Written by prs.adminJuly 25, 2013
Tougher Anti-Conversion Law in Madhya Pradesh – بھارتی قانون
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں مذہب تبدیل کرنے کے حوالے سے قوانین کو سخت کردیا گیا ہے،۔اسی بارے میں سنتے ہیںآج کی رپورٹ
سن سائی کاجور،سن گرا گاﺅں کے رہائشی ہیں، گزشتہ سال انکے پاس عیسائی مشنریز نے آکر مذہب تبدیل کرنے کا کہا تھا۔
سن سائی”انکا کہنا تھا کہ وہ کسی بھی مرض میں مبتلا شخص کا علاج کرسکتے ہیں، میں نے ان سے اپنی بیمار والدہ کا علاج کرنے کا کہا، مگر وہ ایساکرنے میں ناکام ہوگئے۔ اس کے بعد انھوں نے مجھ سے مذہب تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ میری ماں بھی عیسائی بن جائیں تو ان کی علاج زیادہ اچھا ہوسکے گا”۔
تاہمسن سائی کاجور نے ایسا کرنے سے انکار کردیا۔ایک دہائی قبل پاس کئے جانے والے ریلیجس فریڈم ایکٹکا مقصد زبردستی مذہب تبدیل کرنے کے واقعات کی روک تھام تھا،اس قانون کے تحت مذہب تبدیل کرنے سے پہلے حکومت کو ایک ماہ کا نوٹس دینا پڑتا تھا، جبکہ نئے قانون میں مذہبی عالموں کو بھی اس کی تفصیلات سے آگاہ کرنے کا پابند بنایا گیا، ورنہ انہیں تین سال قید یا ایک ہزار ڈالر جرمانے کی سزا سنائی جاسکے گی۔ اما شنکر گپتا مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ ہیں۔
گپتا”یہ ترمیم مذہب کی جبری تبدیلی کی روک تھام کیلئے ضروری تھی، یہاں ایسے عناصر موجود ہیں جو غریب افراد کو مذہب تبدیل کرنے کے عوض رقم کی پیشکش کرتے ہیں، ہم اس قسم کے ہتھکنڈوں کو روکنا چاہتے ہیں”۔
مدھیہ پردیش کی ایک فیصد سے بھی کم آبادی عیسائی برادری پر مشتمل ہے، اور مئینارٹی رائٹس گروپ انٹرنیشنل کے مطابق اس اقلیتی برادری کو حملوں اور امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔
عیسائی تبلیغی اداروں پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ قبائلی افراد اور نچلی ذات کے ہندوﺅں کو لالچ اور جبری طور پر مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کرتے ہیں، رواں برس فروری میں پادری اساق اور ان کے ساتھیوں پر اسی طرح کے الزامات سامنے آئے، تاہم آتل پرتاب نے اپنی مرضی سے عیسائی مذہب قبول کیا ہے۔
آتل”میں ہندو پیدا ہوا، مگر پھر میرا تعلق عیسائیوں سے ہوا، جنھوں نے مجھے حقیقی مذہب کی نشاندہی کرائی، میرے خیال میں یہ پروپگینڈا ہے کہ عیسائی بھارت میں لوگوں کو پیسہ کا لالچ دیکر مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کررہے ہیں”۔
رواں برس عیسائیوں پر نوحملوں کی رپورٹس سامنے آچکی ہیں،آنند متنگل ایک این جی اوکرسچن فیڈریشن کے کوآرڈنیٹر ہیں۔
آنند”ہندو انتہا پسند گروپس قانون میں نئی ترمیم کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کرنے کی کوشش کررہے ہیں، مذہب کی تبدیلی کے بغیر ہی وہ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران ہمارے خلاف 36 مقدمات درج کراچکے ہیں، جن میں سے دو کو عدالتوں نے مسترد کردیا ہے، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہم مسلسل خطرے کی زد میں ہیں”
فریڈم آف ریلیجس ایکٹ بھارت کی 28 میں سے چھ ریاستوں میں نافذ ہے، متعدد افراد کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے اکثر اقلیتی گروپس پر حملے ہوتے ہیں۔اوصاف شاہ میرری آل انڈیا مسلم کمیٹی کے صدر ہیں۔
اوصاف”یہ انفرادی سطح پر انسانی حقوق کی مکمل خلاف ورزی ہے، ہر ایک کسی بھی مذہب کو قبول کرنے کیلئے آزاد ہے، آخر حکومت یا انتظامیہ کسی کو اپنی پسند کے مذہب کو قبول کرنے سے کیسے روک سکتے ہیں؟ یہ بھارتی آئین کی مکمل خلاف ورزی ہے”۔
مگر ہندو قوم پرست مذہب کی تبدیلی روکنے کیلئے سخت ترین قوانین چاہتے ہیں، اشوتوش، سخت گیر ہندو گروپ وشوا ہندو پریشدسے تعلق رکھتے ہیں۔
آسوتوش”میرے خیال میں اس قانون کو مزید سخت بنانے کا موقع موجود ہے، اسی طرح ہم مذہب تبدیل کرنے کے رجحان کو روک سکیں گے۔ یہ عیسائی مشنریز اپنی دولت کے ذریعے معصول قبائلی افراد کے مذہب تبدیل کراتی ہیں، ہمیں اس نئے قانون کی حمایت کرنی چاہئے، آخر دولت کے بدلے میں کسی کو مذہب تبدیل کرنے کی کیسے اجازت دی جاسکتی ہے؟ حکومت کو اسے روکنے کیلئے ہرممکن اقدامات کرنے چاہئے”۔
تاہمآنند متنگل کا ماننا ہے کہ یہ نیا قانون آئندہ سال شیڈول انتخابات سے قبل صرف ہندو اکثریت کو مطمئن کرنے کیلئے سامنے لایا گیا ہے۔
آنند”اس وقت اس ترمیم کی کوئی تک سمجھ نہیں آتی، انتخابات جلد ہونے والے ہیں اور یہی اس بل کو متعارف کرانے کی واحد وجہ ہے، اور اس سے ثابت ہوتا ہے کہ انہیں صرف ہندوﺅں کی پروا ہے اور حکومت نے عیسائیوں کو اپنا ہدف بنارکھا ہے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |