Basant بسنت
لاہور ہائی کورٹ نے پتنگ بازی پر پابندی ہٹانے کی درخواست مسترد کردی ہے اور قرار دیا ہے کہ بسنت کا تہوار منانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔حکومت پنجاب نے بھی پتنگ بازی پر پابندی جاری رکھنے کی حمایت کی ہے۔اس ہفتے سنتے ہیںانہی خبروںپر مبنی پی پی آئی نیوز کا خصوصی فیچر
بسنت برصغیر پاک وہند میں منایا جانے والا ایک قدیم تہوار ہے اور لاہور کے باسی ہمیشہ سے اس تہوار کو جوش وجذبے سے مناتے آئے ہیں۔ اس تہوار کی رنگینی اور دلکشی نے اسے دوسرے علاقائی تہواروں سے ہمیشہ ممتاز رکھا۔بسنت کا دوسرا نام پتنگ بازی ہے۔پتنگ بازی لاہور سمیت پنجاب کے مختلف علاقوں کا ایک مقبول روایتی مشغلہ ہے ۔ ماضی میں ہر برس موسم بہار کی آمد پر پتنگ بازی کرکے بسنت منائی جاتی رہی ہے مگرچند برسوں سے دھاتی اورکیمیکل ڈور گلے پرپھرجانے سے ہونے والی مسلسل اموات پرسپریم کورٹ نے ازخودنوٹس لے لیااور پانچ برس پہلے اعلی عدلیہ کے احکامات کے تحت حکومت نے پتنگ بازی پر پابندی عائد کردی تھی۔پنجاب میں پتنگ بازی قابل دست اندازی پولیس جرم ہے اور جس میں 1لاکھ روپے جرمانہ اور 6ماہ قید کی سزا دی جاسکتی ہے۔
حال ہی میں گورنر پنجاب سلمان تاثیرنے لاہور میں ایک تقریب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پتنگ بازی پر پابندی ختم کی جائے۔
گورنر پنجاب کے اس بیان کے بعد صوبے میں بسنت کے حوالے سے ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔پنجاب حکومت پتنگ بازی پرپابندی برقرار رکھنے پرزور دے رہی ہے۔وزیرقانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ بسنت پر پابندی کا قانون گورنر پنجاب پربھی لاگوہوتا ہے۔
رانا ثناءاللہ کا کہنا ہے کہ بسنت پر پتنگ بازی پر پابندی برقرار رکھی جائے گی تاہم وہ کائٹ فلائنگ ایسوسی ایشن کو مشروط اجازت کی پیشکش کرتے ہوئے کہتے ہیں۔
رانا ثناءاللہ کی پیشکش پر آل پاکستان کائٹ فلائنگ ایسوسی ایشن کے صدرمحمدسلیم کا کہنا ہے کہ عوام کے تحفظ کی ذمہ داری ریاست پر عائدہوتی ہے۔
جبکہ ڈی سی او لاہور سجاد بھٹہ نے آل پاکستان کائٹ فلائنگ ایسوسی ایشن کی جانب سے کسی قسم کی سفارشات موصول ہونے کی تردید کرتے ہوئے بتایا۔
یادرہے کہ 2005ءمیںسپریم کورٹ کی طرف سے پابندی لگنے کے باوجود ہرسال بسنت منانے کی محدود اجازت دی گئی لیکن ہربار نتیجہ بھاری جانی نقصان کی صورت میں نکلا ۔ایک رپورٹ کے مطابق 1999ءسے 2009ءتک بسنت کے تہوارمیں 1100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔زیادہ تر ہلاکتیں گلے پر مانجھا لگی ڈور پھرنے،دھاتی تار والی پتنگ سے کرنٹ لگنے،بسنت پر ہونے والی ہوائی فائرنگ اور پتنگ لوٹنے کے دوران چھت سے گرنے اور گاڑی کے نیچے آنے سے ہوتی رہی ہیں۔
موسم بہار کا آغاز ہوتے ہی لاہور میں پتنگ بازی کے شوقین اور اس صنعت سے وابستہ افراد نے بسنت سے پابندی ہٹانے کا مطالبہ شروع کر دیا ہے۔اس بارے میں عوامی آراءکافی نپی تلی ہے ۔ اکثریت کا کہنا ہے کہ حکومت کوحفاظتی اقدامات یقینی بنا کر قوانین پر سختی سے عمل درآمدکروانے کے بعدپتنگ بازی کی اجازت دینی چاہیئے۔
آل پاکستان کائٹ فلائنگ ایسوسی ایشن کے صدرشیخ محمدسلیم بسنت کے دوران جانی نقصانات سے بچاﺅ کیلئے تجویز پیش کررہے ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ کے حالیہ فیصلے کے بعد اس بارلاہور میں بسنت کے تہوارپر اگرچہ مکمل پابندی ہے لیکن اس کے باوجود آسمان پراڑتی پتنگیں قانون کا مذاق اڑاتی نظر آتی ہےںجبکہ مختلف شہروں میں ہوائی فائرنگ ، قاتل ڈور ، چھت سے گرنے اور کرنٹ لگنے سے لوگوں کے زخمی اور جاںبحق ہونے کی خبریں بھی بدستورسننے میں آرہی ہیں۔ لاہور ہی میں19 فروری کوباغبان پورہ کے محلہ نصیر آباد میں11 سالہ بلال پتنگ لوٹنے کی کوشش میںکرنٹ لگنے سے اپنی جان گنوا بیٹھا جس سے پاکستان میں قانون کی بالادستی اوراس پرعملدرآمد کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | ||||
4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 | 10 |
11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 | 17 |
18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 | 24 |
25 | 26 | 27 | 28 | 29 | 30 |
Leave a Reply