ارگرد بسنے والے نو افراد کی کہانیوں کو یہاں دکھایا گیا ہے، ان میں ماہی گیر، کپڑے بننے والے اور گھاس کاٹنے والے بھی شامل ہیں۔ ان سب کی تصاویر، آوازیں اور دیگر مواد نمائش میں رکھا گیا ہے۔ان کہانیوں میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح موجودہ ترقی یافتہ عہد نے دریائے Mekong اور قدرتی مناظر کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے۔
Kam Phong لاﺅس سے تعلق رکھتی ہیں، یہ کپڑا بننے کا کام کرتی ہیں۔ وہ بتارہی ہیں کہ کس طرح قدرتی وسائل کو بے دردی سے استعمال کیا جارہا ہے۔ سستی مصنوعات کی مانگ نے اس خطے کی پانچ ہزار سالہ پرانی روایات کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے۔
اس نمائش میں اس دریا کے گرد آباد قبائلی برادریوں کو لاحق خطرات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔ کمبوڈیا کی برادری Champ
مسلمان ہیں، Knour Toum اس برادری کے مذہبی رہنماءہیں۔وہ فکر مند ہیں کہ آنے والے وقتوں میں ان کی برادری کی زبان معدوم نہ ہوجائے۔ نمائش میں ایسی تصاویر کو رکھا گیا ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ Knour Kay Toum مقامی بچوں کو اپنی زبان سیکھا رہے ہیں۔
یہ نمائش اس لحاظ سے بھی منفرد ہے کہ یہاں تحریری مواد کی بجائے آوازوں، تصاویر اور ان ممالک کی روایتی خوشبویات کا زیادہ استعمال کیا گیا ہے۔ کمبوڈین ماہر تعلیم Kaylan Sann دریائے Mekong کے گرد آباد افراد کی زندگیوں کے بارے میں نمائش میں آنے والے افراد کو بتارہی ہیں۔
(female) Kaylan Sann “میں یہاں آنے والے افراد کا جائزہ لے رہی ہوں، اور یہ دیکھ رہی ہوں کہ کس طرح ہماری کہانیاں ان افراد کو متاثر کررہی ہیں۔ اس نمائش میں موجود اشیاءکے ذریعے یہ افراد ہمارے خطے کو چھو سکتے ہیں، محسوس کرسکتے ہیں، سونگھ سکتے ہیں، وغیرہ وغیرہ، یہ ایک اچھا تجربہ ہے”۔
نمائش میں زیادہ مہنگے نوادرات نہیں رکھے گئے بلکہ روزمرہ استعمال ہونے والی اشیاءبھی یہاں موجود ہیں۔ Kaylan Sann کا کہنا ہے کہ ہر چیز کو اس کی صحیح جگہ پر رکھنا کافی مشکل کام تھا۔
(female) Kaylan Sann “جب میں اس کام میں شامل ہوئی، تو ہم نے اسے کرنے کیلئے بات چیت کی، کئی بار ہم میں اختلاف ہوا اور ایک دوسرے پر غصہ ہوئے، مگر پھر مل کر کام کرنے لگے۔ ہم نے تبدیلیوں پر کام جاری رکھا اورہنوئی میںاس نمائش کا آغاز ہوا تو مجھے محسوس ہوا کہ میری محنت کا ثمر مل گیا ہے”۔
اب تک ساڑھے تین لاکھ افراد اس نمائش کو دیکھ چکے ہیں، جو ہنوئی، لاﺅس، کمبوڈیا سے ہوتی ہوئی سوئیڈن پہنچی ہے۔
سوئیڈن کی ایک exhibition designer Lina Sporrong کا کہنا ہے کہ یہ عام عوام کی غیرمعمولی نمائش ہے۔
(female) Lina “میرے خیال میں اس سے عام افراد کو موقع دیا جارہا ہے کہ وہ میوزیم آکر اس مقام کو دیکھیں جہاں کے وہ باسی ہیں۔ان کی آوازیں اور دیگر تمام چیزیں انتہائی دلچسپ ہیں”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply