Pakistan’s Missing People پاکستانی لاپتہ افراد
(Pakistan’s Missing People) پاکستان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ
نائن الیون کو گزرے ایک دہائی بیت گئی، تاہم اب تک پاکستان بھر میں ہزاروں افراد دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران لاپتہ ہوگئے۔
64 سالہ Maloka ایک خیمے کے اندر بیٹھی ہوئی ہیں، انہیں وہ دن آج بھی یاد ہے جب ان کے بیٹے اور پوتے کو اٹھا لیا گیا تھا۔
(female) Maloka “میرے بیٹے اور پوتے کو اٹھا کر لے گئے، میرے شوہر نے کچھ لوگوں کو ایسا کرتے دیکھا مگر وہ کچھ نہیں کرسکے، انہیں اس کا اتنا صدمہ ہوا کہ وہ دل کا دورہ پڑنے سے موقع پر ہی چل بسے۔ اس وقت میری سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ کس طرح میں اپنی بہو اور پوتے پوتیوں کو سنبھالوں۔ ہمیں نہیں معلوم کہ میرے بچوں کو کیوں اٹھایا گیا اور انہیں کس بات کی سزا دی گئی”۔
وہ اپنے گمشدہ رشتے داروں کو تلاش کررہی ہیں اور انکا دعویٰ ہے کہ وہ ان افراد سے مل چکی ہیں جنھوں نے انکے بیٹے اور پوتے کو اٹھایا، تاہم ان کے پیارے کبھی واپس نہیں آسکے۔
Malokaایسی واحد خاتون نہیں، سینکڑوں مائیں، بیویاں اور بچوں کے پیارے لاپتہ ہوچکے ہیں، جن کی بازیابی کیلئے وہ اسلام آباد میں کافی عرصے سے احتجاجی کیمپ لگائے بیٹھے ہیں۔
47 سالہ آمنہ جنجوعہ اس کیمپ کی روح رواں ہیں۔
آمنہ(female) “میرے شوہر کو بغیر کسی وجہ کے تیس جولائی 2005ءکو اٹھا لیا گیا تھا۔ انہیں میری اور میرے تین بچوں کی زندگی سے دور لے جاکر کسی گمنام گوشے میں ڈال دیا گیا”۔
وہ حکومت سے اس کی ذمہ داری لینے کا مطالبہ کرتی ہیں، انکا کہنا ہے کہ وہ جانتی ہیں کہ کون سے عناصر ان کارروائیوں کے پیچھے ہیں۔
آمنہ(female) “وہ حکومتی ادارے ہیں، میں اور میرے شوہر ایک دوسرے کے بہت قریب اور بہترین دوست تھے۔ ہم نے شادی کے بعد سولہ سال جیسے جنت میں گزارے، جسکے بعد انہیں غائب کردیا گیا۔ آخر میں اس بات کو کیسے برداشت کرسکتی تھی؟ اسی لئے میں نے اپنی جدوجہد شروع کی۔ وہ ایک مشہور شخصیت ، بزنس مین، استاد، معاشرے کے مفید شخص اور ٹیکس گزار تھے۔ اپنے سوالات کے جوابات اور شوہر کی تلاش میں برسوں سے کررہی ہوں، مگر اب تک انکا سراغ نہیں مل سکا، یہاں تک کہ سابق صدر پرویز مشرف نے بھی میری مدد کا وعدہ کیا، تاہم انھوں نے اسے پورا نہیں کیا۔ تو اپنی راہ میں مضبوط دیوار دیکھ کر میں نے عوام میں جانے کا فیصلہ کیا اور اپنی جدوجہد کوسڑکوں پر لے آئی”۔
انھوں نے ایک گروہ Defence of Human Rights تشکیل دیا، جو لاپتہ افراد اور ان کے خاندانوں کے حقوق کی جدوجہد کررہا ہے۔ اب تک یہ گروپ بارہ سو لاپتہ افراد کی رجسٹریشن کرچکا ہے۔ ان خاندانوں کے ساتھ ملکر کر ہی انھوں نے اسلام آباد میں احتجاجی کیمپ لگایا ہے۔
کیمپ کے سامنے آمنہ دیگر افراد کی قیادت کررہی ہیں، یہ لوگ اپنے پیاروں کی رہائی کا مطالبہ کررہی ہیں۔
آمنہ” (female) ہم پرامن لوگ ہیں، مگر ہمیں دھمکیاں مل رہی ہیں۔ انھوں نے ہمارے خیموں کو نذر آتش کردیا، کچھ عناصر کیمپ میں موجود خاندانوں کو دن رات دھمکیاں دے رہے ہیں، وہ ہمارے حامیوں کو مایوس کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ان عناصر نے ہمارے لئے انتہائی مشکل حالات پیدا کردیئے ہیں”۔
پاکستان میں سب سے زیادہ افراد بلوچستان سے غائب ہوئے ہیں، جن کی گمشدگی کی وجوہات واضح نہیں، جبکہ ملک بھر میں بہت سے لوگ غائب ہوئے ہیں۔ہیومین رائٹس واچ نے گزشتہ سال بلوچستان میں غائب ہونیوالے درجنوں افراد کی تفصیلات جاری کی تھیں، ان میں سے ایک سلیم الرحمن بھی شامل ہیں، جو گشتہ برس غیر متوقع طور پر اپنے گھر واپس لوٹ آئے تھے۔
سلیم الرحمن(male) “ہمارے علاقے میں سرچ آپریشن کی وجہ سے میں دفتر جانے کی بجائے اس دن گھر پر ہی تھا۔ سیکیورٹی اہلکار میرے گھر آئے اور مجھے اپنے ساتھ چلنے کا کہا، میں ان کے ساتھ چل پڑا اور وہ مجھے پولیس اسٹیشن لے گئے، جہاں میری آنکھوں پر پٹی باندھ دی گئی، جس کے بعد وہ مجھے ایک تاریک کمرے میں لے گئے۔ وہاں مجھے نہیں معلوم تھا کہ کب دن ہوتا ہے اور کب رات، وہاں مجھے بہت کم مقدار میں کھانا اور پانی دیا جاتا تھا، جبکہ بیت الخلاءمیں جانے کی سہولت بھی دستیاب نہیں تھی”۔
مارچ کے آغاز میں پارلیمنٹ میں ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی تھی جس میں سرکاری حراست میں موجود لاپتہ افراد کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے اسے آئین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا تھا۔ سینیٹر طلحہ محمود نے بھی اس قرارداد کے حق میں ووٹ ڈالا تھا۔
طلحہ محمود” (male) میں کسی چیز کی ضمانت نہیں دے سکتا، کیونکہ آپ سب کو ان طاقتوں کا معلوم ہے جو ان لوگوں کے اغوا میں ملوث ہیں۔ لاپتہ افراد کا مسئلہ کافی پرانا ہے اور اس نے حکومتی ساکھ کو مقامی اور بین الاقوامی سطح پر مجروح کیا ہے”۔
سینیٹ نے حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ لاپتہ افراد کے حوالے سے جلد از جلد تفصیلی رپورٹ ایوان میں پیش کرے۔
اب واپس احتجاجی کیمپ میں چلتے ہیں، جہاں ایک بچہ ایک نظم سنا رہا ہے۔ آمنہ جنجوعہ اس کیمپ کو غیرمعینہ مدت تک برقرار رکھنے کیلئے پرعزم ہیں۔
آمنہ جنجوعہ(female) “ہمارے دل غم و غصے سے جل رہے ہیں، جس کی میں وضاحت نہیں کرسکتی۔جن افراد کے پیارے انتقال کرجاتے ہیں، ان کا دل کچھ وقت بعد کسی حد تک مطمئن ہوجاتا ہے، مگر جن کے رشتے دار غائب ہوجائےںاور ان کے بارے میں معلوم نہ ہو کہ ایسا کیوں ہوا، تو ان پر ہونیوالا تشدد ہم اپنے دلوں میں محسوس کرتے ہیں، یہ غم و غصہ برسوں سے ہمارے دلوں کو جلا رہا ہے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply