اردو زبان کے عظیم ترین شعراءمیں سے ایک فیض احمد فیض کی 102 واں یوم پیدائش آج منایا جارہا ہے۔
فیض احمد فیض13فروری 1911ءکوضلع سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔آپ نے مشن ہائی اسکول سے میڑک جبکہ مری کالج سیالکوٹ، گورنمنٹ کالج لاہور اوراورینٹل کالج میں زیرتعلیم رہ کر عربی میں ایم اے کیا۔آپ نے1936ءمیں سجاد ظہیر اور صاحبزادہ محمودالظفرکے ساتھ ملکرانجمن ترقی پسندمصنفین کی بنیاد ڈالی۔1941ءمیں ایلس جارج سے شادی کے بعد آپ نے بطور کیپٹن فوج میں ملازمت اختیار کی اور شعبہ تعلقات عامہ سے وابستہ ہوئے۔1946ءمیںفوج سے مستعفی ہوکر لاہور واپس آگئے۔قیام پاکستان کے بعد 1947ءسے1958ءتک پاکستان ٹائمز، امروزاور ہفت روزہ لیل ونہار کے مدیراعلی رہے۔9 مارچ1951ءکوسیفٹی ایکٹ کے تحت راولپنڈی سازش کیس میں گرفتارکیا گیا ۔ 4 سال تک فیض مختلف جیلوں میں مقید رہے اور22اپریل1955ءکو رہا ئی پائی۔1958ءمیں سفر تاشقند کیا اوراسی سال دسمبرمیں دوسری بار سیفٹی ایکٹ کے تحت آپکی گرفتاری عمل میں آئی۔جبکہ روزنامہ پاکستان ٹائمز ،امروز اور لیل و نہار مارشل لاءحکام نے اپنے قبضے میں لے لئے۔1959ءمیں انکی فلم جاگ ہوا سویرا نمائش کے لئے پیش کی گئی۔اسی سال آپ پاکستان آرٹس کونسل کے سیکرٹری بھی مقررہوئے۔فیض کو 1962ءمیں روس کے سب سے بڑے لینن امن ایوارڈ سے نوازا گیا۔1962ءسے 1964ءتک انگلینڈ میں قیام کیا۔ بعد ازاں الجزائر ،مصر، لبنان،شام ،عراق ،ہنگری اوردوسرے یورپی ممالک کے سفر کے ساتھ ساتھ متعدد کانفرنسوں میں بھی شرکت کی۔آپ 1983 ءمیںوطن واپس آئے اور لاہور میں مستقل سکونت اختیار کی اور 20 نومبر1984ءکو 73سال کی عمر میں حرکت قلب بند ہونے کے سبب دنیائے فانی سے کوچ کیا۔آپ کی شاعری کے مجموعوں میں نقش فریادی،دست صبا،زنداں نامہ،دست تاسنگ،سروادی ءسینا،قرض دوستاں،میرے دل میرے مسافر اور سارے سخن ہمارے شامل ہیںجوایک مجموعہ نسخہ ہائے وفا کے نام سے ایک جلد شائع ہوچکے ہیں۔