Written by prs.adminMay 5, 2013
Call center workers: the new breed of heroes? – فلپائنی کال سینٹر ورکرز
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
فلپائن نے بھارت کو پیچھے چھوڑ کر دنیا میں کال سینٹرز کا دارالحکومت بننے کا اعزاز حاصل کرلیا، انگریزی بولنے والے کی بھرمار اور مغربی ثقافت سے قربت کے باعث فلپائن کال سینٹرز کیلئے دنیا کا نمبرون مقام بنتا جارہا ہے۔ اسی بارے میں سنتے ہیں آج کی رپورٹ
فلپائن کال سینٹرز قائم کرنے کی خواہشمند عالمی کمپنیوں کی اولین ترجیح بنتا جارہا ہے۔
ایک کمرے میں قطار سے کمپیوٹر رکھے ہیں، ہر شخص اپنے سروں پر ہیڈ سیٹ لگائے دنیا کے مختلف حصوں سے آنیوالی فون کالز کا جواب دے رہا ہے ۔ یہ لوگ اس وقت بھی کام کررہے ہوتے ہیں جب اکثر لوگ سو چکے ہوتے ہیں۔
جانا کیلیبرٹ، ایمسٹرڈم کی لیکچرار ہیں، وہ فلپائنی کال سینٹر کے استعمال کا فائدہ بتارہی ہیں۔
کیلیبرٹ”اصل کشش اس حقیقیت میں پوشیدہ ہے کہ یہاں بہت بڑی تعداد میں انگریزی بولنے والی باصلاحیت ورک فورس موجود ہے، اور ان کی انگریزی سمجھنا امریکی شہریوں کیلئے سمجھنا بہت آسان ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ یہ افرادی قوت تعلیم یافتہ ہے جس سے انہیں کال ٹرانسفر سے متعلق کام سمجھنا آسان ہوجاتا ہے، جبکہ شمالی امریکی ثقافت سے قربت کے باعث بھی وہ رابطہ کرنے میں کافی مددگار ثابت ہوتے ہیں”۔
رونی زچس ایک امریکی کمپنی پی سی ایم کے جنرل منیجر ہیں۔
رونی”آپ کو معلوم ہے کہ یہاں نوجوانوں کو وہ مضبوط بنیاد حاصل ہے جو کسی شخص کو متعدد مضامین کی تعلیم حاصل کرکے عوامی رابطوں کو سیکھتے ہیں، جس سے انہیں آسٹریلیا، یورپ، انگلینڈ، آئرلینڈ اور میرے ملک امریکہ کے لوگوں سے رابطہ کرنے میں مدد ملتی ہے”۔
کال سینٹر کی صنعت اب سیاحت اور ترسیلات زر کے بعد فلپائن کیلئے ڈالرز کمانے والا تیسرا بڑا شعبہ بن چکا ہے۔کم از کم چار سو ڈالرز ماہانہ تنخواہ پانے والے آٹھ لاکھ ورکرز اس صنعت کا حصہ بنے ہوئے ہیں۔ چوبیس سالہ ماریہ کوسپکن اینڈریس نے کمیونیکیشن آرٹس میں گریجویشن کی ہے، انھوں نے چار سال قبل کال سینٹر انڈسٹری میں شمولیت اختیار کی۔
ماریہ”ایمانداری کی بات تو یہ ہے کہ یہاں تنخواہیں بہت اچھی ملتی ہیں۔ اس سے قبل مجھے مقامی ملازمتوں میں تجربہ ہوا تھا کہ ہمیں تنخواہیں اور مراعات بہت دی جاتی تھیں۔ اس کے مقابلے میں غیرملکی کمپنیاں ہمیں زیادہ مراعات دے رہی ہیں یہی وجہ ہے کہ میں مقامی کمپنیوں کے مقابلے میں ملازمت کیلئے انہیں ترجیح دوں گی”۔
تاہم ایک کال سینٹر ورکر لوئی ڈیلوسٹریکو کا کہنا ہے کہ یہ کام بہت پرتناﺅ ہے۔
لوئی”پہلی بات تو یہ ہے کہ ہمیں دن کے اوقات میں سونا پڑتا ہے، جسکی وجہ رات کی ڈیوٹی ہے۔ اور دوسرا معاملہ صارفین ہیں۔ متعدد صارفین بہت زیادہ چڑچڑے ہوتے ہیں، جن سے بات کرنے کیلئے آپ کو بہت زیادہ تحمل کی ضرورت ہے، خصوصاً اس وقت جب کوئی صارف آپ پر چیخ چلا رہا ہو”۔
فلپائن یونیورسٹی کی محقق لین مارسیگن کا کہنا ہے کہ اس کے صحت پر بھی مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
مارسیگن”یہ کام کی نوعیت کا نتیجہ ہوتا ہے۔ آپ ہر وقت فون کالز کا جواب دیتے رہتے ہیں، جس کے صحت پر بہت برے اثرات پڑتے ہیں، مثال کے طور پر گلا سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے، اور جب آپ بدمزاج صارفین سے بات کرتے ہیں تو وہ وقت ذہنی صحت کو متاثر کرتا ہے”۔
یہ ایک ممتاز کال سینٹر کمپنی کا ایک اشتہار ہے، جس میں اس نے اپنے ورکرز کو ہیروز کی نئی نسل قرار دیا ہے۔ یہ وہ ہیروز ہیں جو اپنے خاندان اور سماجی زندگی کی قربانی دیکر ملکی معیشت کو بہتر اور اپنے خاندانوں کی فلاح کو یقینی بناتے ہیں۔
غیر متوقع کام کے اوقات کی وجہ سے یہ ورکرز دن کے اوقات میں مذاق کرتے نظر آتے ہیں۔ اس وقت صبح کے نو بجے ہیں اور رونی زچس اپنی شفٹ ختم ہونے بعد اپنے ساتھیوں سے بات چیت کررہا ہے۔
رونی”میں رات کو دس بجے کام پر آیا تھا، میں دیگر تمام افراد کی طرح ساری رات یہاں رہا، یہ کام بہت سخت ہے، مگر میں اسے پسند کرتا ہوں۔ خیر اب اس بات چیت کو ختم کرتے ہیں کیونکہ مجھے نیند آرہی ہے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | ||||
4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 | 10 |
11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 | 17 |
18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 | 24 |
25 | 26 | 27 | 28 | 29 | 30 |