
Written by prs.adminApril 25, 2013
Paving the Way for Women’s Wrestling in India – بھارتی خاتون ریسلر
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
بھارت جیسے قدامت پرست معاشرے میں کسی مسلم خاتون کا ریسلنگ جیسے کھیل میں حصہ لینے بہت کم نظر آتا ہے، مگر فاطمہ بانو ایک روایت شکن خاتون ثابت ہوئی ہیں۔ اپنے علاقے کی پہلی خاتون ریسلر ہونے کا اعزاز رکھنے والی فاطمہ بانو اب دیگر بھارتی خواتین کو تربیت فراہم کررہی ہیں۔ اسی بارے میں سنتے ہیں آج کی رپورٹ
فاطمہ بانو صبح کے چھ بجے اپنی تربیت کا آغاز کرتی ہیں، اس وقت وہ اپنے طالبعلموں کیساتھ وارم اپ ورزشیں کرتی ہیں۔
اڑتیس سالہ بھارتی قومی ریسلنگ کوچ کو مدھیہ پردیش حکومت نے اس کام کے لئے منتخب کیا ہے۔ اپنے بچپن سے ہی فاطمہ اس کھیل کی محبت میں گرفتار ہوگئی تھیں۔ کبڈی اور جوڈو میں مہارت کے بعد فاطمہ نے نئے چیلنج کو قبول کیا۔
فاطمہ”شروع سے ہی مجھے چیلنجز قبول کرنا پسند ہے، جب ریسلنگ بھارت میں مقبول ہوئی تو صرف مرد ہی اس میں حصہ لیتے تھے اور یہ حیرت انگیز نہیں کہ اس کھیل پر مردوں کا غلبہ ہوگیا تھا۔ میرا سوچنا تھا کہ آخر میں کیوں اس چیلنج کو قبول نہیں کرتی کہ کوئی خاتون بھی اس کھیل میں داخل ہوسکتی ہے۔ میں اس وقت جوڈو کی کھلاڑی تھی اور متعدد خواتین جوڈو کا حصہ بن رہی تھیں۔ تو میرا خیال تھا کہ مجھے اس میدان میں قدم رکھنا چاہئے جس میں ابھی تک کوئی خاتون داخل نہیں ہوئی”۔
ان کے شوہر شاکر نور اس وقت کو یاد کررہے ہیں، جب ان کی بیوی اپنے والدین کو قائل کرنے کی کوشش کررہی تھیں۔
شاکر نور”اگرچہ فاطمہ کھیلوں میں حصہ لیتی تھی مگر اس کا خاندان اس بات پر راضی نہیں تھا کہ وہ ریسلنگ میں حصہ لے۔ مگر بہترین امر یہ تھا کہ وہ کھیلوں کے حوالے سے بہت پرجوش تھی ، اس کا خاندان ریسلنگ میں حصہ لینے کے فیصلے کا مخالف تھا کیونکہ اسے مردوں کا کھیل سمجھا جاتا تھا، اور کسی مسلم خاتون کیلئے ایسے کھیلوں کا حصہ بننا ممکن نہیں سمجھا جاتا تھا”۔
فاطمہ کو اپنی برادری کی جانب سے بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑا، مسلم عالم مفتی شیس بتارہے ہیں کہ آخر وہ کیوں فاطمہ کے فیصلے کی مخالفت کرتے رہے۔
مفتی صاحب “اسلام میں کچھ پابندیاں عائد ہیں اور ہر ایک کو اس کی پابندی کرنا ہوتی ہے۔ ایک خاتون کو اپنا سراپا مکمل طور پر ڈھانپنا ہوتا ہے اور مناسب لباس پہننا ہوتا ہے، مگر کھیل جیسے ریسلنگ میں خواتین کو مختصر ملبوسات پہننے پڑتے ہیں، جو کہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔ ہم کسی کی انفرادی سطح پر مخالفت نہیں کرتے، مگر ہمارا ماننا ہے کہ ہمیں اپنے مذہب کا احترام کرنا چاہئے”۔
دوہزار ایک میں فاطمہ کو وکرم ایوارڈ سے نوازا گیا، یہ وہ اعلیٰ ترین اعزاز ہے جو کھیلوں کے شعبے میں مدھیہ پردیش حکومت کی جانب سے دیا جاتا ہے، فاطمہ کو 2008ءمیں اسپورٹس رائم ایوارڈ بھی دیا گیا، شاکر نور جو فاطمہ کے ریسلنگ کوچ رہے ہیں، اپنی بیوی پر فخر کرتے ہیں۔
شاکر نور”میں اس کے لئے بہت خوش ہوں، اس کی کامیابی میری کامیابی ہے۔اب وہ اس مقام پر پہنچ چکی ہے جس کا میں نے کبھی تصور تک نہیں کیا تھا۔ وہ مجھ سے زیادہ بہتر اور برتر ہے۔ اس نے روزانہ کی بنیاد پر خود کو بہتر بنایا ہے”۔
جم کے اندر بارہ سے اٹھارہ سال کی عمر کے بیس طالبعلم فاطمہ سے کشتی کے داﺅ پیچ سیکھ رہے ہیں، اس گروپ میں دس لڑکیاں بھی شامل ہیں۔ سولہ سالہ سشما سریا بھی اس میں شامل ہیں۔
سشما”فاطمہ نے مجھے جم آکر ٹرائل دینے کا کہا تھا اور پھر مجھے ٹریننگ کیلئے منتخب کرلیا گیا۔ وہ ہماری کوچ بن گئیں اور ان کی سخت محنت کے باعث میں اب قومی سطح کے مقابلوں میں شرکت کررہی ہوں۔ میں نے قومی مقابلوں میں طلائی تمغے بھی جیتے ہیں”۔
فاطمہ کی مثال کو دیکھتے ہوئے دیگر بھارتی خواتین بھی ریسلنگ کے شعبے میں آئی ہیں، اس وقت صرف مدھیہ پردیش میں ہی چھتیس خواتین ریسلرز موجود ہیں۔
فاطمہ بانو”بھارت میں زیادہ سے زیادہ لڑکیاں اس کھیل میں آگے آرہی ہیں۔ تمام برادریوں کے بچے اس کھیل کا حصہ بن رہے ہیں، کچھ مسلم لڑکیاں بھی آگے آئی ہیں تاہم اب بھی ان کی تعداد بہت کم ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ تمام برادریوں کے بچے کھیلوں کے میدان میں آئے، مجھے توقع ہے کہ زیادہ لڑکیاں اس گیم میں شامل ہوکر اپنے خوابوں کو سچ ثابت کرسکیں گی”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | |||||
3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 |
10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 |
17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 |
24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 | 30 |
31 |