Besakhi Festival بیساکھی میلہ
اسلام آباد سے تقریباً 50 کلومیٹر کے فاصلے پر راولپنڈی اور پشاور کو ملانے والی جی ٹی روڈ پرضلع اٹک میں ایک چھوٹا سا شہر حسن ابدال ہے۔ اس شہر کی ایک وجہ شہرت یہاں واقع گردوارہ پنجہ صاحب ہے۔یہاں سکھوں کے لیے ایک مقدس علامت بابا گرو نانک کے ہاتھ کا وہ نشان’پنجہ‘ ہے، جو ایک پتھر پر نقش کی صورت میں موجود ہے۔ جس کی تاریخ تقریباً 300 سال پرانی ہے۔اسکے بارے میں ایک قدیم داستان مشہورہے، ایک سکھ یاتری سوہن سنگھ اس بارے میں بتارہے ہیں۔
ہر سال اپریل کے مہینے میںتین روزہ ’بیساکھی‘ کا میلہ یہاں سجتا ہے اور پوری دنیا سے، خاص طور پر بھارت سے ہزاروں کی تعداد میں سکھ یاتری ’پنجہ صاحب‘ کی زیارت کرنے یہاں آتے ہیں۔ اس بارے میں ایک سکھ یاتری سردارہیرا سنگھ کا کہنا ہے کہ بیساکھی کا تہوارکہیں بھی منایا جاسکتا ہے، تاہم سکھ برادری حسن ابدال جانا زیادہ پسندکرتے ہیں۔
اس سال بھی بھارت سمیت دنیا بھر سے 4ہزارسے زائد سکھ یاتری اس میلے میں شرکت کے لیے آئے ہیں۔ اگر پشاور سمیت ملک بھر سے آنے والے یاتریوں کو بھی شامل کرلیا جائے تو اس میلے میں شرکت کرنے والے یاتریوں کی تعداد تقریباً 10 سے 20ہزار ہو جاتی ہے۔اس بارے میں سردار ہیراسنگھ بتارہے ہیں۔
رواں سال بیساکھی میلے کو 311 سال مکمل ہوگئے ہیں۔سکھ مذہب کے مطابق بابا گرو نانک کے جنم دن کے بعد بیساکھی سکھ مذہب کا دوسرا بڑا تہوار ہے۔1699ءسے پہلے بیساکھی کو گندم کی کٹائی شروع ہونیکا مہینہ تصورکیا جاتا تھا، مگر 1699ءمیں سکھوں کے 10ویں گرو Gobind Raiنے سکھ مذہب کے احیاءکیلئے پانچ لازمی جز وکا اعلان کیا،جس بعد سے ہرسال سکھوں نے اس دن کو ایک میلے کے طورپر منانا شروع کیا۔اس بارے میں سردارہیراسنگھ تفصیل بتارہے ہیں۔
رواں برس اس تہوار کے موقع پر سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے اور گردوارے کے خارجی اور داخلی راستوں پرپو لیس کی بڑی نفری تعینات تھی۔ ان انتظامات کے بارے میں اعلیٰ پولیس افسر غلام مصطفیٰ بتارہے ہیں۔
کچھ سکھوں کو پاکستان میں سکیورٹی کے حوالے سے تحفظات لاحق تھے، تاہم زیادہ ترافراد کا کہنا ہے کہ یہاں آکر انہیں معلوم ہوا ہے کہ بھارتی میڈیا پاکستان کی صورتحال کو بڑھاچڑھا کرپیش کررہا ہے۔کچھ سکھوں سے جب اس بارے میں بات کی گئی تو انھوں نے اس آراءکااظہارکیا۔
ہرسال تہوارکے موقع پر سکھ یاتریوں کیلئے حکومت پاکستان کی جانب سے خصوصی انتظامات کئے جاتے ہیں، جن میں سفری اورطبی سہولیات وغیرہ شامل ہےں۔عدنان شہباز ریسکیو1122کے نمائندے ہیں۔
سکھ یاتریوں کی خواہش ہے کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات بہترہوں تاکہ دونوں ممالک کے شہری سرحدکے پار آسانی سے آسکیں، جبکہ زیادہ تر یاتری حکومت کی جانب سے فراہم کی گئی سہولیات اور پاکستانی عوام کے استقبال کو سراہتے ہیں۔
حسن ابدال کے بعد بھارتی سکھ بابا گرو نانک کی جائے پیدائش ننکانہ صاحب اور لاہور بھی گئے اور وہاں اپنے مذہبی مقامات کا دورہ کیا۔مقامی صحافی اعجاز ڈوگرننکانہ صاحب میں سکھوں کی سرگرمیوں کے بارے میں بتارہے ہیں۔
پاکستان میں اندازا 20ہزار سکھ بستے ہیں جن میں سے زیادہ تر پشاور میں آباد ہیں، ان کیلئے بیساکھی وہ موقع ہوتا ہے، جب وہ اپنے سرحد پاررشتے داروں سے مل پاتے ہیں،اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ بیساکھی مذہبی تہوارہونیکے ساتھ ساتھ رشتے داروں سے ملنے کا بھی میلہ ہوتاہے، یہی وجہ ہے کہ سکھ برادری ہرسال اس میں شرکت کیلئے حسن ابدال سمیت لاہور اور ننکانہ صاحب وغیرہ جانے کیلئے بے چین رہتے ہیں۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | ||||
4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 | 10 |
11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 | 17 |
18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 | 24 |
25 | 26 | 27 | 28 | 29 | 30 |
Leave a Reply