Written by prs.adminJune 14, 2013
A New Chapter for Nepal’s Former Maoist Combatants – نیپال کے سابق ماﺅ باغی
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
نیپال میں امن معاہدے کے ذریعے خانہ جنگی کے اختتام کو چھ سال ہوگئے ہیں، اس معاہدے کے تحت سابق ماﺅ جنگجوﺅں کو دو انتخاب دیئے گئے تھے، ایک فوج میں شمولیت دوسرا ریٹائر ہوجانا۔ گزشتہ برس ایک ہزار جنگجوﺅں کو فوج میں شامل کیا گیا تھا اور وہ اب تربیت حاصل کررہے ہیں، تاہم چودہ ہزار کے قریب افراد نے رضاکارانہ طور پر ریٹائرمنٹ کا راستہ اپنایا، جنھیں حکومت نے بحالی نو کیلئے فنڈز دیئے۔ اسی بارے میں سنتے ہیں آج کی رپورٹ
انتیس سالہ پون کمار بگاٹی چاقو کی دھار تیز کررہے ہیں، تاکہ شہد کی مکھیوں کے چھتے سے شہد نکالا جاسکے۔
اب وہ شہد نکالنے کے لئے تیار ہیں۔
پون کمار نے حال ہی میں اس پیشے کو اپنا ہے، گزشتہ پانچ برس وہ ماﺅ نوازوں کی جماعت کمیونسٹ پارٹی آف نیپال کے عسکری ونگ پیپلز لبریشن آرمی میں کام کرتے رہے۔
پون”میرے متعدد دوست میرے سامنے مرگئے، میں طبی شعبے میں کام کرتا تھا، یہی وجہ تھی کہ میں زخمی جنگجوﺅں کا علاج کرتا تھا، مگر ناکافی ادویات و آلات کے باعث ہم ان کی زندگیاں بچانے میں ناکام رہتے تھے”۔
نیپالی خانہ جنگی حکومتی فورسز اور ماﺅ باغیوں کے درمیان 1996ءمیں شروع ہوئی تھی، جس کے دوران پندرہ ہزار سے زائد افراد ہلاک اور ڈیڑھ لاکھ کے قریب بے گھر ہوگئے تھے۔اس خانہ جنگی کا اختتام 2006ءمیں ایک امن معاہدے پر دستخط سے ہوا، جس کے تحت ایک ہزار سے زائد سابق باغیوں کو نیپالی فوج میں شامل کرلیا گیا، جبکہ 14 ہزار جیسے پون نے رضاکارانہ طور پر ریٹائرمنٹ لے لی۔
پون”کنٹونمنٹ میں قیام کے دوران میں نے چند نئی چیزیں سیکھیں، جس کے بعد میں پراعتماد تھا کہ میں فوج سے باہر رہ کر بھی کچھ کرسکتا ہوں۔ میں نے فوج کی بجائے ایک عام شہری کی حیثیت سے رہنا زیادہ بہتر سمجھا۔ یہی وجہ ہے کہ میں نے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ کیا”۔
اس کے بدلے میں حکومت کی جانب سے انہیں بارہ ہزار ڈالر کی امداد دی گئی۔
پون”اس رقم کے ساتھ میں نے کچھ زمین خریدی اور وہاں ایک چھوٹا سا گھر تعمیر کیا، اس کے بعد بچ جانے والی رقم سے میں نے اپنا کاروبار شروع کیا اور شہد فروخت کرنے کا کام شروع کرکے کمانا شروع کردیا”۔
پون اور ان کی اہلیہ سونو اب دارالحکومت کھٹمنڈو سے سات سو کلومیٹر دور واقع ایک گاﺅںماسوریا میں مقیم ہیں، اس گاﺅں میں دو سو سابق جنگجو بھی رہائش پذیر ہیں۔ تینتالیس سالہ سبھاش ڈنگی کا کہنا ہے کہ گاﺅں والوں نے اپنے نئے پڑوسیوں کا کھلے دل سے استقبال کیا ہے۔
سبھاش”یہاں متعدد سابق جنگجو موجود ہیں اور وہ یہاں متخف کام کررہے ہیں۔ ان کو احساس ہوگیا ہے کہ صرف سیاست ہی بقاءکیلئے کافی نہیں انہیں اپنے بہتر مستقبل کیلئے کام کرنا ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ چند ایک نے اپنی چھوٹی فیکٹریاں یا کاروبار شروع کرلئے ہیں، اور وہ خودانحصاری حاصل کرچکے ہیں، ہم اس بات کو سراہتے ہیں، ہم ان لوگوں سے سخت محنت کے فوائد سیکھ رہے ہیں”۔
بتیس سالہ چترا بہادر چوہدری اپنے نئے گیسٹ ہاﺅس میں مقیم مہمانوں کیلئے کھانا پکارہے ہیں۔ وہ اس سے پہلے ایک ماﺅ کمانڈر تھے اور خانہ جنگی کے دوران وہ شراب فروخت کرنے کے الزام میں کئی ہوٹل تباہ کرچکے ہیں، مگر ابچترا بہادر چوہدری اور ان کی بیویراما اپنا ہوٹل چلارہے ہیں۔
چترا بہادر چوہدری”ریٹائرمنٹ لینے کے بعد ہم نے ہوٹل بزنس میں جانے کا فیصلہ کیا، کیونکہ اس کے ذریعے روزگار کا حصول آسان ہے۔ ہم اس گاﺅں میں یہ گیسٹ ہاﺅس چلارہے ہیں، یہ کوئی بڑا قصبہ نہیں اور ہم بھی روزانہ پچاس سے ساٹھ ڈالرز کی آمدنی کے ہدف پر نظر جمائے ہوئے تھے، مگر ابھی ہماری روزانہ آمدنی صرف دس ڈالرز ہے۔ اس وقت ہمارے لئے صورتحال زیادہ اچھی نہیں”۔
تاہم انہیں اپنے اس فیصلے پر پچھتاوا نہیں۔
بہادر”میں اب سیاست میں دلچسپی نہیں رکھتا، حالانکہ میری جماعت مجھے اکثر اپنے اجلاسوں میں مدعو کرتی ہے مگر میں انکار کردیتا ہوں۔ ہم ان ماﺅ رہنماﺅں سے بیزار ہوچکے ہیں اور میں اب بیرون ملک ملازمت کرنا چاہتا ہوں۔ میرا پاسپورٹ تیار ہوچکا ہے اور میں ملائیشیاءیا کسی خلیجی ریاست میں ملازمت تلاش کرنا چاہتا ہوں”۔
مگر متعدد افراد کیلئے زندگی ماضی کے مقابلے میں بہتر ہوچکی ہے۔ پون اور سونو نے آج چالیس کلو شہد جمع کیا ہے، اور وہ اسے قریبی مارکیٹ
میں اسے فروخت کرکے اسی ڈالرز کمانے کے لئے پرامید ہیں۔
پون”زندگی اب بہت آرام دہ ہوچکی ہے، میری ایک بیٹی ہے اور میں اپنے خاندان کیلئے کام کررہا ہوں۔ ہمیں مقامی افراد کی حمایت حاصل ہے اور وہ ہماری حوصلہ افزائی کررہے ہیں۔ میں اب اپنی بیٹی کے مستقبل کو محفوظ بنانا چاہتا ہوں”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | ||||
4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 | 10 |
11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 | 17 |
18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 | 24 |
25 | 26 | 27 | 28 | 29 | 30 |