Written by prs.adminJuly 12, 2012
(Ethnic Koreans From China Say Visa System Is Unfair) چینی نژاد کورین افراد ویزہ سسٹم سے ناخوش
Asia Calling | ایشیا کالنگ . Business Article
حالیہ دہائیوں کے دوران جنوبی کورین معیشت کا انحصار بیرون ملک سے آنیوالی افرادی قوت پر رہا ہے۔ اگرچہ جنوب مشرقی اور جنوبی ایشیائی ممالک سے کافی ورکرز آئے ہیں، مگر بڑی تعداد کا تعلق شمال مشرقی چین سے ہے، جو نسلی اعتبار سے کورین ہی ہیں، تاہم ان میں سے ہزاروں افراد کو رواں برس گھر واپس لوٹنا پڑے گا۔
Jin Dal-ae restaurant میں شمال مشرقی چین کے مخصوص پکوان تیار کئے جاتے ہیں، جبکہ یہاں کام کرنے والا عملہ بھی اسی خطے سے تعلق رکھتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ نسلی طور پر یہ لوگ کورین ہی ہیں جنھیں Joseonjok کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ریسٹورنٹ اور دیگر جگہوں پر ان افراد کو اس لئے بھرتی کیا جاتا ہے کہ یہ کورین زبان اور ثقافت سے واقف ہیں، یہی وجہ ہے کہ انہیں زیادہ مدت کیلئے ویزہ دیا جاتا ہے۔
Kim Young-hwang جنوبی کوریا کی ایک تعمیراتی کمپنی میں آٹھ سال سے کام کررہے ہیں۔35 سالہ Kim کا تعلق چین کے علاقے Harbin سے ہے۔
(male) Kim Young-hwang “جنوبی کوریا میں زندگی کافی اچھی ہے۔ یہاں میری آمدنی چین کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے”۔
تاہم ایک چیز ایسی ہے جس سے Kim کی زندگی متاثر ہورہی ہے۔Kim کے بقول ان جیسے چینی نژاد Joseonjok نسل کے افراد کے ساتھ کوریائی عوام دیگر ممالک کے باشندوں جیسا سلوک نہیں کرتے۔
” (male) Kimجاپان یا امریکہ جیسے دولت مند ممالک سے تعلق رکھنے والے کوریائی افراد کے ساتھ یہاں زیادہ بہتر سلوک کیا جاتا ہے۔ وہ اپنی مرضی سے کوریا جاسکتے ہیں اور پھر واپس آسکتے ہیں۔ تاہم چینی نژاد کورین افراد کیساتھ غریب ملک سے تعلق رکھنے والے غیرملکیوں جیسا سلوک کیا جاتا ہے”۔
Kim کے مطابق امریکی نژاد کورین افراد کو ایسے ورکنگ ویزے دیئے جاتے ہیں جن کی تجدید کئی کئی برسوں میں ہوتی ہے، جبکہ چینی نژاد کورین باشندوں کو صرف پانچ سال تک کوریا میں رہنے کی اجازت ہوتی ہے جسکے بعد انہیں لازمی طور پر واپس جانا پڑتا ہے۔چینی نژاد کورین افراد کیلئے اس ویزہ پروگرام کا آغاز 2007ءمیں ہوا تھا اور اب یعنی رواں سال 70 ہزار افراد کو چین واپس جانا ہوگا۔ان چینی نژاد کورین افراد کی مدد کیلئے کام کرنے والے ایک ادارے کی رکن Kim Sook-ja کا کہنا ہے بیشتر افراد چین واپس نہیں جانا چاہتے۔
(female) Kim Sook-ja “بیشتر Joseonjok افراد چین میں اپنے گھر یا کاروبار فروخت کرچکے ہیں اور وہ جنوبی کوریا میں ہی کام کرنا چاہتے ہیں۔کوریا میں رہ کر انھوں نے جو رقم جمع کی ہے وہ چین میں زندگی گزارنے کیلئے ناکافی ہے”۔
کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جنوبی کوریا کی امیگریشن پالیسی غیرمنصفانہ لگتی ہے، کیونکہ Joseonjok افراد کورین معیشت کیلئے انتہائی اہم ہیں۔ Park Young-bum، سیﺅل کی Hansung University میں لیکچرار ہیں۔
“Joseonjok (male) Park نسل کے افراد کیلئے کوریا میں متعدد ملازمتیں موجود ہیں، خصوصاً غیرتربیت یافتہ جگہوں کیلئے تو ان کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں”۔
انکا کہنا ہے کہ جنوبی کورین امیگریشن قوانین کے مطابق غیرملکی پانچ سال تک قیام کرنے کے بعد شہریت کیلئے درخواست دے سکتے ہیں۔ تاہم جنوبی کوریا میں Joseonjok افراد کو زیادہ اچھی نظر سے نہیں دیکھا جاتا، جسکی وجہ رواں برس کے شروع میں ایک Joseonjok شخص کے ہاتھوں ایک جنوبی کورین خاتون کا قتل ہے۔اس واقعے کے بعد سے جنوبی کورین عوام میں Joseonjok افراد کیلئے غصہ پایا جاتا ہے۔ Kim Sook-ja کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ چین سے آنے والی اس پوری برادری کیلئے بدنامی کا سبب بن گیا ہے۔
(female) Kim Sook-ja “یہ امر باعث شرم ہے کہ ایک شخص نے چھ لاکھ افراد کی زندگیوں کو تباہ کردیا۔ متعدد جنوبی کورین شہری اپنے ان چینی بھائیوں کو اب کورین ہی ماننے کیلئے تیار نہیں”۔
Kim Sook-ja کا کہنا ہے کہ انکا ادارہ کورین عوام اور Joseonjok برادری کے درمیان موجود خلاءپر کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ تارکین وطن ورکر Kim Young-hwang کا کہنا ہے کہ حالیہ مہینوں کے دوران انہیں امتیازی سلوک کا احساس ہوا ہے۔
Kim Young-hwang آج کل سیﺅل میں اپنی برادری کے دیگر افراد کے ساتھ کمپیوٹر کورس میں حصہ لے رہے ہیں۔وہ امیگریشن ٹیسٹ کی تیاری کررہے ہیں، اس کی کامیابی کی صورت میں وہ مستقل ویزے کیلئے درخواست دیں سکیں گے۔
(male) Kim “میں چین واپس جانے کے خیال سے پریشان ہوں، میں یہاں رہنے کا عادی ہوچکا ہوں اور میرے لئے واپس جاکر ملازمت تلاش کرنا آسان نہیں ہوگا”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | ||||
4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 | 10 |
11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 | 17 |
18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 | 24 |
25 | 26 | 27 | 28 | 29 | 30 |
Leave a Reply