Tooba Imtiaz Murder Case طوبیٰ امتیا زمرڈ ر کیس
گھریلو جھگڑے طول پکڑ جائیں یا ازدواجی رشتے الجھن کا شکار ہوں، جہیز کی شرائط پوری نہ کی جائیں یاخاندان کے وارث کے بجائے بیٹی جنم لے۔۔۔
معاشرے کے نام نہاد اصول بنانے والوں کی جانب سے ظلم و زیادتی کا نشانہ صرف بنت حوا ہی بنتی ہے۔۔۔
پاکستان سمیت ایشیاءکے کئی ممالک میں بے شمار خواتین گھریلوسطح پر تشدّد اور اُسکے نتیجے میںموت کا شکار اِس وجہ سے ہوتی ہیں کہ اُنکی کوکھ میں پلنے والی ننھی جان خاندان کا وارث نہیں بلکہ ایک لڑکی ہے!اس سلسلے میں ایسے واقعات بھی منظر عام پر آتے رہے ہیں کہ بچی کو جنم دینے والی خواتین کوسسرالی رشتے داروں کی جانب سے اسقاط حمل پر مجبور کیا جاتا ہے جو اُنکی جان لینے کا باعث بنتا ہے۔۔
کچھ ماہ قبل ایسا ہی ایک واقعہ میڈیا کے ذریعے عوام الناس تک پہنچا تھا۔۔۔طوبیٰ امتیازمرڈر کیس۔۔۔
23سالہ طوبیٰ امتیاز کی آنکھوں نے بھی ڈولی میں بیٹھتے سمے کئی سپنے بُنے تھے اور اپنے شریک حیات کے ہمراہ زندگی کے سہل و کٹھن لمحات ساتھ بتانے کے عہد کئے تھے، اس بات سے بے خبر کہ اُسکے وجود و ناموس کا محافظ ہی ایک روزاُ سے موت کی دہلیز پر لا کھڑ اکرے گا۔۔۔
طوبیٰ امتیاز کا جرم تھا ،بیٹی کو جنم دینا جو دُنیا میں آنے سے قبل ہی اپنی ماں کے ساتھ موت کی نیند سو گئی۔۔۔
7ماہ کی حاملہ طوبیٰ کو جس سفاکی سے قتل کیا گیا ،وہ اسکے خاندان کیلئے کسی قیامت سے کم نہیں،طوبیٰ امتیاز کے بڑے بھائی عمر کا کہنا ہے:
طوبیٰ امتیاز کے بھائی عمر کا کہنا ہے کہ طوبیٰ کے شوہر اور سسرال والوں نے اُسکے قتل کو خود کشی کا رنگ دینے کی کو شش کی:
قتل کے اس اندوہناک واقعے کی تفتیش کرنے والے انسپکٹر کمال نسیم کا کہنا ہے :
طوبیٰ امتیاز کے بھائی عمر کا کہنا ہے کہ طوبیٰ کے سسرال والوں نے پیسے کے زور پر کیس کا رُخ بدلنے اورحقائق کو چھپانے کی کوشش کی ہے جس میں وہ کافی حد تک کامیاب بھی رہے ہیں۔ جب ہر چوراہے پر انصاف بکتا ہو اور مجبوریوں کے دام لگائے جائیں تو، ایک عام شہری جس کی بہن کو دن دہاڑے قتل کیاگیا ہووہ کس کے سامنے احتجاج کرے اور کس سے انصاف طلب کرے ؟
طوبیٰ امتیاز کا گھرانہ انصاف کے حصول کیلئے جس صبر آزما اور تکلیف دہ مرحلے سے گزر رہاہے ایسے میں اُمید کا کوئی سراا ُن کے ہاتھ میں نہیں،انھیں یہ آسرا تک نہیں کہ طوبیٰ کے قاتلوں کو سزا ہوگی، اس کے باوجود وہ اپنی تمام تر ذہنی و جسمانی توانائیاں اس لاحاصل جد و جہد میں جھونک رہے ہیں۔قانون نافذکرنے والے ادارے چپ ہیں ، انصاف کے ٹھیکیدار خاموش ہیں ۔۔۔لیکن طوبیٰ امتیاز کے بھائی عمر کا کہنا ہے کہ طوبیٰ کے قاتلوں کو سز دلوانے کا مطلب ۔۔۔کسی اور طوبیٰ امتیاز کو ظلم و زیادتی کے شکنجے سے بچانا ہے:
ایسی کئی بد نصیب لڑکیاںکچھ عرصے اخبارات کی ہیڈ لائنز اور فیچر پروگرامز کا موضوع بننے کے بعد ہمارے ذہنوں سے محو ہو جاتی ہیں اوراُن کی جگہ۔۔۔ کوئی اور طوبیٰ امتیاز لے لیتی ہے۔۔۔ہمیں یاد بھی نہیں رہتا کہ طوبیٰ امتیاز پر کیا گزری تھی؟ہمارے لئے یہ جاننا ضروری نہیں رہتا کہ اُسکے قاتلوں کو سز ا ہوئی یا ۔۔اُسکے گھر والے ناکردہ گناہوں کی سز ا بھگت رہے ہیں۔ ۔۔