IDP’s women بے گھر خواتین
اگر ہم پاکستان کے موجودہ حالات کا جائزہ لیں تو اندازہ ہوگا کہ کہ گزشتہ کئی سالوں سے اس ملک میں غربت،بیروزگاری اور مذہبی انتہا پسندی کی وجہ سے دہشت گردی میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔صوبہ خیبر پختونخوا اس حوالے سے سب سے زےادہ متاثر ہو رہا ہے جہاں دہشت گردی کے واقعات تواتر سے ہو رہے ہیں اور اسی شدت پسندی کا خاتمہ کرنے کے لئے خیبر پختونخوا کے کئی علاقوں میں پاک فوج کا آپریشن جاری ہے،دہشت گردی اور آپریشن کے باعث متاثرہ علاقوں سے بڑی تعداد میں لوگوں نے نقل مکانی کی اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔نقل مکانی کرنے والے افراد میں خواتین کی تعداد زیادہ ہے،تقریبا 50 فیصد خواتین آئی ڈی پیز کے لئے قائم کیمپوں میں مقیم ہیں۔دنیااسلم خان UNHCR یونائٹیڈ نیشن ریفیوجی ایجنسی کی پبلک انفارمیشن افسر اور ترجمان ہیں،آئی ڈی پیز کے لئے قائم کیمپوں اور ان میں موجود خواتین کے بارے میں ان کا کہنا ہے،
ان کیمپوں میں مقیم خواتین اپنی مخصوص علاقائی ثقافت کی بناءپر بہت سی مشکلات کا شکار ہیں ،اس بارے میں دنیا اسلم خان بتاتے ہوئے کہتی ہیں،
نقل مکانی کے باعث لڑکیوں کی تعلیم کا سلسلہ بھی منقطع ہوا ،جس کو بحال کرنے کے لئے کیا اقدامات کئے گئے ہیں ،دنیا اسلم خان اس حوالے سے بتاتی ہیں۔
نقل مکانی کرنے والی خواتین کو دوبارہ اپنے گھروں میں آباد کرنے کے لئے کیا اقدامات کئے جا رہے ہیں ،اس حوالے سے UNHCR کی پبلک ریلیشن افسر اور ترجمان دنیا اسلم خان کہتی ہیں،
دنیا میں کہیں بھی کوئی قدرتی ےا زمینی آفت آئے اس میں سب سے زیادہ مسائل کا سامنا خواتین کو ہی کرنا پڑتا ہے ،اس لئے اس طرح کی ہنگامی صورتحال میں ریاستی اور مقامی اداروں اور NGO’S کو خواتین کے مسائل حل کرنے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اور ان پر عمل در آمد کرنا چاہئے۔