Written by prs.adminMarch 25, 2012
Acid Burn Women getting jobs تیزاب زدہ خواتین کی بحالی نو
Women's world | خواتین کی دنیا Article
پاکستان میں جہاں خواتین پر تیزاب پھینکنے کے واقعات میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے وہیں ایسے فلاحی و سماجی ادارے بھی سرگرم عمل ہیںجو اس نوعیت کے حادثات کا شکارہونے والی خواتین کو مفت ٹریٹمنٹ کی سہولیات فراہم کر رہے ہیں ، انھی میں ایک نام ڈپلیکس اسمائل اگین فاﺅنڈیشن کا ہے جہاں مختلف حادثات میں جھلسنے والی خواتین کا مفت علاج کیا جاتا ہے اوراُنھیںمختلف ہنر سکھانے کیلئے ٹریننگ سیشنز منعقد کئے جاتے ہیں ، تاکہ وہ باعزت روزگار سے وابستہ ہو کر
پر اعتمادزندگی گزار سکیں۔
ڈپلیکس اسمائل اگین فاﺅنڈیشن کی سربراہ مسرت مصباح نے ادارے میں زیر علاج خواتین کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا:
ادارے کی سربراہ مسرت مصباح کا کہنا ہے کہ جن خواتین کے چہروں پر تیزاب پھینکا جاتا ہے وہ اپنی زندگی کو منفی رُخ پر لے جانے کے بجائے ہمت اور حوصلے سے مشکلات کا سامنا کریں اسکے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے پیروں پر کھڑی ہوں تاکہ ترس اور رحم کی بھیک کے بجائے معاشرہ انھیں وہی عزت اور احترام دے جو انکا حق ہے۔
ڈپلیکس اسمائل اگین فاﺅنڈیشن کا مقصدمختلف حادثات میں جھلسنے والی خواتین کو اُنکی مسکراہٹ پھر سے لوٹانا ہے، مفت سرجری اور ٹریٹمنٹ کے بعد لڑکیاں یہاں سے بیوٹیشن اور گرومنگ کے کورسز کر رہی ہیں ،جسکے بعد وہ اپنے بیوٹی پارلر اور سیلون کے آغاز کا ارادہ رکھتی ہیں۔
ڈپلیکس اسمائل اگین فاﺅنڈیشن میں زیر علاج انعم نے اپنے ساتھ ہونے والے حادثے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ یہاں آنے کے بعد اُنکے خیالات میں واضح تبدیلی آئی ہے، اب وہ ضرورت محسوس نہیں کرتیں کہ دنیا سے اپنا چہرہ چھپائیں،اسکے لئے وہ ڈپلیکس فاﺅنڈیشن کی شکر گزار ہیں:
پاکستان بھر میںایسے بے شمار کیسز سامنے آچکے ہیں جن میں خواتین پر تیزاب پھینک کراُنکی زندگیاں تباہ کر دی گئیں، ایسے میں اُن اداروں کی کارکردگی قابل تحسین ہے جو مسخ شدہ چہروں پر دوبارہ مسکراہٹ لانے کیلئے کوشاں ہیں لیکن ایسے اداروں کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے ،اس سلسلے میں سرکاری اور نجی سطح پرایسے ٹریٹمنٹ سینٹرز کی تعداد میں اضافہ ہونا چاہئیے، جہاںمختلف حادثات میں جھلسنے والے افراد کو مفت علاج اور سرجری کی سہولیات فراہم کی جائیں۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply