Written by prs.adminFebruary 25, 2013
Indian Women Taking Self-Defense Classes-بھارتی خواتین میں ذاتی دفاع کے رجحان میں اضافہ
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
نئی دہلی میں ایک چلتی بس کے اندر طالبہ سے اجتماعی زیادتی کے ہولناک واقعے نے بھارتی معاشرے کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا، اس واقعے کے بعد سے خواتین اور لڑکیوں نے ذاتی دفاع کی کلاسز میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔ بھوپال میں ذاتی دفاع کے کورس میں شمولیت اختیار کرنے والی لڑکیوں کے بارے میں جانتے ہیں ۔
راج لکشمیکی عمر آٹھ سال ہے اور وہ بھوپال میں قائم اس ذاتی دفاع کے کیمپ میں سب سے کم عمر لڑکی ہے۔وہ اپنی دو بڑی بہنوں اور والدہ کے ہمراہ اس کیمپ میں آئی ہے۔
راج لکشمی” ہم یہاں یہ سیکھ رہے ہیں کہ کسی اور کے حملے سے ہم اپنا بچاﺅ کیسے کریں۔ مجھے اس کیمپ میں اپنی بہنوں کے ساتھ آکر بہت مزہ آرہا ہے۔میں اس کیمپ کے بعد بھی ذاتی دفاع کی تربیت جاری رکھنا چاہتی ہوں”۔
نوسالہ مہالکشمی کا کہنا ہے کہ اس نے تربیت کے دوران کئی نئے تیکنیکس سیکھی ہیں۔
مہالکشمی” میں اس کیمپ میں آکر بہت خوش ہوں، گھر جاکر ہم یہاں سے جو کچھ سیکھتے ہیں اس کی مشق کرتے ہیں۔ مجھے توقع ہے کہ میں اس سے بہت کچھ سیکھ سکوں گی اور میں اس کورس کے اختتام کے بعد کھیلوں کی تربیت لینا پسند کروں گی”۔
بھارتی حکومت کے مطابق ملک میں ہر بیس منٹ میں ایک خاتون جنسی زیادتی کا شکار بن جاتی ہے، نئی دہلی میں اجتماعی زیادتی کے واقعے کے بعد خواتین نے اپنا دفاع خود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بھوپال میں ریاست مدھیہ پردیش کے کھیلوں و امور نوجواناں کے محکمے نے اسی سلسلے میں پہلی بار ذاتی دفاع کا کیمپ لگایا۔ یہاں آنے والی خواتین کو کراٹے، کنگفو اور مارشل آرٹس کی دیگر تیکنیکس سیکھائی جارہی ہیں۔ Vikas Khardakar کیمپ کوآرڈنیٹر ہیں۔
وِکاس کھرداکر “ ہم نہ صرف انہیں جسمانی تربیت فراہم کررہے ہیں، بلکہ ان کی ذہنی تربیت بھی کررہے ہیں۔ ہمارا مقصد یہ ہے کہ انہیں ذہنی طور پر مضبوط کیا جائے تاکہ وہ دنیا کا سامنا کرسکیں۔ کیمپ کے آغاز میں صرف پچاس خواتین تھیں مگر اب ان کی تعداد دو سو سے تجاوز کرچکی ہے۔ ہم اس کیمپ میں آنے والی خواتین کو شرپسند عناصر سے اپنے
تحفظ کے قابل بنانا چاہتے ہیں، جبکہ ہم چاہتے ہیں کہ وہ دیگر کی بھی مدد کرسکیں”۔
کیمپ میں وڈیو دکھا کر بھی سیکھایا جاتا ہے کہ حملہ آور سے کیسے بچانا چاہئے۔ انیس سالہ کِرِتِکا اوستھی میڈیکل کے پہلے
سال کی طالبہ ہیں، وہ اپنے کالج کی چالیس ساتھیوں کے ہمراہ اس کیمپ میں شریک ہے۔ اس نے پہلے کبھی اس طرح کے کورس کا نہیں سوچا تھا مگر دہلی واقعے نے اسکا ذہن تبدیل کردیا۔
کِرِتِکا اوستھی” ہم ڈاکٹر بننے کی تربیت حاصل کررہے ہیں اور گریجویشن کے بعد ہمیں کسی بھی مقام پر تعینات کیا جاسکتا ہے۔ ہمیں مختلف قسم کے مریضوں کا سامنا ہوگا اور ہم ان کے ارادوں کا اندازہ نہیں لگاسکتے۔ یہی وقت ہے کہ ہم ذاتی دفاع کی بنیادی تیکنیکس سیکھ لیں تاکہ کسی بھی مشکل کا سامنا کرکسیں۔ ہوسکتا ہے کہ ہم تمام تیکنیکس یاد نہ رکھ سکیں مگر پھر بھی چند طریقے ہمارے ذہنوں میں محفوظ رہیں گے ، جنھیں ہم ضرورت پڑنے پر استعمال کرسکیں گے”۔
جے دیو شرما کراٹے انسٹرکٹر ہیں، وہ بتارہے ہیں کہ اس طرح کے کورسز سے لوگوں کا اعتماد بھی بڑھتا ہے۔
جے دیو”آغاز میں چند لڑکیوں اور خواتین کافی ہچکچا رہی تھیں، وہ کیمپ میں پوری طرح سرگرم نظر نہیں آتی تھیں،ہم چاہتے تھے کہ یہ خواتین اور لڑکیاں سمجھ سکیں کہ وہ سب کچھ کرسکتی ہیں۔ ایک یا دو ہفتے بعد ہم نے محسوس کیا کہ یہ خواتین زیادہ پراعتماد اور اپنی طاقت کے کے اظہار کیلئے تیار ہیں۔ یہ ذاتی دفاع کا کورس ہے، ہم یہاں ایسی تیکنیکس پر توجہ دے رہے ہیں جسے وہ کسی حملہ آور کیخلاف استعمال کرسکیں”۔
ہر عمر کی اور مختلف پس منظر رکھنے والی خواتین اس کیمپ میں شریک ہورہی ہیں، کچھ خواتین روایتی ساڑھیوں میں ملبوس نظر آتی ہیں، تیس سالہ پریتی پانڈے بھی ان میں سے ایک ہیں۔ تین بچوں کی ماں پریتی اس کورس میں شرکت کے بعد خود کو زیادہ پراعتماد محسوس کرنے لگی ہیں۔
پریتی” میرے خیال میں دہلی واقعے نے خواتین کو اپنے تحفظ کے بارے میں سوچنے پر مجبور کردیا ہے۔ ذاتی دفاع کی تیکنیکس سیکھنا اب ہماری ترجیح بن چکی ہے۔ میں اپنی بیٹیوں کو بھی مضبوط بنانا چاہتی ہوں۔ مجھے لگتا ہے کہ بھارتی لڑکیاں زیادہ محفوظ نہیں۔ دہلی اجتماعی زیادتی کے واقعے نے ثابت کردیا ہے کہ جب آپ مشکل میں ہو تو آپ کی مدد کیلئے کوئی آگے نہیں آتا۔ میں چاہتی ہوں کہ میری بیٹیاں اپنی لڑائی خود لڑنے کی اہل ہوں”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | ||||
4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 | 10 |
11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 | 17 |
18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 | 24 |
25 | 26 | 27 | 28 | 29 | 30 |
Leave a Reply