Aurat Foundation New Project عور ت فا ﺅنڈیشن پرا جیکٹ
خواتین کے حقوق کے تحفظ اور روزمرہ زندگی میں خواتین کو درپیش مسائل کے ازالے کیلئے مقامی اور عالمی سطح پر مختلف این جی اوز کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کے مثبت نتائج دیکھنے میں آرہے ہیںجس کی واضح مثال پارلیمنٹ میں خواتین کے مسائل کے حوالے سے خصوصی بلز اورقراردادوں کی منظوری ہے۔
شہری اور دیہی علاقوں میں خواتین کے مسائل کو میڈیا کے ذریعے عوام کے سامنے لانے کے لئے عورت فاﺅنڈیشن سمیت کئی ادارے سرگرم عمل ہیں،عورت فاﺅنڈیشن کی کمیونکیشن اینڈ میڈیا آفیسر ثمینہ ناز کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں مختلف نوعیت کے ریسرچ، سروے اورآگہی مہم کا انعقاد کیا جاتا ہے جسکا مقصد خواتین کو آگہی فراہم کرنا اور اُنکے مسائل کو ملکی اور عالمی سطح پر اجاگر کرنا ہے۔
پاکستان بھر میںخواتین کے عالمی دن کے موقع پر کئی خصوصی پروگرامز اور پرجیکٹس کا آغاز کیا گیا ہے ، انھیں میں ایک نام لعل و گہر کا ہے، جسے عورت فاﺅنڈیشن کی جانب سے صنفی مساوات پروگرام اورUSAIDکے تعاون سے تیار کیا گیا ہے، جس میں خواتین کی شکایات اور معاشرے کی جانب سے انھیں درپیش مسائل کو ایک ٹاک شو کی شکل دی گئی ہے جو مختلف قومی اور نجی چینلز پر نشر کئے جارہے ہیں۔
اس نوعیت کے ٹاک شوز اور پروگرامز کا انتہائی مثبت پہلو یہ ہے کہ ان کے ذریعے پاکستان میں رہنے والی خواتین کا ایک نیا چہرہ دنیا کے سامنے آئے گا جس سے ملک اور ملک سے باہر رہنے والا عام آدمی شاید باخبر نہ ہو، پاکستانی عورت مسائل کی چکی میں پسنے والی مظلوم ہستی ہی نہیں ہے بلکہ یہاں کی عورت مشکلات کو چیلنج سمجھتے ہوئے آگے بڑھنے کی جد و جہد میں بھی مصروف ہے۔ عورت فاﺅنڈیشن کے صنفی مساوات پروگرام سے منسلک ثمینہ ناز کا کہنا ہے کہ ملک کے پیشترحصوں میں ان گنت خواتین مختلف شعبوں میں نہ صرف اپنی صلاحیتیں منوا رہی ہیں بلکہ تن تنہا خاندان کی کفالت بھی کر رہی ہیں،ان تمام Success storiesکو میڈیا کے ذریعے منظر عام پر لانے کی ضرورت ہے۔
عورت فاﺅنڈیشن کی ریجنل کوآرڈنیٹر شیریں کا کہنا ہے کہ پرنٹ اور الیکٹرنک میڈیا ہی ہے جو لوگوں کی سوچ کو منفی یا مثبت رخ دینے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے:
میڈیا نہ صرف خواتین کے مسائل کے حل میں معاون ثابت ہو سکتا ہے بلکہ مختلف نوعیت کے پروگرامز کے ذریعے خواتین میں یہ شعور بیدار کیا جا سکتا ہے کہ وہ کس طرح اپناحق حاصل کرنے کیلئے جد و جہد کر سکتی ہیں، کس طرح اپنی صلاحیتیں منوا سکتی ہیں اور کس طرح معاشرے میں رائج فرسودہ رسوم و رواج اور منفی سوچ کو بدلنے میں کلیدی کردار ادا کر سکتی ہیں۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply