Written by prs.adminFebruary 28, 2013
Burma Drops Sports to Win More Medals at SEA Games-برما میں ساﺅتھ ایشین گیمز کا انعقاد
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
اس سال فوجی حکمرانی کے بعد پہلی بار برما میں ساﺅتھ ایسٹ ایشین گیمز جیسے بڑے بین الاقوامی ایونٹ کا انعقاد ہورہا ہے۔ اس ایونٹ کے دوران برما کئی چیزوں کو کھونے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
نئی پیی ڈو سینٹر” میں ایک مصروف صبح کا آغاز ہوا ہے، حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ برما میں اب تک تعمیر کیا گیا سب سے بہترین اسٹیڈیم ہیں۔کیا و زین موئے وزارت کھیل کے ڈپٹی ڈائریکٹر ہیں۔
کیا و زین موئے” مجھے وزارت کھیل میں کام کرتے ہوئے دس سال سے زیادہ عرصہ ہوگیا ہے، اس دوران مجھے اس قسم کا اسٹیڈیم دیکھنے کا موقع نہیں ملا”۔
اس اسٹیڈیم کے کچھ حصے ابھی بھی زیرتعمیر ہیں، جبکہ ایتھلیٹس بھی ہفتے میں چھ روز یہاں تربیت میں مصروف ہیں، برما عالمی برادری کو متاثر کرنے کا خواہشمند ہے۔
کیا و زین موئے” ساﺅتھ ایسٹ ایشیا گیمز کی میزبانی کے ذریعے ہمیں پڑوسی ممالک کو اپنی کارکردگی سے متاثر کرنے کا موقع ملا ہے۔ اس سے ہمیں اپنے کھیلوں کی ترقی دکھانے کا موقع ملے گا اور ہم یہ بھی دکھا سکیں گے کہ ہم بڑے ایونٹ کا انعقاد کرسکتے ہیں۔ اس سے ہمارے ملک کے بارے میں عالمی برادری کے بارے میں سوچ بھی تبدیل ہوگی”۔
زیادہ گولڈ میڈلز کے حصول کیلئے برما نے ایسے کھیل ایونٹ سے نکال دیئے ہیں جن میں وہ مضبوط نہیں، جیسے ٹینس اور جمناسٹک وغیرہ۔
کیا و زین موئے” ہر ٹیم گولڈ میڈلز کے حصول کی خواہشمند ہوتی ہے، ورنہ انہیں خالی ہاتھ گھر واپس جانا پڑتا ہے”۔
ابتدائی طور پر بیڈمنٹن، ٹیبل ٹینس اور ہاکی کو بھی گیمز سے نکالا گیا تھا، تاہم دیگر ممالک کی شدید تنقید کے بعد ان مقابلوں کو دوبارہ ایونٹ کا حصہ بنالیا گیا۔
ٹینس کے برعکس برما کے روایتی کھیل کینِ بال کو پہلی بار ان گیمز کا حصہ بنایا گیا ہے، یہ رقص کی طرح کا کھیل ہے جو
رٹر بال سے کھیلا جاتا ہے۔ چالیس سالہ تھین زا من اس کھیل کے ماہر کھلاڑی ہیں۔
تھین زا من” جب ہم بیرون ملک کسی مقابلے کیلئے جاتے ہیں تو خود کو مہمان سمجھتے ہیں، وہاں ہمیں نئے ماحول کا سامنا ہوتا ہے، لیکن اب ہم اپنے ملک میں کھیلیں گے، جس سے ہمیں زیادہ اعتماد ملے گا۔ اس طرح ہمیں یہ محسوس ہوگا کہ ہم آسانی سے کئی ایونٹ جیت سکیں گے”۔
برما نے جو کیا وہ کوئی نئی چیز نہیں، بلکہ ماضی میں دیگر میزبان ممالک نے بھی اپنے مقامی کھیلوں کو ایونٹ کا حصہ بنایا ہے، تیس سالہ مے زن پھِیوان گیمز میں 14 بار حصہ لے چکی ہیں۔
مے زن پھِیو” جب ویت نام میں گیمز کا انعقاد ہوا تو انھوں نے مقامی کھیل اس میں شامل کئے۔ ہم ان مقابلوں میں بطور دوست شریک ہوتے ہیں، کیونکہ اس مقصد ہی دوستی کو فرغ دینا ہے۔ انڈونیشیاءنے بھی اپنی میزبانی کے دوران اپنے مخصوص کھیلوں کو ایونٹ کا حصہ بنایا تھا”۔
اسپورٹس جرنلسٹ کن مونگ ہتوے کا کہنا ہے کہ متعدد افراد کو لگتا ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے گیمز کا معیار متاثر ہوتا ہے۔
کن مونگ “ ہمیں اس طرح کی روایات پر تنقید کرنی چاہئے، ہمیں عالمی کھیلوں کو ایونٹ میں شامل کرنا چاہئے، روایتی کھیل پیسوں اور وقت کا ضیاع کا سبب بنتے ہیں، جبکہ کھلاڑیوں کا بھی اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا، کیونکہ اگلے گیمز میں وہ مقابلے شامل ہی نہیں ہوتے۔ برما کو ذہنی طور پر تبدیل ہونا چاہئے اور اپنے روایتی کھیلوں کے ذریعے گولڈ میڈلز کے حصول کی سوچ چھوڑ دینی چاہئے۔ دیگر آسیان ممالک کو بھی ایسا ہی کرنا چاہئے”۔
انکا کہنا ہے کہ برما کو نوجوانوں کو کھیلوں میں آگے آنے کا موقع فراہم کرنا چاہئے۔
کن مونگ “ بیشتر نوجوان اسکول ٹیوشن میں مصروف ہیں اور ان کے پاس کسی کھیل میں حصہ لینے کا موقع نہیں۔ ہمارے بچوں کو کھیلنے کیلئے زیادہ وقت دیا جانا چاہئے”۔
انکے بقول کھیلوں کے شعبے میں پڑوسی ممالک کے برابر آنے کے لئے بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔
کن مونگ “ 1969ءمیں جب برما میں گیمز کے دوران جمناسٹک کو شامل کیا گیا، تو ہم نے گولڈ میڈلز جیتے تھے۔ مگر اب جب یہ گیمز دوبارہ برما آئے ہیں، تو ہم نے اس کھیل کو ہی نکال دیا ہے، جس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ ہمارے پاس مضبوط ٹیم نہیں”۔
کن مونگ ہتوے کے خیال میں برما کا ان گیمز میں سو گولڈ میڈلز جیتنے کا ہدف زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا۔
کن مونگ “ ان گیمز میں دو ایسے بڑے کھیل ہیں جن میں سو گولڈ میڈلز جیتے جاسکتے ہیں، یہ کھیل سوئمنگ اور ایتھلیٹک ہیں۔ ہم نہیں جانتے کہ ہمارے کتنے ایتھلیٹس ان دو بڑے کھیلوں کیلئے تیار ہیں۔ اس کے علاوہ گیمز میں متعدد ایسے کھیل بھی شامل ہیں جن میں برما ایک گولڈ میڈل بھی نہیں جیت پائے گا”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply