Written by prs.adminApril 21, 2012
Allama Iqbal Death Anniversary علا مہ اقبا ل کی بر سی
General . Special Reports | خصوصی رپورٹس Article
علامہ محمداقبال کا یوم وفات آج ملک بھرمیں عقیدت واحترام سے منایا جارہا ہے۔علامہ اقبال 9 نومبر 1877ءکو سیالکوٹ میں شیخ نور محمد کے گھر پیدا ہوئے۔ ماں باپ نے نام محمد اقبال رکھا۔علامہ نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہی حاصل کی اور مشن ہائی سکول سے میٹرک اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا۔
شعر و شاعری کا شوق بھی آپ کو یہیں پیدا ہوا۔ اور اس شوق کو فروغ دینے میں آپ کے ابتدائی استاد مولوی میر حسن کا بڑا دخل تھا۔
ایف اے کرنے کے بعد آپ اعلیٰ تعلیم کے لیے لاہور چلے گئے اور گورنمنٹ کالج لاہور سے بی اے اور ایم اے کے امتحانات پاس کیے،جسکے بعد 1905 میں علامہ اقبال اعلیٰ تعلیم کے لیے انگلستان گئے اور قانون کی ڈگری حاصل کی،یہاں سے آپ جرمنی چلے گئے جہاں میونخ یونیورسٹی سے آپ نے فلسفہ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ابتداءمیں آپ نے ایم اے کرنے کے بعد اورینٹل کالج لاہور میں تدریس کے فرائض سرانجام دیئے لیکن آپ نے بیرسٹری کو مستقل طور پر اپنایا۔ وکالت کے ساتھ ساتھ آپ شعروشاعری بھی کرتے رہے اور سیاسی تحریکیوں میں بھرپور انداز میں حصہ لیا۔ 1922ءمیں حکومت کی طرف سے سر کا خطاب ملا۔
آپ آزادی وطن کے علمبردار تھے اور باقاعدہ سیاسی تحریکوں میں حصہ لیتے تھے۔آپ آل انڈیا مسلم لیگ کے صدر منتخب ہوئے،1930ءمیںآپ کا الہ آباد کا مشہور صدارتی خطبہ تاریخی حیثیت رکھتا ہے،اس خطبے میں آپ نے پاکستان کا تصور پیش کیا۔آپ کی تعلیمات اور قائداعظم کی ان تھک کوششوں سے ملک آزاد ہوگیا اور پاکستان معرض وجود میں آیا۔ لیکن پاکستان کی آزادی سے پہلے ہی 21 اپریل 1938ءکوعلامہ انتقال کر گئے تھے۔ تاہم ایک عظیم شاعر اور مفکر کے طور پر قوم ہمیشہ ان کی احسان مند رہے گی۔ جس نے پاکستان کا تصور پیش کرکے برصغیر کے مسلمانوں میں جینے کی ایک نئی آس پیدا کی۔
شاعر مشرق علامہ اقبال حساس دل و دماغ کے مالک تھے آپ کی شاعری زندہ شاعری ہے جو ہمیشہ مسلمانوں کے لیے مشعل راہ بنی رہے گی۔ یہی وجہ ہے کہ کلام اقبال دنیا کے ہر حصے میں پڑھا جاتا ہے اور مسلمانان عالم اسے بڑی عقیدت کے ساتھ زیر مطالعہ رکھتے اور ان کے فلسفے کو سمجھتے ہیں۔ اقبال نے نئی نسل میں انقلابی روح پھونکی اور اسلامی عظمت کو اجاگر کیا۔ ان کے کئی کتابوں کے انگریزی ، جرمنی ، فرانسیسی، چینی ، جاپانی اور دوسرے زبانوں میں ترجمے ہو چکے ہیں۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | ||||
4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 | 10 |
11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 | 17 |
18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 | 24 |
25 | 26 | 27 | 28 | 29 | 30 |
Leave a Reply