Girls Have Right To Chose Their Career طا لبا ت کو انکے رجحا ن کے مطا بق مضا مین لینے کا حق
آ ج کی طالبا ت کل کی کامیاب کریئر ویمن ثابت ہوں گی اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ جو مضامین وہ پڑھ رہی ہیں وہ اُنکے طبعی رجحان سے میل کھاتے ہیں یا نہیں!اس حوالے سے سماجی مسائل دیکھنے میں آتے ہیں کہ والدین اور دیگر اہل خانہ کی جانب سے لڑکیوں کو اپنی پسند کے مضامین منتخب کرنے کا اختیار نہیں دیا جاتا ،پاکستان میںکالجز اور یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے والی بیشترطالبات والدین کی خواہش کے پیش نظر اُن مضامین میں ڈگری حاصل کر رہی ہیں جس میں نہ تو اُن کی دلچسپی ہے اور نہ ہی وہ اسے کریئر بنانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
اس حوالے سے مختلف اداروں میں تعلیم حاصل کرنے والی طالبات کا کہنا ہے کہ اگر وہ اُن مضامین میں ڈگری لیتیںجن میں اُن کی دلچسپی ہے تو شاید اُنکی کارکردگی مختلف ہوتی۔ جانتے ہیںجناح یونیورسٹی برائے خواتین میں شعبہ ماس کمیونکیشن میں زیر تعلیم راحیلہ رسول اس بارے میں کیا کہتی ہیں:
مختلف اداروں میںملازمت کرنے والی پروفیشنل خواتین کیلئے اُنکی پیشہ ورانہ ذمے داریاں بوجھ بن جاتی ہیں کیونکہ وہ ایک ایسے شعبے سے منسلک ہو جاتی ہیں جس میں اُن کی دلچسپی نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔ جناح یونیورسٹی برائے خواتین کے شعبہ ماس کمیونکیشن میں زیر تعلیم حرا صدیقی کا کہنا ہے کہ آج اگر وہ میڈیا سائنسز کے بجائے میڈیکل پڑھ رہی ہوتیں تو شاید اپنی تعلیم سے انصاف نہ کر پاتیں:
مضامین سے لے کر پروفیشن کے انتخاب تک ، لڑکیوں کو کہیں نہ کہیں سماجی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے،اس حوالے سے یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ کچھ شعبہ جات جیسے ہوٹلنگ انڈسٹری، پرفارمنگ آرٹس وغیرہ کے حوالے سے معاشرے میں موجود منفی سوچ کے باعث لڑکیوں کو ایسے شعبوں میں جانے کی اجازت نہیں ملتی ، اورزیادہ تر لڑکیاں اپنی خواہش کے بر عکس ایسی فیلڈ میں کام کر رہی ہوتی ہیں جس سے وہ لگاﺅ نہیں رکھتیں اور نہ ہی کچھ مختلف کر دکھانے کا جذبہ اپنے اندر محسوس کرتی ہیں۔