Protection of Trees in Tharparkar تھر پار کر کے درخت

تھر پارکر، راجھستان اور بنگلہ دیش میں بڑے پیمانے پر پائے جانے والے گگرال کے درخت انتہائی اہمیت کے حامل ہیں،جن سے نکلنے والا گوند ادویات ،اگربتیوں، سیمنٹ اور آڈیو وڈیو کسیٹس کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے۔ قحط ، خشک سالی اور دیگر وجوہا ت کی بنا پر ان درختوں کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے جسکے لئے مختلف علاقائی اور بین الاقوامی تنظیموںکے ساتھ ساتھ تھرپارکر کی خواتین بھی سرگرم عمل ہیں تاکہ عام لوگوں میں گگرال کے درختوں کے حوالے سے شعور و آگہی بیدار کی جا سکے۔
اسکوپ سے منسلک حاجیانی لانجھوکا کہنا ہے قیمتی درختوں کی کٹائی سے مقامی لوگوں کو شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے:
تھر پارکر میں پائے جانے والے درختوں خصوصاً گگرال پر جب ہریالی آتی ہے تو پورا علاقہ سر سبز و شاداب وادی کا منظر پیش کرتا ہے ، ماہرین کا کہنا ہے کہ گگرال کے خاتمے سے بارشوں میں کمی آسکتی ہے جس سے خشک سالی میں اضافہ ہوسکتا ہے:
اسکوپ سے منسلک حاجیانی لانجھو کا کہنا ہے کہ قحط، خشک سالی اور دیگر ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے خواتین اور بچے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
اسکوپ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر تنویر عارف کا کہنا ہے کہ مقامی لوگوں کی مدد سے ماحولیات کے تحفظ کیلئے کوششیں کی جا رہی ہیں ، اس سلسلے میں خواتین بھی رضاکارانہ طور پر اپنی خدمات پیش کر رہی ہیں۔یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ مصنوعی کیمکل کے ذریعے گگرال کے درختوں سے گوند نکالنے کی کوشش کی جاتی ہے ، اور ایسے درختوں کے پتے جب مویشی کھاتے ہیں تو مختلف بیماریوں کا شکار ہو کر مر جاتے ہیں۔اسکوپ سے منسلک حاجیانی لانجھو کا کہنا ہے کہ متعلقہ اداروں کو مثبت اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ گگرال کے درختوں کا بچایا جا سکے:
ماحولیات کے تحفظ کیلئے متعلقہ اداروں کی جانب سے فوری حکمت عملی کی ضرورت ہے اسکے ساتھ ساتھ گگرال کے درختوں کی کٹائی کو روکنے کیلئے ٹھوس منصوبہ بندی کی جانی چاہئیے۔