Written by prs.adminJuly 23, 2012
Target killing victims families ٹارگٹ کلنگ سے متا ثرہ خا ندا ن
Social Issues . Women's world | خواتین کی دنیا Article
ہر ذی روح کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے ،لیکن یہ موت المیہ تب بن جاتی ہے جب اپنے ہی جیسے ایک انسان کے ہاتھوں ایک انسان موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے۔ٹارگٹ کلنگ میں مرنے والے تو اس دنیا سے چلے جانتے ہیں،لیکن اپنے پیچھے ان گنت داستانیں اور ایک اجڑی ہوئی دنیا چھوڑ جاتے ہیں،سسکتی ہوئی فرےاد کرتی ماں،روتی تڑپتی بیوی اور بلکتے بچے ۔دوست احباب،رشتہ دار سب ہی تسلی دلاسے دینے آتے ہیں،لیکن ان کا درد تسلی کے الفاظ سے کم ہونے والا نہیں ہوتا۔پولیس کانسٹیبل محمد اعجاز بیوی،ماں اور چار بچوں کا واحد کفیل تھا،اعجاز کی بیوہ اور بچوںکی فرےاد آسمانوں کا سینہ بھی چیر دیتی ہے،
روح فرسا منظر تو تب ہوتا ہے جب بیوی کے سامنے اس کے زندگی کے ساتھی کو بے دردی سے قتل کر دیا جاتا ہے،اور وہ اپنے جیون ساتھی کو اپنی آنکھوں کے سامنے بچھڑتا دیکھتی ہے اور بے بسی کی تصویر بنی رہتی ہے،ایسا ہی واقعہ پیش آیا سعود کے گھر میں،جس کی بیوی اس منظر کو زندگی بھر بھلا نہ پائے گی،
یہ سچ ہے کہ ایک بیٹی کو اپنے باپ سے بہت محبت ہوتی ہے ،دن بھر کے انتظار کے بعد شام کو اپنے ابو کے لوٹ آنے پر بے پناہ خوشی کا اظہار کرتی ان کی خدمتیں کرتی ہے،ایک بیٹی کے سر سے باپ کاسایہ زبردستی چھین لیا جائے تو اس کا اندازہ کرنا نا ممکن ہے،رمضان جیسے مقدس مہینے میں بھی موت بانٹنے والوں کے دل میں رحم نہیں جاگتا ،اور روزہ کشائی کے لئے اپنے باپ کی گھر واپسی کی راہ تکنے والی بیٹی کی آنکھوں میں یہ انتظار زندگی بھر کے لئے ٹھہر جاتا ہے،
بچے کی جدائی کا غم ،اس کی موت کا درد ایک ماں ہی محسوس کر سکتی ہے،ٹارگیٹ کلنگ میں مرنے والوں کی مائیں اپنے جگر گوشوں کی آجج بھی راہ تکتی ہیں،اپنے بچے کی اچانک موت کا صدمہ زندگی بھر کا روگ بن جاتا ہے،
ٹارگٹ کلنگ کا شکار مرد ہی ہوا کرتے ہیں لیکن اب خواتین کو بھی ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بناےا جانے لگا ہے جو کہ ایک انتہائی شرمناک فعل ہے،دنیا بھر میں کہیں بھی جنگ کی صورت میں بھی خواتین کو نشانہ نہیں بناےا جات لیکن عورت کی حرمت اور تقدس بھی اب ابن آدم کے ذہنوں سے اٹھتا جا رہا ہے،ٹارگٹ کلنگ میں مرنے والے تو اس دنیا سے چلے جاتے ہیں لیکن ان کے گھر کی خواتین کس طرح ان کے بعد زندگی کا بوجھ اور گھر کے خرچوں کے پہاڑ کو سر کرتی ہیں ،یہ وہ ہی جانتی ہیں جن کو یہ سب جھیلنا پڑتا ہے۔ٹارگٹ کلنگ میں تو کوئی خاطر خواہ کمی دیکھنے میں نہیں آ رہی لیکن حکومت کی طرف سے ٹارگٹ کلنگ کے شکار خاندانوں کی کفالت کا کوئی انتظام نہیں اور نہ ہی سیاسی اور سماجی تنظیمیں اس میں موثر کردار ادا کر رہی ہیں،جس طرف توجہ دینے کی بہت ضرورت ہے۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | ||||
4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 | 10 |
11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 | 17 |
18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 | 24 |
25 | 26 | 27 | 28 | 29 | 30 |
Leave a Reply