Written by prs.adminJune 10, 2012
Teachers working in Private Schools نجی اسکولز اور خواتین اساتذہ کی حالت وزار
General . Women's world | خواتین کی دنیا Article
پاکستان بھر میں ایسے ان گنت اسکول ہیں جہاں والدین سرکاری اسکولوں کی ابتر صورتحال سے گھبرا کر اپنے بچوں کا ایڈمیشن کرواتے ہیں۔سرکاری اسکولوں کے مقابلے میں پرائیویٹ اسکولوں کا معیار تعلیم ہی نہیں فیسوں کی شرح بھی خاصی بلند ہے،اِنھی اسکولوں میں درس و تدریس سے وابستہ خواتین کی بھی بڑی تعداد منسلک ہے،سرکاری اسکولوں کے مقابلے میں پرائیویٹ اسکولوں کی ٹیچرز کیلئے مراعات اور تنخواہیںخاصی کم ہیں لیکن سرکاری اسکولوں میں ملازمت کے حصول کیلئے درپیش مسائل کے پیش نظر زیادہ تر خواتین اساتذہ پرائیویٹ اسکولوں میں ملازمت کو قابل قبول تصور کرتی ہیںایسی ہی چند خواتین سے ہم نے بات کی اور پرائیویٹ اسکولوں میں ملازمت کے دوران درپیش مسائل جاننا چاہے تو کراچی کے مقامی اسکول میں پڑھانے والی ایک ٹیچر نے بتایا کہ پرائیویٹ اسکولوں کی ٹیچرز کیلئے تنخواہ اور مراعات خاصی کم ہیں جبکہ اساتذہ کی جانب سے تنخواہوں میںاضافے کے مطالبات کو رد کیا جاتا ہے اور ہر سال کم سے کم تنخواہوں پر نئی ٹیچرز اپائنٹ کر لی جاتی ہیں:
کراچی کے مقامی اسکول کی ایک ٹیچر کا کہنا ہے کہ ہر گلی ہر محلے میں پرائیویٹ اسکول کھولنے کا رجحان اس قدر بڑھ چکا ہے کہ یہ ایک بزنس کی صورت اختیار کرگیاہے، جبکہ والدین کی جانب سے پرائیویٹ اسکولوں کو ترجیح دینے کی ایک وجہ سرکاری اسکولوں کی ابتر صورتحال، اسٹاف کی غیر حاضری اورتعلیمی سہولیات کی عدم دستیابی ہے جسکی وجہ سے زیادہ تر والدین زیادہ فیسوں کے باوجود اپنے بچوں کو بہتر تعلیم دلوانے کیلئے پرائیویٹ اسکولوںسے رجوع کرتے ہیں:
پاکستان بھر میںلاتعداد پرائیویٹ اسکول کام کر رہے ہیں حد سے تجاوز کرتی فیسوں کے مقابلے میں یہاں درس و تدریس کی خدمات انجام دینے والی ٹیچرز کیلئے مراعات اور معقول تنخواہوںکی کمی ہے۔نوجوان لڑکیوں کی بڑی تعداد تعلیم سے فراغت کے بعد ان اسکولوں کو جوائن کرتی ہے ، تنخواہ اور مراعات ہی نہیں پرائیویٹ اسکولوں میں پڑھانے والی خواتین اساتذہ کیلئے ٹریننگ سیشن اور ریفریشر کورسز کی بھی شدید کمی ہے جسکی وجہ سے درس و تدریس کی نئی تکنیک سے یہ خواتین اساتذہ کسی حد تک ناواقف ہیں:
دوسری جانب لاہور کے ایک سرکاری اسکول میں پڑھانے والی ٹیچر کا کہنا ہے کہ وہ نہ صرف تنخواہ سے مطمئن ہیں بلکہ وقتا فوقتاً ہونے والے ٹریننگ کورسز سے اُنکی معلومات میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوتا رہتا ہے:
ایک سروے کے مطابق پاکستان کی ایک تہائی آبادی پرائیویٹ اسکولوں سے استفادہ کرتی ہے۔دوسری جانب سرکاری اسکولوں کو اَپ گریڈ نہ کرنے کے باعث ان میں بنیادی سہولیات کی کمی ہے،پسماندہ علاقوں میںزیادہ تر سرکاری اسکول یا تو بند ہیں یا اسٹاف کی کمی کے باعث تعلیم کی فراہمی کا کوئی باقاعدہ نظام نہیں ہے۔
پرائیویٹ اسکولوں میں پڑھانے والی بیشتر ٹیچرز کا کہنا ہے کہ وہ سیکیورٹی، تنخواہ اوردیگر مراعات سے مطمئن نہیں ہیں جبکہ کئی اسکولوں میں گرمیوں کی تعطیلات کے دوران تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی جاتی ہے، دوسری جانب طلباءسے چھٹیوں کی فیس ایڈوانس میں وصول کر لی جاتی ہے۔اس معاملے میں پرائیویٹ اسکولوں کی جانب سے کم سے کم تنخواہوں کی پالیسی کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھرجسٹریشن کے وقت ٹیچرز کی تعداد کے بارے میں بھی غلط بیانی سے کام لیا جاتا ہے اس حوالے سے پرائیویٹ اسکولوں کی رجسٹریشن کے لیے کوئی معیار یا میرٹ مقرر نہیں ہے۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | |||||
3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 |
10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 |
17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 |
24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 | 30 |
31 |
Leave a Reply