High Levels of Cadmium Found in Rice in China – چینی چاولوں میں زہریلے مادے کی آمیزش

چین کے صوبے گوانگزو میں فروخت سے قبل چاول کے نمونوں کا تجزیہ کیا گیا تو کچھ فکرانگیز نتائج سامنے آئے۔ان نمونوں میں سے بیشتر میں ایک زہریلے مادے کیڈمیئم کی بہت زیادہ شرح پائی گئی، یہ مادہ انسانی گردوں کو بہت بری طرح متاثر کرتا ہے، ان نتائج پر شہریوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا۔ اسی بارے میں ہانگ کانگ یونیورسٹی کے شعبہ حیاتیات کے پروفیسرجو ناتھن وونگ کا انٹرویو سنتے ہیںآج کی رپورٹ میں

جوناتھن “چند روز قبل گوانگزونگ حکومت نے یہ معلومات جاری کی ہے کہ مارکیٹ کے نمونے اور اور وہاں موجود چاول کے 45 فیصد ذخائر میں کیڈمیئم کی بلند شرح پائی گئی ہے، جوکہ چین میں چاول کی پیداوار میں پائی جانے والی شرح سے 0.4 ملی گرام فی کلو زائد ہے، جس کے بعد لوگوں نے پوچھا کہ یہ چاول کہاں سے آئے ہیں، جس پر معلوم ہوا کہ یہ نمونے صوبے ہنان سے آئے تھے، آخر اس آلودگی کی بڑی وجہ کیا ہے؟ کسی کو اس بارے میں ٹھیک سے انداز نہیں، مگر ہمارے خیال میں ہنان میں کان کنی کی سرگرمیاں اس کی وجہ ہوسکتی ہیں۔ کانوں سے ہونے والی نکاسی آب سے پانی کے ذخائر میںہنان شامل ہوئی، جس کا نتیجہ دھان کی فصل کے آلودہ ہونے کی صورت میں نکلا، اس کے علاوہ ایک اور امکان صنعتی فضلہ اور کھاد کے استعمال کا بھی ہے، میرا تو یہ کہنا ہے کہ صنعتیں ہی اسی زمینی آلودگی کی بڑی وجہ ہیں”۔

سوال”کیا یہ پہلی بار ہے کہ اس علاقے میں چاول کی فصل میں کیڈمیئم کی شرح میں تشویشناک اضافہ ریکارڈ ہوا؟

وونگ”نہیں، مجھے نہیں لگتا، میرے خیال میں اس سے پہلے بھی ایک تحقیق کے نتائج 2007ءمیں جاری ہوچکے ہیں، جس میں چاولوں میں کیڈمیئم کی آمیزش کے بارے میں بات کی گئی تھی۔ چین کے چھ صوبوں میں ہونے والے ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ چاول کی دس فیصد پیداوار میں زہریلے مواد کی آمیزش موجود ہے، تو میں کہنا چاہتا ہوں کہ چین کو کافی عرصے سے درپیش مسئلہ ہے، مگر اس بار تحقیقی ٹیم نے مارکیٹ میں اعلیٰ سطح کی تحقیق کی، تاہم ابھی یہ کہنا مشکل ہے کہ چین بھر میں چاول کی پیداوار میں کیڈمیئم کی مقدار میں اضافہ ہوا ہے یا نہیں”۔

سوال” کیا ہم کہہ سکتے ہیں کہ گوانگزو فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمینیسٹریشن نے جن اٹھارہ نمونوں کی جانچ کی وہ ایک چھوٹی مقدار ہے، اور بھی بتائے کہ کیڈمیئم انسانی صحت کے لئے کس حد تک نقصان دہ ہے؟

وونگ”میرے خیال میں کیڈمیئم انتہائی زہریلا مادہ ہے، یہ ہمارے گردوں اور ہڈیوں میں جمع ہوتا رہتا ہے، مختصر المدت تک اس کے استعمال سے بہت زیادہ اثرات مرتب نہیں ہوتے، کیونکہ انسانی صحت کو نقصان پہنچانے کے لئے اس کی کافی مقدار اعضاءمیں جمع ہونا ضروری ہے، تاہم اس کے طویل المعیاد استعمال سے ہمارا جسم متعدد امراض کا شکار ہوجاتا ہے، خصوصاً گردے زیادہ متاثر ہوتے ہیں، جبکہ ہڈیوں کے امراض بھی لاحق ہوسکتے ہیں، اور اگر اس کی شرح بڑھتی جائے تو مختلف اقسام کے کینسرز کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے”۔

سوال”آپ چینی حکومت کو اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے کیا مشورہ یا اقدام تجویز کریں گے؟

وونگ”ہمیں نہیں معلوم کہ اس وقت حکومت کیا کررہی ہے، مگر میں کہنا چاہتا ہوں کہ یہ معاملہ شہریوں کو مشتعل کررہا ہے، کیونکہ اس سے پہلے وہ سمجھتے تھے کہ جو چاول وہ خرید رہے ہیں وہ صحت بخش اور کھانے کے لئے محفوظ ہیں۔ مگر اب سننے میں آرہا ہے کہ متعدد افراد ہانگ کانگ چاول خریدنے آرہے ہیں، اسکی وجہ یہ ہے کہ ہانگ کانگ کی مارکیٹ میں دستیاب چاول چین سے نہیں بلکہ تھائی لینڈ اور ویت نام سے آتا ہے”۔

سوال” تو کیا ہانگ کانگ میں چاولوں کی فروخت میں قابل ذکر اضافہ ہوا ہے؟

وونگ “ہمارے پاس درست اعدادوشمار تو نہیں، مگر یہ افواہ پھیلی ہوئی ہے کہ جنوبی چین سے بڑی تعداد میں لوگ آکر ہانگ کانگ میں چاول خرید رہے ہیں”۔