School Situation in Flood Effected Areas سیلا ب زدہ اسکول
سیلاب نے پچھلے چند برسوںسے وطن عزیز کے بہت سے علاقوں میں تباہی مچائی ہوئی ہے۔سیلاب کے باعث جہاں گھر،کاروبار،مویشی وغیرہ تباہ ہو گئے ہیں وہیں اسکولوں کی ایک بڑی تعداد بھی اس تباہ کاری کا شکار ہوئی ہے،یہ بات سچ ہے کہ لڑکوں کی نسبت لڑکیوں کو علم حاصل کرنے اور اپنے اسکولوں سے بہت محبت ہوتی ہے،عظمیٰ ایک معصوم اسکول طالبہ ہے،جس کا گھر اور اسکول دونوں سیلاب کی نذر ہو چکے ہیں،
عظمیٰ اسکول کی عمارت کے متاثر ہونے کے باعث اب کھلے آسمان تلے علم حاصل کرنے پر مجبور ہے،لیکن اس کے باوجود اس کے عزم و حوصلے میں کوئی کمی نہیں آئی،
ایسے کئی علاقے ہیں جہاں سیلاب کی تباہ کاریوں کے باعث اسکولوں کی عمارتیں اب اس لائق نہیں رہیں کہ وہاں علم کی روشنی کو عام کیا جائے،نذیر حسین ایک ایسی بچی کے والد ہیں جو ایک ایسے عارضی اسکول میں تعلیم حاصل کرنے جاتی ہے جس کی نہ چھت ہے اور نہ ہی کمرے،لیکن نذیر حسین کا کہنا ہے کہ وہ اس لئے اپنی بچی اور دیگر بچوں کو یہاں بھیج رہے ہیں تا کہ یہ علم حاصل کر کے بہتر روزگار تلاش کر سکیں،
بشیراں بی بی ایک گھریلو خاتون ہیں،سیلاب سے ان کا بھی گھر تباہ ہو چکا ہے، کا بھی یہی کہنا ہے کہ ان کے بچے تعلیم حاصل کرینگے تو ان کے گھر کے معاشی حالات کو سنبھالا مل سکے گا،
سیلاب کی تباہ کاریوں سے متاثر ہونے والے یہ صرف ایک علاقے کی روداد ہے،پورے پاکستان میں ایسے بہت سے اسکول ہیں جو سیلاب اور طوفانی بارشوں کے باعث بری طرح متاثر ہو چکے ہیں،جس کے باعث لڑکیوں کو خصوصا بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے،لیکن اس کے باوجود بھی ایسے تمام متاثرہ علاقوں کی لڑکیاں اپنی محنت،لگن،جستجو اور عزم و حوصلے سے کھلے آسمان تلے بھی علم کے حصول کے لئے کوشاں ہیں۔
Category: Social Issues, Women's world | خواتین کی دنیا